الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
حدیث نمبر: 1857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: " قرا رجل الكهف، وفي الدار دابة فجعلت تنفر، فنظر، فإذا ضبابة او سحابة قد غشيته، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " اقرا فلان، فإنها السكينة تنزلت عند القرآن او تنزلت للقرآن ".وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ، وَفِي الدَّارِ دَابَّةٌ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ، فَنَظَرَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ قَدْ غَشِيَتْهُ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ عِنْدَ الْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی۔انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی نے سورہ کہف کی قراءت کی۔ گھرمیں (اس وقت) ایک چوپا یہ بھی تھا۔وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا کہ جا نور کے اوپر دھندیا بدلی تھی جو اس پر چھائی ہو ئی ہے تو اس نے یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا آپ نے فرمایا: اے شخص! پڑھا کرو یہ تو سکینت تھی جو قراءت کے وقت اتری (یا قرآن کی خاطر نازل ہو ئی۔)
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ایک آدمی نے سورہ کہف کی قراءت شروع کی اور گھرمیں ایک چوپا یہ تھا، وہ بدکنے لگا اس نے دیکھا کہ جا نور کو دھندیا بدلی نے ڈھانپا ہوا ہے، اس نے یہ واقعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے شخص! پڑھتے رہتے، یہ تو سکینت تھی جو قراءت کے وقت اتری یا قرآن کی خاطر نازل ہوئی۔
حدیث نمبر: 1858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، وابو داود ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: فذكرا نحوه، غير انهما قالا: تنقز.وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: فَذَكَرَا نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُمَا قَالَا: تَنْقُزُ.
عبد الرحمٰن بن مہدی اور داؤد نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا۔۔۔آگے دونوں (عبد الرحمٰن بن مہدی اور ابوداؤد) نے سابقہ حدیث کے مانند ذکر کیا۔ البتہ اتنا فرق ہے کہ انھوں نے (تنفر"وہ بدکنے لگا " کے بجا ئے) تنقز (وہ اچھلنے لگا) کہا
امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے روایت بیان کی ہے، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میںتَنْفِرُ کی بجائے تَنقُزُ ہے۔تَنْفِرُ کا معنی بدکنا ہے اور تَنقُزُ کا اچھلنا کودنا کہ وہ کودنے لگا یا اچھلنے لگا۔
حدیث نمبر: 1859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حسن بن علي الحلواني ، وحجاج بن الشاعر وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، حدثنا يزيد بن الهاد ، ان عبد الله بن خباب ، حدثه، ان ابا سعيد الخدري حدثه، ان اسيد بن حضير بينما هو ليلة يقرا في مربده إذ جالت فرسه فقرا، ثم جالت اخرى فقرا، ثم جالت ايضا، قال اسيد: فخشيت ان تطا يحيى، فقمت إليها، فإذا مثل الظلة فوق راسي، فيها امثال السرج عرجت في الجو حتى ما اراها، قال: فغدوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، بينما انا البارحة من جوف الليل اقرا في مربدي، إذ جالت فرسي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرا ابن حضير، قال: فقرات، ثم جالت ايضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرا ابن حضير، قال: فقرات، ثم جالت ايضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرا ابن حضير، قال: فانصرفت، وكان يحيى قريبا منها، خشيت ان تطاه، فرايت مثل الظلة فيها امثال السرج، عرجت في الجو حتى ما اراها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تلك الملائكة كانت تستمع لك، ولو قرات لاصبحت يراها الناس ما تستتر منهم ".وحَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَبَّابٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ بَيْنَمَا هُوَ لَيْلَةً يَقْرَأُ فِي مِرْبَدِهِ إِذْ جَالَتْ فَرَسُهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ جَالَتْ أُخْرَى فَقَرَأَ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، قَالَ أُسَيْدٌ: فَخَشِيتُ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى، فَقُمْتُ إِلَيْهَا، فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فَوْقَ رَأْسِي، فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا، قَالَ: فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَيْنَمَا أَنَا الْبَارِحَةَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ أَقْرَأُ فِي مِرْبَدِي، إِذْ جَالَتْ فَرَسِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَقَرَأْتُ، ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَانْصَرَفْتُ، وَكَانَ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا، خَشِيتُ أَنْ تَطَأَهُ، فَرَأَيْتُ مِثْلَ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ، عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ كَانَتْ تَسْتَمِعُ لَكَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَرَاهَا النَّاسُ مَا تَسْتَتِرُ مِنْهُمْ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے باڑے میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا انھوں نے پھر پڑھا وہ دوبارہ بدکا پھر پڑھا وہ پھر بدکا۔