الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
حدیث نمبر: 1887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا محمد بن بكر ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار جميعا، عن قتادة ، بهذا الإسناد وفي حديثهما، من قول النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله جزا القرآن ثلاثة اجزاء، فجعل قل هو الله احد جزءا من اجزاء القرآن ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمَا، مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، فَجَعَلَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ جُزْءًا مِنْ أَجْزَاءِ الْقُرْآنِ ".
سعید بن ابی عروبہ اور ابان عطار نے قتادہ سے اسی سابقہ سند کے ساتھ روایت کی، ان دونوں (سعید اور ابان) کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے تین اجزاء (حصے) کئے ہیں اور قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ کو قرآن کے اجزاء میں سے ایک جز قرار دیاہے۔"
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے قتادہ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے تین اجزاء (حصے) کئے ہیں، اور قر آن مجید کے اجزاء میں سے ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ کو ایک جز قرار دیا ہے۔ اگرچہ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے علوم قرآن پانچ قرار دیے ہیں۔
حدیث نمبر: 1888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، ويعقوب بن إبراهيم جميعا، عن يحيى ، قال ابن حاتم: حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا يزيد بن كيسان ، حدثنا ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احشدوا، فإني ساقرا عليكم ثلث القرآن، فحشد من حشد، ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقرا: قل هو الله احد ثم دخل، فقال: بعضنا لبعض، إني ارى هذا خبر جاءه من السماء فذاك الذي ادخله، ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني قلت لكم: " ساقرا عليكم ثلث القرآن، الا إنها تعدل ثلث القرآن ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْشُدُوا، فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُمَّ دَخَلَ، فَقَالَ: بَعْضُنَا لِبَعْضٍ، إِنِّي أُرَى هَذَا خَبَرٌ جَاءَهُ مِنَ السَّمَاءِ فَذَاكَ الَّذِي أَدْخَلَهُ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي قُلْتُ لَكُمْ: " سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، أَلَا إِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ".
یزید بن کیسان نے کہا: ہمیں ابو حازم نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اکھٹے ہوجاؤ!میں تمھارے سامنے ایک تہائی قرآن مجید پڑھوں گا۔"جنھوں نے جمع ہونا تھا وہ جمع ہوگئے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ کی قراءت فرمائی، پھر گھر میں چلے گئے تو ہم میں سے ایک سے دوسرے نے کہا: مجھے لگتاہے آپ کے پاس شاید آسمان سے کوئی اہم خبرآئی ہے۔جو آپ کو اندر لے گئی ہے۔پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (دوبارہ) باہر تشریف لائے اور فرمایا: " میں نے تم سے کہا تھا نا کہ میں تمھیں تہائی قرآن سناؤں گا، جان لو یہ کہ (سورت) قرآن کے تیسرے حصے کے برابر ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمع ہوجاؤ! کیونکہ میں تمہیں تہائی قرآن مجید سناؤں گا۔ جو لوگ جمع ہو سکتے تھے وہ جمع ہوگئے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ سنائی، پھر گھر میں چلے گئے تو ہم میں نے ایک دوسرے سے کہا: آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شاید آسمان سے کوئی اہم خبرآئی، جس کی وجہ سے آپصلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے ہیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: میں نے تمہیں کہا تھا میں ابھی تمھیں تہائی قرآن (قرآن کا تیسرا حصہ) سناؤں گا، خبر دار یہ سورت قرآن کے تیسرے حصے کے برابر ہے۔ (اُحْشُدُوا)، جمع ہو جاؤ۔
حدیث نمبر: 1889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا واصل بن عبد الاعلى ، حدثنا ابن فضيل ، عن بشير ابي إسماعيل ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اقرا عليكم ثلث القرآن؟ فقرا: قل هو الله احد {1} الله الصمد {2} سورة الإخلاص آية 1-2 حتى ختمها ".وحَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَشِيرٍ أَبِي إِسْمَاعِيل ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟ فَقَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ {1} اللَّهُ الصَّمَدُ {2} سورة الإخلاص آية 1-2 حَتَّى خَتَمَهَا ".
