الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
40. باب فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ وَطَلَبِ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَافِظِهِ لِلاِسْتِمَاعِ وَالْبُكَاءِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ وَالتَّدَبُّرِ:
40. باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرأت رونے اور غور کرنے کا بیان۔
Chapter: The virtue of listening to the Qur’an, asking one who has memorized it to recite so that one may listen, weeping when reciting, and pondering the meanings
حدیث نمبر: 1867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب جميعا ، عن حفص ، قال ابو بكر: حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبيدة ، عن عبد الله ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرا علي القرآن، قال: فقلت: يا رسول الله، اقرا عليك، وعليك انزل؟ قال: إني اشتهي ان اسمعه من غيري، فقرات النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41 رفعت راسي، او غمزني رجل إلى جنبي، فرفعت راسي فرايت دموعه تسيل ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنْ حَفْصٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 رَفَعْتُ رَأْسِي، أَوْ غَمَزَنِي رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي، فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ دُمُوعَهُ تَسِيلُ ".
حفص بن غیاث نے اعمش سے روایت کی، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں عبیدہ (سلمانی) سےاور انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "میرے سامنے قرآن مجید کی قراءت کرو۔"انھوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کو سناؤں، جبکہ آپ پر ہی تو (قرآن مجید) نازل ہوا ہے؟آپ نے فرمایا: " میری خواہش ہے کہ میں اسےکسی دوسرے سے سنوں۔"تو میں نے سورہ نساء کی قراءت شروع کی، جب میں اس آیت پر پہنچا: فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِن کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَیٰ ہَـٰؤُلَاءِ شَہِیدًا "اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔"تو میں نے اپنا سر اٹھایا، یا میرے پہلو میں موجود آدمی نے مجھے ٹھوکا دیا تو میں نے اپنا سر اٹھایا، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے تھے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: مجھے قرآن مجید سناؤ۔ تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سناؤں؟، آپصلی اللہ علیہ وسلم پر تو اُترا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ میں اسے دوسرے سے سنوں۔ تو میں نے سورہ نساء پڑھنی شروع کی، جب میں اس آیت پر پہنچا: ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ (النساء:41) (اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔ میں نے اپنا سر اوپر اٹھایا، یا میرے پہلو میں موجود آدمی نے مجھے دبایا تو میں نے اپنا سر اٹھایا، میں نے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو جاری تھے۔
حدیث نمبر: 1868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد بن السري ، ومنجاب بن الحارث التميمي جميعا، عن علي بن مسهر ، عن الاعمش بهذا الإسناد ، وزاد هناد في روايته، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر: اقرا علي.حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَمِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ جميعا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ ، وَزَادَ هَنَّادٌ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: اقْرَأْ عَلَيَّ.
ہناد بن سری اور منجانب بن حارث تمیمی نے علی بن مسہر سے روایت کی، انھوں نے اعمش سے اسی سندکے ساتھ روایت کی، ہناد نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب آپ منبر پر تشریف فرماتھے، مجھ سے کہا: "مجھے قرآن سناؤ"
امام صاحب نے یہ روایت دوسرے اساتذہ سے بیان کی ہے اور ہناد کی روایت میں جو اضافہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے، فرمایا: مجھے قرآن سناؤ۔
حدیث نمبر: 1869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، حدثني مسعر ، وقال ابو كريب: عن مسعر ، عن عمرو بن مرة ، عن إبراهيم ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لعبد الله بن مسعود : " اقرا علي، قال: اقرا عليك، وعليك انزل؟ قال: إني احب ان اسمعه من غيري، قال: فقرا عليه من اول سورة النساء إلى قوله فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41 فبكى "، قال مسعر : فحدثني معن ، عن جعفر بن عمرو بن حريث ، عن ابيه ، عن ابن مسعود ، قال: قال: النبي صلى الله عليه وسلم، شهيدا عليهم ما دمت فيهم، او ما كنت فيهم شك مسعر.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ ، وَقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ : " اقْرَأْ عَلَيَّ، قَالَ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، قَالَ: فَقَرَأَ عَلَيْهِ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 فَبَكَى "، قَالَ مِسْعَرٌ : فَحَدَّثَنِي مَعْنٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَهِيدًا عَلَيْهِمْ مَا دُمْتُ فِيهِمْ، أَوْ مَا كُنْتُ فِيهِمْ شَكَّ مِسْعَرٌ.
