English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
76. باب الصَّلاَةِ بِمِنًى
باب: منیٰ میں نماز کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1960
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ أَبَا مُعَاوِيَةَ، وَحَفْصَ بْنَ غِيَاثٍ حَدَّثَاهُ وَحَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ أَتَمُّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" صَلَّى عُثْمَانُ بِمِنًى أَرْبَعًا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، زَادَ عَنْ حَفْصٍ، وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ أَتَمَّهَا، زَادَ مِنْ هَا هُنَا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: ثُمَّ تَفَرَّقَتْ بِكُمُ الطُّرُقُ، فَلَوَدِدْتُ أَنْ لِي مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ رَكْعَتَيْنِ مُتَقَبَّلَتَيْنِ، قَالَ الْأَعْمَشُ: فَحَدَّثَنِي مُعَاوِيَةَ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ أَشْيَاخِهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ صَلَّى أَرْبَعًا، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: عِبْتَ عَلَى عُثْمَانَ ثُمَّ صَلَّيْتُ أَرْبَعًا، قَالَ: الْخِلَافُ شَرٌّ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ دو ہی رکعتیں پڑھیں (اور حفص کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ) عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی خلافت کے شروع میں، پھر وہ پوری پڑھنے لگے، (ایک روایت میں ابومعاویہ سے یہ ہے کہ) پھر تمہاری رائیں مختلف ہو گئیں، میری تو خواہش ہے کہ میرے لیے چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہی ہوں۔ اعمش کہتے ہیں: مجھ سے معاویہ بن قرہ نے اپنے شیوخ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں، تو ان سے کہا گیا: آپ نے عثمان پر اعتراض کیا، پھر خود ہی چار پڑھنے لگے؟ تو انہوں نے کہا: اختلاف برا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1960]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 2 (1084)، والحج 84 (1657)، صحیح مسلم/المسافرین 2 (695)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 3 (1450)، (تحفة الأشراف: 9383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/378، 416، 422، 425، 464)، سنن الدارمی/المناسک 47 (1916) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح دون حديث معاوية بن قرة
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1084) صحيح مسلم (695)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1961
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،" أَنَّ عُثْمَانَ إِنَّمَا صَلَّى بِمِنًى أَرْبَعًا لِأَنَّهُ أَجْمَعَ عَلَى الْإِقَامَةِ بَعْدَ الْحَجِّ.
زہری سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں صرف اس لیے پڑھیں کہ انہوں نے حج کے بعد وہاں اقامت کی نیت کی تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1961]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں انقطاع ہے، زہری نے عثمان رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
الزھري لم يدرك عثمان رضي اللّٰه عنه (اتحاف المھرة 81/11)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
رٌّ

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1962
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:" إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى أَرْبَعًا لِأَنَّهُ اتَّخَذَهَا وَطَنًا".
ابراہیم کہتے ہیں عثمان رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں اس لیے کہ انہوں نے منیٰ کو وطن بنا لیا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1962]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں انقطاع ہے، ابراہیم نخعی نے عثمان رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
إبراهيم النخعي لم يدرك عثمان رضي اللّٰه عنه،ولد سنة 46ھـ بعد شهادة عثمان رضي اللّٰه عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1963
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ:" لَمَّا اتَّخَذَ عُثْمَانُ الْأَمْوَالَ بِالطَّائِفِ وَأَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا صَلَّى أَرْبَعًا، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ بِهِ الْأَئِمَّةُ بَعْدَهُ".
زہری کہتے ہیں جب عثمان رضی اللہ عنہ نے طائف میں اپنی جائیداد بنائی اور وہاں قیام کرنے کا ارادہ کیا تو وہاں چار رکعتیں پڑھیں، وہ کہتے ہیں: پھر اس کے بعد ائمہ نے اسی کو اپنا لیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1963]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زہری اور عثمان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث المتقدم (1961)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1964
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،" أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمِنًى مِنْ أَجْلِ الْأَعْرَابِ لِأَنَّهُمْ كَثُرُوا عَامَئِذٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ أَرْبَعًا لِيُعَلِّمَهُمْ أَنَّ الصَّلَاةَ أَرْبَعٌ".