ابواسماعیل بشیر نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: " میں تمھارے سامنے تہائی قرآن کی قراءت کرتا ہوں۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ ﴿ اللَّہُ الصَّمَدُ پڑھا یہاں تک کہ اسے (سورت) کو ختم کردیا۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا: میں تمہیں تہائی قرآن سناتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ﴾ کو آخر تک پڑھا۔
حدیث نمبر: 1890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي عبد الله بن وهب ، حدثنا عمرو بن الحارث ، عن سعيد بن ابي هلال ، ان ابا الرجال محمد بن عبد الرحمن حدثه، عن امه عمرة بنت عبد الرحمن ، وكانت في حجر عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " بعث رجلا على سرية، وكان يقرا لاصحابه في صلاتهم فيختم ب قل هو الله احد فلما رجعوا، ذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: سلوه، لاي شيء يصنع ذلك؟ فسالوه، فقال: " لانها صفة الرحمن "، فانا احب ان اقرا بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اخبروه ان الله يحبه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَكَانَتْ فِي حَجْرِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ، وَكَانَ يَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِي صَلَاتِهِمْ فَيَخْتِمُ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَلَمَّا رَجَعُوا، ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سَلُوهُ، لِأَيِّ شَيْءٍ يَصْنَعُ ذَلِكَ؟ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: " لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ "، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ يُحِبُّهُ.
عمرہ بنت عبدالرحمان نے، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک مہم کا امیر بنا کر روانہ فرمایا، وہ اپنے ساتھیوں کی نماز میں قراءت کرتا اور (اس کا) اختتام قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ سے کرتا تھا۔جب وہ لوگ واپس آئے تو انھوں نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا۔آپ نے فرمایا: "اسے پوچھو، وہ ایسا کس لئے کرتا تھا؟" صحابہ کرام نے پوچھا تو اس نے جواب دیا: اس لئے کہ یہ رحمٰن (جل وعلا) کی صفت ہے، اس لئے مجھے اس بات سے محبت ہے کہ میں اس کی قراءت کروں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے بتادو! اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کا امیر مقرر فرمایا اور وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا تھا اور قراءت کے آخر میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ پڑھتا تھا۔ جب لشکر واپس آیا تو اس بات کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا۔ اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پوچھو،وہ ایسا کس مقصد کی خاطر کرتا ہے؟ صحابہ کرام نے اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا، (میں اس لئے ایسا کرتا ہوں کہ) اس میں اللہ (رحمٰن) کی صفت بیان کی گئی ہے، اس بنا پراس کو پڑھنا پسند کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بتادو! اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے۔
46. باب فَضْلِ قِرَاءَةِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ:
46. باب: معوذتین کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of reciting al-Mu`awwidhatain (the two surahs seeking refuge with Allah)
حدیث نمبر: 1891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن بيان ، عن قيس بن ابي حازم ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الم تر آيات انزلت الليلة، لم ير مثلهن قط؟ قل اعوذ برب الفلق، وقل اعوذ برب الناس ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَمْ تَرَ آيَاتٍ أُنْزِلَتِ اللَّيْلَةَ، لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ؟ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ".
بیان (بن بشر) نے قیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا تمھیں معلوم نہیں کہ جو آیتیں آج مجھ پر نازل کی گئی ہیں ان جیسی (آیتیں) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں؟"قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمھیں معلوم ہے کہ آج رات جو آیات مجھ پر اتاری گئی ہیں، ان کے مثل کبھی نہیں دیکھی گئیں؟ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَ‌بِّ النَّاسِ﴾
حدیث نمبر: 1892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: انزل، او " انزلت علي آيات، لم ير مثلهن قط، المعوذتين ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُنْزِلَ، أَوْ " أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آيَاتٌ، لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ، الْمُعَوِّذَتَيْنِ ".