اسید رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گا میں اٹھ کر اس کے پاس گیا تو اچانک چھتری جیسی کوئی چیز میرے سر پر تھی اس میں کچھ چراغوں جیسا تھا وہ فضا میں بلند ہو گئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گئی کہا: میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول!اس اثنا میں کہ کل میں آدھی رات کے وقت اپنے باڑے میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر!پڑھتے رہتے۔"میں نے عرض کی: میں پڑھتا رہا پھر اس نے دوبارہ اچھل کود کی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔میں نے کہا: میں نے قراءت جاری رکھی اس نے کچھ بدک کر چکر لگانے شروع کر دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔میں نے کہا: پھر میں نے چھوڑ دیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گا۔تو میں چھتری جیسی چیز دیکھی اس میں چراغوں کی طرح کی چیزیں تھیں وہ فضا میں بلند ہو ئی حتیٰ کہ مجھے نظر آنی بند ہو گئی اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ فرشتے تھے جو تمھاری قراءت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح کو دیکھ لیتے وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنےکھلیان میں قراءت کر رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا یا گھوڑی کودنے لگی، وہ پڑھتے رہے، پھر وہ دوبارہ کودنے لگی، وہ پڑھتے رہے وہ پھرگردش کرنے لگی، اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے خوف پیدا ہوا کہ وہ (میرے بیٹے) یحییٰ کو روند ڈالے گی، میں اٹھ کر گھوڑی کے پاس گیا تو اچانک میرے سر پر سائبان جیسی کوئی چیز تھی، اس میں چراغوں جیسی چیزیں تھیں، وہ سائبان فضا میں چڑھ گیا تھا حتیٰ کہ مجھے نظر آنا بند ہو گیا، میں صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! اس اثنا میں کہ میں کل آدھی رات اپنے کھلیان میں قراءت کر رہا تھا کہ اچانک میری گھوڑی چکر لگانے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: اے ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔ میں نے کہا میں نےقراءت جاری رکھی، پھر وہ گھومی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: اے ابن حضیر! پڑھتے رہتے۔ میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے ابن حضیر پڑھتے رہتے میں نے کہا، میں ہٹ گیا، قراءت سے باز آ گیا۔ (میرا بیٹا) یحییٰ اس کے قریب تھا، میں ڈر گیا کہ وہ اسے روند دے گی تو میں نے سائبان جیسی چیز دیکھی، اس میں چراغوں جیسی چیزیں تھیں، وہ فضا میں چڑھنے لگی حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ فرشتے تھے، تیری قراءت سن رہے تھے، اور اگر تم پڑھتے رہتے تو لوگ صبح ان کو دیکھ لیتے، وہ ان سے اوجھل نہ ہوتے۔
37. باب فَضِيلَةِ حَافِظِ الْقُرْآنِ:
37. باب: حافظ قرآن کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of the one who memorizes the Qur’an
حدیث نمبر: 1860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو كامل الجحدري كلاهما، عن ابي عوانة ، قال قتيبة: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة ، عن انس ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن الذي يقرا القرآن مثل الاترجة، ريحها طيب، وطعمها طيب، ومثل المؤمن الذي لا يقرا القرآن مثل التمرة، لا ريح لها، وطعمها حلو ومثل المنافق الذي يقرا القرآن مثل الريحانة، ريحها طيب، وطعمها مر، ومثل المنافق الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة، ليس لها ريح، وطعمها مر ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الأُتْرُجَّةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ، لَا رِيحَ لَهَا، وَطَعْمُهَا حُلْوٌ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ ".
ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس) سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبوبھی عمدہ ہے اور اس کا ذائقہ (بھی خوشگوار ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا کھجور کی سی ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی جبکہ اس کا ذائقہ شیریں ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا نیاز بو جیسی ہے اس کی خوشبوعمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن (تمے) کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ (بھی سخت) کڑوا ہے۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبوبھی عمدہ اور اس کا ذائقہ خوشگوار ہے اور وہ مومن جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا، اس کی مثال کھجور کی سی ہے، اس کی خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ شیریں ہے، اور وہ منافق جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے اس کی مثال ریحانہ کے پھول کی ہے۔ اس کی خوشبوعمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن (تُمّے) کی طرح ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔
حدیث نمبر: 1861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة كلاهما، عن قتادة ، بهذا الإسناد مثله، غير ان في حديث همام: بدل المنافق، الفاجر.وحَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: بَدَلَ الْمُنَافِقِ، الْفَاجِرِ.