مسعر نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: "مجھے قرآن مجید سناؤ۔"انھوں نے کہا: کیا میں آپ کو سناؤں جبکہ (قرآن) اترا ہی آپ پر ہے؟آپ نے فرمایا: " مجھے اچھا لگتاہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں۔" (ابراہیم) نے کہا: انھوں نے آپ کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی: فَکَیْفَ إِذَا جِئْنَا مِن کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَیٰ ہَـٰؤُلَاءِ شَہِیدًا "اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔"تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس آیت پر) رو پڑے۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔"مسعر کو شک ہے۔ما دمت فیہم کہایا ما کنت فیہم (جب تک میں ان میں تھا) کہا۔
ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سيّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حكم ديا كہ: مجھے قرآن مجید سناؤ۔ انھوں نے کہا، کیا میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سناؤں جبکہ قرآن تو آپ ہی پر اترا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں اسے اپنےغیر سے سننا پسند کرتا ہوں ابراہیم کہتے ہیں کہ عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی ﴿ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ (اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر گواہ بنا کرلائیں گے۔) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت پر رو پڑے۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔ مسعر کو شک ہے۔ (مَا دُمْتُ فِيهِمْ) کہا یا (مَا كُنْتُ فِيهِمْ) کہا۔
حدیث نمبر: 1870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: كنت بحمص، فقال لي بعض القوم " اقرا علينا، فقرات عليهم سورة يوسف، قال: فقال رجل من القوم: والله ما هكذا انزلت، قال: قلت: ويحك والله، لقد قراتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي: احسنت فبينما انا اكلمه إذ وجدت منه ريح الخمر؟ قال: فقلت: اتشرب الخمر، وتكذب بالكتاب، لا تبرح حتى اجلدك، قال: فجلدته الحد ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّه ، قَالَ: كُنْتُ بِحِمْصَ، فَقَالَ لِي بَعْضُ الْقَوْمِ " اقْرَأْ عَلَيْنَا، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ سُورَةَ يُوسُفَ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَاللَّهِ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ، قَالَ: قُلْتُ: وَيْحَكَ وَاللَّهِ، لَقَدْ قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ فَبَيْنَمَا أَنَا أُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَتُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ، لَا تَبْرَحُ حَتَّى أَجْلِدَكَ، قَالَ: فَجَلَدْتُهُ الْحَدَّ ".
جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: " میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا: ہمیں قرآن مجید سنائیں تو میں نے انھیں سورہ یوسف سنائی۔لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! یہ اس طرح نہیں اتری تھی۔میں نے کہا: تجھ پر افسوس، اللہ کی قسم!میں نے یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی تھی تو آ پ نے مجھ سے فرمایا: " تو نے خوب قراءت کی۔" اسی اثنا میں کہ میں اس سے گفتگو کررہا تھا تو میں نے اس (کے منہ) سے شراب کی بو محسوس کی، میں نے کہا: تو شراب بھی پیتا ہے اور کتاب اللہ کی تکذیب بھی کرتا ہے؟تو یہاں سے نہیں جاسکتا حتیٰ کہ میں تجھے کوڑے لگاؤں، پھر میں نے اسے حد کے طور پر کوڑے لگائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حمص میں تھا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا، ہمیں قرآن مجید سنائیں تو میں نے انھیں سورہ یوسف سنائی تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا، اللہ کی قسم! یہ اس طرح نہیں اتری، میں نے کہا، تم پر افسوس، اللہ کی قسم! میں نے یہ سورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی تھی تو آ پصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تو نے خوب قراءت کی۔ اسی اثنا میں کہ میں اس سے گفتگو کررہا تھا کہ اچانک میں نے اس سے شراب کی بد بو محسوس کی تو میں نے کہا کیا تو شراب پی کر کتاب اللہ کی تکذیب کرتا ہے؟ تو یہاں سے جا نہیں سکتا، حتیٰ کہ میں تجھے کوڑے لگواؤں، پھر میں نے اسے حد لگوائی۔
حدیث نمبر: 1871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية جميعا، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، وليس في حديث ابي معاوية ، فقال لي: احسنت.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ.
عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی لیکن ابومعاویہ کی روایت میں فقال لی احسنت (آپ نے مجھے فرمایا: "تو نے بہت اچھا پڑھا") کے الفاظ نہیں ہیں۔
امام صاحب نے یہی حدیث دوسرے اساتذہ سے بیان کی ہے، لیکن ابو معاویہ کی روایت میں، (فَقَالَ لِيْ) (اَحْسَنْتَ) کے الفاظ نہیں ہیں کہ (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: تو نے بہت ا چھا پڑھا۔)
41. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الصَّلاَةِ وَتَعَلُّمِهِ:
41. باب: نماز میں قرآن پڑھنے اور اس کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The virtue of reciting the Qur’an in prayer and learning it
حدیث نمبر: 1872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايحب احدكم إذا رجع إلى اهله، ان يجد فيه ثلاث خلفات عظام سمان؟ قلنا: نعم، قال: فثلاث آيات يقرا بهن احدكم في صلاته، خير له من ثلاث خلفات عظام سمان ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ؟ قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَأُ بِهِنَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ ".
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ (باہر سے) اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین بڑی فربہ حاملہ اونٹنیاں موجود پائے؟" ہم نے عرض کی: جی ہاں!آپ نے فرمایا: "تین آیات جنھیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے۔وہ اس کے لئے تین بھاری بھرکم اور موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ جب اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین حاملہ بڑی بڑی فربہ اونٹنیاں پائے؟ ہم نے عرض کیا، جی ہاں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آیات جنہیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے، وہ اسکے لیے تین حاملہ بھاری بھرکم اور موٹی تازی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔
حدیث نمبر: 1873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الفضل بن دكين ، عن موسى بن علي ، قال: سمعت ابي يحدث، عن عقبة بن عامر ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن في الصفة، فقال: ايكم يحب ان يغدو كل يوم إلى بطحان، او إلى العقيق فياتي منه بناقتين كوماوين، في غير إثم، ولا قطع رحم؟ فقلنا: يا رسول الله، نحب ذلك، قال: " افلا يغدو احدكم إلى المسجد فيعلم، او يقرا آيتين من كتاب الله عز وجل، خير له من ناقتين، وثلاث خير له من ثلاث، واربع خير له من اربع، ومن اعدادهن من الإبل؟ ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى بُطْحَانَ، أَوْ إِلَى الْعَقِيقِ فَيَأْتِيَ مِنْهُ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ، فِي غَيْرِ إِثْمٍ، وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُحِبُّ ذَلِكَ، قَالَ: " أَفَلَا يَغْدُو أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعْلَمُ، أَوْ يَقْرَأُ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَثَلَاثٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَرْبَعٍ، وَمِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الإِبِلِ؟ ".
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سےنکل کر تشریف لائے۔ہم صفہ (چبوترے) پر مووجودتھے، آپ نے فرمایا: " تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ روزانہ صبح بطحان یا عقیق (کی وادی) میں جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہانوں والی اونٹنیاں لائے؟"ہم نے عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سب کو یہ بات پسندہے آپ نے فرمایا: "پھر تم میں سے صبح کوئی شخص مسجد میں کیوں نہیں جاتا کہ وہ اللہ کی کتاب کی دو آیتیں سیکھے یا ان کی قراءت کرے تو یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں (کے حصول) سے بہتر ہے اور یہ تین آیات تین اونٹنیوں سے بہتر اور چار آیتیں اس کے لئے چار سے بہتر ہیں اور (آیتوں کی تعداد جو بھی ہو) اونٹوں کی اتنی تعداد سے بہتر ہے۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ ہم چبوترے پر تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون شخص پسند کرتا ہے کہ روزانہ صبح بُطحان یا عقیق کی وادی میں جائے، اور وہاں سے بغیر کسی کی حق تلفی اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لائے؟ تو ہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سب کو یہ بات پسند ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم میں سے صبح کوئی شخص مسجد میں کیوں نہیں جاتا کہ وہ اللہ کی کتاب کی دو آیتیں سیکھے یا ان کی قراءت کرے تو یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں کے ملنے سے بہتر ہے اور تین آیات، تین سے بہتر اور چار اس کے لئے چار سے بہتر، اس طرح جتنی آیات سیکھے،سکھائے یا پڑھے گا وہ اتنی تعداد میں بہتر ہیں۔
42. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَسُورَةِ الْبَقَرَةِ:
42. باب: قرأت قرآن اور سورۂ بقرہ کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of reciting the Qur’an and Surat al-Baqarah
حدیث نمبر: 1874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة وهو الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، انه سمع ابا سلام ، يقول: حدثني ابو امامة الباهلي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اقرءوا القرآن، فإنه ياتي يوم القيامة شفيعا لاصحابه، اقرءوا الزهراوين البقرة وسورة آل عمران فإنهما تاتيان يوم القيامة، كانهما غمامتان، او كانهما غيايتان، او كانهما فرقان من طير صواف تحاجان عن اصحابهما، اقرءوا سورة البقرة فإن اخذها بركة، وتركها حسرة، ولا تستطيعها البطلة "، قال معاوية: بلغني ان البطلة السحرة.حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ، اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا، اقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ، وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ، وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ "، قَالَ مُعَاوِيَةُ: بَلَغَنِي أَنَّ الْبَطَلَةَ السَّحَرَةُ.
ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا کہ ہم سے معاویہ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا، وہ کہتے تھے: مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: "قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحاب قرآن (حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں) کا سفارشی بن کر آئےگا۔دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں: البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی وہ ڈاریں ہوں، وہ اپنی صحبت میں (پڑھنے اور عمل کرنے) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی۔سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرناباعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے۔" معاویہ نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر (جادوگر) مراد ہیں۔
حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے، قرآن پڑھا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے سے تعلق وربط رکھنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا۔ دو روشن نورانی سورتیں البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا گویا کہ وہ پرندوں کی صف باندھے ہوئے دو قطاریں ہیں، اور اپنے سے تعلق وربط رکھنے والوں کی طرف سے مدافعت کریں گی، سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کی تلاوت پر مواظبت اور غوروفکر کرنا باعث برکت ہے اور اس کو نظر انداز کرنا باعث حسرت ہے، اور اھلِ باطل اس کی طاقت نہیں رکھتے۔ معاویہ بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اھلِ باطل سے ساحر یعنی جادو گر مراد ہیں۔
حدیث نمبر: 1875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيى يعني ابن حسان ، حدثنا معاوية ، بهذا الإسناد مثله، غير انه قال: وكانهما في كليهما، ولم يذكر قول معاوية: بلغني.وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَكَأَنَّهُمَا فِي كِلَيْهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ مُعَاوِيَةَ: بَلَغَنِي.
یحییٰ بن حسان نے کہا: معاویہ بن سلام نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی لیکن انہوں نے دونوں جگہوں پراوکانہما (یا جیسے وہ) کی جگہ "وکانہما" (اور جیسے وہ) کہا اور معاویہ کا قول ہے کہ"مجھے یہ خبرپہنچی"ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں (اَوْكَاَنَّهُمَا) کی جگہ (وَكَأَنَّهُمَا) ہے اور معاویہ کا قول کہ بَطَلَہ کا معنی سحرہ ہے، بیان نہیں کیا گیا۔
حدیث نمبر: 1876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور ، اخبرنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا الوليد بن مسلم ، عن محمد بن مهاجر ، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي ، عن جبير بن نفير ، قال: سمعت النواس بن سمعان الكلابي ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " يؤتى بالقرآن يوم القيامة واهله الذين كانوا يعملون به، تقدمه سورة البقرة وآل عمران وضرب لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثلاثة امثال ما نسيتهن بعد، قال: كانهما غمامتان او ظلتان سوداوان بينهما شرق، او كانهما حزقان من طير صواف تحاجان عن صاحبهما ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُؤْتَى بِالْقُرْآنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَهْلِهِ الَّذِينَ كَانُوا يَعْمَلُونَ بِهِ، تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَآلُ عِمْرَانَ وَضَرَبَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَلَاثَةَ أَمْثَالٍ مَا نَسِيتُهُنَّ بَعْدُ، قَالَ: كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ بَيْنَهُمَا شَرْقٌ، أَوْ كَأَنَّهُمَا حِزْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا ".
حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے ایسے لوگوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران اس کے آگے آگے ہوں گی۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں دیں جن کو (سننے کے بعد) میں (آج تک) نہیں بھولا، آپ نے فرمایا: "جیسے وہ دو بادل ہیں یا دو کالے سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی ہے جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑنے والے پرندوں کی دو ٹولیاں ہیں، وہ ا پنے صاحب (صحبت میں رہنے والے) کی طرف سے مدافعت کریں گی۔
حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) فرما رہے تھے: قیامت کے دن قرآن کو اور قرآن والوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران وہ پیِش پیش ہوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سورتوں کے لئے تین مثالیں دیں جن کو (سننے کے بعد) میں (آج تک) نہیں بھولا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ وہ دو بادل ہیں یا دو سیاہ سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی اور نور ہے گویا کہ وہ دو صف باندھے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہیں، وہ ا پنے سے تعلق ورشتہ رکھنے والوں کی طرف سے وکالت کریں گی۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.