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا: میرے والد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھ سے اسماعیل نے حدیث بیان کی، انھوں نے قیس سے اور انھوں نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " مجھ پر ایسی آیتیں اتاری گئی ہیں کہ ان جیسی (آیتیں) کبھی دیکھی تک نہیں گئیں۔ (یعنی) معوذ تین۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: مجھ پر ایسی آیات نازل کی گئی ہیں کہ ان کی مثل کبھی نہیں دیکھی گئیں یعنی مُعَوَّذَتَین۔
حدیث نمبر: 1893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا ابو اسامة كلاهما ، عن إسماعيل ، بهذا الإسناد مثله، وفي رواية ابي اسامة، عن وكان من رفعاء اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كِلَاهُمَا ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَه، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ وَكَانَ مِنْ رُفَعَاءِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
۔ وکیع اور ابو اسامہ نے اسماعیل سے اسی سند کے سات اسی طرح روایت بیان کی، البتہ ابو اسامہ نے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے جو روایت کی، اس میں ہے، عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند مرتبہ ساتھیوں میں سے تھے۔
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ہے کہ وہ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند مرتبہ ساتھیوں میں سے تھے۔
47. باب فَضْلِ مَنْ يَقُومُ بِالْقُرْآنِ وَيُعَلِّمُهُ وَفَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ حِكْمَةً مِنْ فِقْهٍ أَوْ غَيْرِهِ فَعَمِلَ بِهَا وَعَلَّمَهَا.
47. باب: قرآن پر عمل کرنے والے اور اس کے سکھانے والے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of one who acts in accordance with the Qur’an and teaches it. And the virtue of one who learns wisdom from Fiqh or other types of knowledge, then acts upon it and teaches it
حدیث نمبر: 1894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب كلهم، عن ابن عيينة ، قال زهير: حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا الزهري ، عن سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا حسد إلا في اثنتين، رجل آتاه الله القرآن، فهو يقوم به، آناء الليل، وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا، فهو ينفقه، آناء الليل، وآناء النهار ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلهم، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُهُ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ ".
سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں (ابن شہاب) زہری نے سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "دو چیزوں (خوبیوں) کے سوا کسی اور چیز میں حسد (رشک) کی گنجائش نہیں: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی، پھر وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا اور وہ دن اور رات کے اوقات میں اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو خوبیاں قابل رشک ہیں، ایک اس آدمی کی خوبی جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی پھر وہ دن رات کے اوقات میں اس کے حق کو ادا کرنے میں لگا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا ہے اور وہ دن رات کے اوقات میں اسے (شریعت کے مطابق) خرچ کرتا رہتا ہے۔
حدیث نمبر: 1895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا حسد إلا على اثنتين، رجل آتاه الله هذا الكتاب فقام به، آناء الليل، وآناء النهار، ورجل آتاه الله مالا فتصدق به، آناء الليل، وآناء النهار ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ هَذَا الْكِتَابَ فَقَامَ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَتَصَدَّقَ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ ".
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں حسد (رشک) نہیں: ایک اس شخص سے متعلق جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عنایت فرمائی اور اس نے دن رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کیا اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا اور اس نے دن رات کے اوقات میں اسے صدقہ کیا۔"
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شخصوں کے علاوہ کسی پر رشک جائز نہیں، ایک وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عنایت فرمائی، اور وہ دن رات کے اوقات میں اس میں لگا رہتا ہے اوردوسرا آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال وثروت سے نوازا اور وہ دن، رات کے اوقات میں اس سے صدقہ کرتا رہتا ہے۔
حدیث نمبر: 1896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن إسماعيل ، عن قيس ، قال: قال عبد الله بن مسعود . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، ومحمد بن بشر ، قالا: حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: سمعت عبد الله بن مسعود ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا حسد إلا في اثنتين، رجل آتاه الله مالا، فسلطه على هلكته في الحق، ورجل آتاه الله حكمة، فهو يقضي بها ويعلمها ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً، فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسد روا نہیں ہے مگر دو شخصوں پر، ایک وہ جسے اللہ نے مال دیا اور اس کے خرچ کرنے پر راہ حق کی توفیق دے۔ دوسرے وہ کہ اسے حکمت دی کہ اس کے موافق حکم کرتا ہے اور سکھلاتا ہے (حکمت سے مراد علم حدیث ہے)۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.