ہمام اور شعبہ نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کی طرح حدیث روایت کی۔اس میں یہ فرق ہے کہ ہمام کی روایت میں منا فق کی جگہ فاجر (بدکردار) کا لفظ ہے۔
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں، جس میں ہمام کی روایت میں منافق کی جگہ فاجر(بدکار) کا لفظ ہے۔
38. باب فَضْلِ الْمَاهِرِ بِالْقُرْآنِ وَالَّذِي يَتَتَعْتَعُ فِيهِ:
38. باب: قرآن کے ماہر اور اس کو اٹک اٹک کر پڑھنے والے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of the one who is skilled in reciting Qur’an and the one who falters in reciting
حدیث نمبر: 1862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن عبيد الغبري جميعا، عن ابي عوانة ، قال ابن عبيد: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة، والذي يقرا القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق، له اجران ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ، لَهُ أَجْرَانِ ".
ابو عوانہ نے قتادہؒ سے روایت کی، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ (عامری) سے، انھوں نےسعد بن ہشام سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قرآن مجید کا مہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو انسان قرآن مجیدپڑھتاہے اور ہکلاتا ہے۔اور وہ (پڑھنا) اس کے لئے مشقت کا باعث ہے، اس کے لئے دو اجر ہیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن مجید میں مہارت پیدا کرلی، (اور اس کی بنا پر قرآن کو بے تکلف رواں پڑھنے لگا) وہ معزز اور فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔ اور جو انسان قرآن مجید پڑھتا ہے اور(مہارت نہ ہونے کی وجہ سے زحمت اور مشقت کے ساتھ) اس میں اٹکتا ہے اور دشواری محسوس کرتا ہے اس کو دو اجر ملیں گے۔
حدیث نمبر: 1863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام الدستوائي كلاهما، عن قتادة ، بهذا الإسناد، وقال في حديث وكيع والذي يقرا وهو يشتد عليه، له اجران.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وقَالَ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ وَالَّذِي يَقْرَأُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ، لَهُ أَجْرَانِ.
ابن ابی عدی نے سعید سے روایت کی، وکیع نے ہشام دستوائی سے روایت کی، ان دونوں نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی البتہ وکیع کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں: "جو اسے پڑھتا ہے اور وہ اس پر گراں ہوتا ہے، اس کے لئے دو اجر ہیں۔"
امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، وکیع کے الفاظ یہ ہیں، جوقراءت کرتا ہےاور وہ اس کے لیے گراں اور مشقت کا باعث ہے، اس کے لیے دو اجرہیں۔
39. باب اسْتِحْبَابِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ عَلَى أَهْلِ الْفَضْلِ وَالْحُذَّاقِ فِيهِ وَإِنْ كَانَ الْقَارِئُ أَفْضَلَ مِنَ الْمَقْرُوءِ عَلَيْهِ:
39. باب: افضل کا اپنے سے کم کے آگے قرآن پڑھنے کا بیان۔
Chapter: It is recommended to recite the Qur’an to people of virtue who are skilled in its recitation, even if the reciter is better than the one to whom it is recited
حدیث نمبر: 1864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي: " إن الله امرني ان اقرا عليك، قال: آلله سماني لك، قال: الله سماك لي، قال: فجعل ابي يبكي ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأُبَيٍّ: " إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ، قَالَ: آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ، قَالَ: اللَّهُ سَمَّاكَ لِي، قَالَ: فَجَعَلَ أُبَيٌّ يَبْكِي ".
ہمام نےکہا: ہم سے قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھارے سامنے قراءت کروں۔"انھوں نےکہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کے سامنے میرا نام لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے تمہارا نام لیا۔" تو حضرت ابی رضی اللہ عنہ رونے لگے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن سناؤں۔ انہوں نے پوچھا، کیا اللہ تعالیٰ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو میرا نام لے کرفرمایا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے تیرا نام لے کر فرمایا ہے۔ تو حضرت ابی رونے لگے۔
حدیث نمبر: 1865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي بن كعب: " إن الله امرني ان اقرا عليك لم يكن الذين كفروا، قال: وسماني لك، قال: نعم، قال: فبكى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: " إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا، قَالَ: وَسَمَّانِي لَكَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَبَكَى ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ کو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے سنا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنےلَمْ یَکُنِ الَّذِینَ کَفَرُ‌وا کی قراءت کروں۔"انھوں نے کہا: اور (اللہ تعالیٰ نے) آپ کے سامنے میرا نام لیا ہے؟آپ نے فرمایا: "ہاں۔" (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو وہ رودیئے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میں تمہں سورۃ ﴿لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ سناؤں۔ انھوں نے پوچھا: اللہ تعالیٰ نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میرا نام لیا ہے؟یا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو میرا نام بتایا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ تو وہ رونے لگے۔
حدیث نمبر: 1866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت انسا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي، بمثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيٍّ، بِمِثْلِهِ.
خالد بن حارث نے کہا: شعبہ نے ہمیں قتادہ کے حوالے سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی رضی اللہ عنہ سے کہا۔۔۔ (آگے سابقہ حدیث) کے مانند ہے۔
امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کی ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.