زہری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں نماز اس وجہ سے پوری پڑھی کہ اس سال بدوی لوگ بہت آئے تھے تو انہوں نے چار رکعتیں پڑھیں تاکہ ان لوگوں کو معلوم ہو کہ نماز (اصل میں) چار رکعت ہی ہے (نہ کہ دو، جو قصر کی صورت میں پڑھی جاتی ہے)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1964]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (سند میں زہری اور عثمان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے متصل طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہوئی، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 6؍ 206)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديثين السابقين (1961 و 1962)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
77. باب الْقَصْرِ لأَهْلِ مَكَّةَ
باب: اہل مکہ کے لیے قصر نماز کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1965
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي حَارِثَةُ بْنُ وَهْبٍ الْخُزَاعِيُّ وَكَانَتْ أُمُّهُ تَحْتَ عُمَرَ فَوَلَدَتْ لَهُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى وَالنَّاسُ أَكْثَرُ مَا كَانُوا، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: حَارِثَةُ بْنُ خُزَاعَةَ وَدَارُهُمْ بِمَكَّةَ.
ابواسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی نے بیان کیا اور ان کی والدہ عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں تو ان سے عبیداللہ بن عمر کی ولادت ہوئی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں نماز پڑھی، اور لوگ بڑی تعداد میں تھے، تو آپ نے ہمیں حجۃ الوداع میں دو رکعتیں پڑھائیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارثہ کا تعلق خزاعہ سے ہے اور ان کا گھر مکہ میں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1965]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 2 (1083)، والحج 84 (1656)، صحیح مسلم/المسافرین 2 (696)، سنن الترمذی/الحج 52 (882)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 2 (1446)، (تحفة الأشراف: 3284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: محقق علماء کا قول یہ ہے کہ اہل مکہ بھی منیٰ اور عرفات میں قصر کریں گے، یہ حج کے مسائل میں سے ہے، یہاں مسافر اور مقیم کے درمیان کوئی فرق نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1083) صحيح مسلم (696)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
78. باب فِي رَمْىِ الْجِمَارِ
باب: رمی جمرات کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1966
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَهُوَ رَاكِبٌ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَرَجُلٌ مِنْ خَلْفِهِ يَسْتُرُهُ، فَسَأَلْتُ عَنِ الرَّجُلِ: فَقَالُوا: الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ، وَازْدَحَمَ النَّاسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَقْتُلْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَإِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوار ہو کر بطن وادی سے جمرہ پر رمی کرتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کنکری پر تکبیر کہتے تھے، ایک شخص آپ کے پیچھے تھا، وہ آپ پر آڑ کر رہا تھا، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہما ہیں، اور لوگوں کی بھیڑ ہو گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے کوئی کسی کو قتل نہ کرے (یعنی بھیڑ کی وجہ سے ایک دوسرے کو کچل نہ ڈالے) اور جب تم رمی کرو تو ایسی چھوٹی کنکریوں سے مارو جنہیں تم دونوں انگلیوں کے بیچ رکھ سکو۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1966]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 63 (3028)، (تحفة الأشراف: 18306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/503، 5/270، 379، 6/379) (حسن)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3028،3031)
يزيد بن أبي زياد ضعيف
والجمھور علي تضعيف حديثه (ھدي الساري ص 459)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1967
حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ رَاكِبًا، وَرَأَيْتُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ حَجَرًا فَرَمَى وَرَمَى النَّاسُ".
والدہ سلیمان بن عمرو بن احوص رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کے پاس سوار دیکھا اور میں نے دیکھا کہ آپ کی انگلیوں میں کنکریاں تھیں، تو آپ نے بھی رمی کی اور لوگوں نے بھی رمی کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1967]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18306) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمرات کی رمی سواری پر درست ہے، لیکن موجودہ حالات میں منتظمین حج کے احکام کی روشنی میں مناسک حج، قربانی، اور رمی جمرات وغیرہ کے کام انجام دینا چاہئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (1966)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1968
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ بِإِسْنَادِهِ فِي مِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ:" وَلَمْ يَقُمْ عِنْدَهَا".
اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد سے اسی طریق سے اسی حدیث کے ہم مثل مروی ہے اس میں «ولم يقم عندها» اور اس کے پاس نہیں ٹھہرے کا جملہ زائد ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1968]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1966، (تحفة الأشراف: 18306) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (1966)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1969
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ" كَانَ يَأْتِي الْجِمَارَ فِي الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ مَاشِيًا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ یوم النحر کے بعد تین دنوں میں جمرات کی رمی کے لیے پیدل چل کر آتے تھے اور پیدل ہی واپس جاتے اور وہ بتاتے تھے کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1969]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7727)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 63 (899)، مسند احمد (2/114، 138، 156) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ رمی جمرات کے لئے پیدل چل کر آنا افضل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
أخرجه البيھقي (5/131 وسنده حسن)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں