الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
حدیث نمبر: 6540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا تنافسوا، وكونوا عباد الله إخوانا ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ".
) سہیل نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو، دولت کا حصول اور نمائش میں ایک دوسرے سے مقابلہ نہ کرو اور اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔"
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے اعمش کی مذکورہ بالاسند سے بیان کرتے ہیں،"ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو ایک دوسرے سے(مال ودولت) میں بڑھنے کی کوشش نہ کرواور اللہ کے بندو!بھائی بھائی بن جاؤ۔"
10. باب تَحْرِيمِ ظُلْمِ الْمُسْلِمِ وَخَذْلِهِ وَاحْتِقَارِهِ وَدَمِهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ:
10. باب: مسلمان پر ظلم کرنا یا اس کو ذلیل کرنا حرام ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Wronging, Forsaking, Or Despising A Muslim And The Inviolability Of His Blood, Honor And Wealth
حدیث نمبر: 6541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا داود يعني ابن قيس ، عن ابي سعيد مولى عامر بن كريز، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تحاسدوا، ولا تناجشوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، وكونوا عباد الله إخوانا المسلم اخو المسلم لا يظلمه، ولا يخذله، ولا يحقره التقوى هاهنا، ويشير إلى صدره ثلاث مرات، بحسب امرئ من الشر ان يحقر اخاه المسلم كل المسلم على المسلم، حرام دمه، وماله، وعرضه ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا، وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ، حَرَامٌ دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ ".
داؤد بن قیس نے ہمیں عامر بن کریز کے آزاد کردہ غلام ابوسعید سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مسلمان (دوسرے) مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے۔ تقویٰ یہاں ہے۔" اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا، (پھر فرمایا): "کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے، ہر مسلمان پر (دوسرے) مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک دوسرے سے حسد نہ کرواور بولی نہ بڑھاؤ،ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو اور ایک دوسرے کی خریدوفروخت پر خریدوفروخت نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو،ہرمسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے،اس پر ظلم وزیادتی نہ کرے،"اور جب وہ اس کی مدد واعانت کامحتاج ہواس کی مددکرے،"اس کو بے یارمددگار نہ چھوڑے،اس کو حقیر نہ جانے،یعنی اسکے ساتھ حقارت کابرتاؤ نہ کرے،تقویٰ یہاں ہے،"پھرآپ نے تین بار اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:"آدمی کے لیے برا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے،مسلم کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہے،اس کاخون،اس کا مال اور اس کی عزت وآبرو۔"
حدیث نمبر: 6542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، حدثنا ابن وهب ، عن اسامة وهو ابن زيد ، انه سمع ابا سعيد مولى عبد الله بن عامر بن كريز، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر نحو حديث داود، وزاد ونقص، ومما زاد فيه: إن الله لا ينظر إلى اجسادكم ولا إلى صوركم، ولكن ينظر إلى قلوبكم، واشار باصابعه إلى صدره.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ دَاوُدَ، وَزَادَ وَنَقَصَ، وَمِمَّا زَادَ فِيهِ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى أَجْسَادِكُمْ وَلَا إِلَى صُوَرِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ، وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ إِلَى صَدْرِهِ.
اسامہ بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عامر بن کریز کے آزاد کردہ غلام ابوسعید کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاَ اس کے بعد داؤد کی حدیث کی طرح بیان کیا، کچھ چیزیں زیادہ بیان کیں اور کچھ کم، زائد بیان کردہ باتوں میں سے ایک یہ ہے: "اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے نہ تمہاری صورتوں کو لیکن وہ تمہارے دلوں کی طرف دیکھتا ہے۔" اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا۔
امام صاحب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ایک دوسرے استاد سے کمی وبیشی کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں،اس میں اضافہ یہ ہے،"اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں اور تمہاری صورتوں کو نہیں دیکھتا،لیکن وہ تو تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے،"اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔
حدیث نمبر: 6543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا كثير بن هشام ، حدثنا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا ينظر إلى صوركم، واموالكم، ولكن ينظر إلى قلوبكم، واعمالكم ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ، وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ، وَأَعْمَالِكُمْ ".
یزید بن اصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا، لیکن وہ تمہارے دلوں اور اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مال ودولت کو نہیں دیکھتا،لیکن وہ تمہارے دلوں اور تمہارے عملوں کو دیکھتا ہے۔"
11. باب النَّهْيِ عَنِ الشَّحْنَاءِ وَالتَّهَاجُرِ:
11. باب: کینہ رکھنے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Holding Grudges
حدیث نمبر: 6544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين، ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجلا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا، انظروا هذين حتى يصطلحا، انظروا هذين حتى يصطلحا ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ".
) امام مالک بن انس نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا، اس بندے کےسوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے: ان دونون کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔" (اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سوموار اورجمعرات کے روز جنت کے دروازے کھولےجاتے ہیں اور ہر اس بندے کو معاف کردیا جاتا ہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس بندے کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے،ان کے بارےمیں کہاجاتا ہے،ان دونوں کامعاملہ مؤخر کرو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کو مہلت دو،حتیٰ کہ باہمی صلح کرلیں،ان دونوں کو ڈھیل دو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں۔"
حدیث نمبر: 6545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا جرير . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، واحمد بن عبدة الضبي ، عن عبد العزيز الدراوردي كلاهما، عن سهيل ، عن ابيه ، بإسناد مالك نحو حديثه، غير ان في حديث الدراوردي: إلا المتهاجرين من رواية ابن عبدة، وقال قتيبة: إلا المهتجرين.حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيِّ كِلَاهُمَا، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، بِإِسْنَادِ مَالِكٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الدَّرَاوَرْدِيِّ: إِلَّا الْمُتَهَاجِرَيْنِ مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ عَبْدَةَ، وقَالَ قُتَيْبَةُ: إِلَّا الْمُهْتَجِرَيْنِ.
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے حدیث بیان کی۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے عبدالعزیز دراوردی سے حدیث بیان کی، ان دونوں (جریر اور عبدالعزیز) نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد (ابو صالح) سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کے مانند روایت کی، البتہ ابن عبدہ سے دراوردی کی بیان کردہ حدیث میں ہے: "سوائے ان دو کے جنہوں نے ایک دوسرے کو چھوڑ رکھا ہو۔" اور قتیبہ نے کہا: "سوائے ان دو کے جنہوں نے دوری اختیار کر رکھی ہو۔"
امام صاحب یہی حدیث مختلف اساتذہ سے بیان کرتےہیں،صرف یہ لفظ فرق ہے کہ دراور دی کے لفظ ہیں،"الا المتهاجرين"اور قتیبہ کہتےہیں،"الاالمهتجرين"دونوں کامعنی ہے،تعلقات منقطع کرنےو الے دو افراد۔
حدیث نمبر: 6546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن مسلم بن ابي مريم ، عن ابي صالح ، سمع ابا هريرة ، رفعه مرة، قال: " تعرض الاعمال في كل يوم خميس، واثنين، فيغفر الله عز وجل في ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا، إلا امرا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: اركوا هذين حتى يصطلحا، اركوا هذين حتى يصطلحا ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ مَرَّةً، قَالَ: " تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ يَوْمِ خَمِيسٍ، وَاثْنَيْنِ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ".
سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے ایک بار اس حدیث کو مرفوعا بیان کیا، کہا: ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اس دن اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی مغفرت کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، اس شخص کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور کینہ ہو، تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو رینے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں، ان دونوں کو رہنے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"ہر جمعرات اور پیر کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں،چنانچہ اللہ عزوجل اس دن پر اس انسان کومعاف کردیتاہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس انسان کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے تو کہا جاتا ہے،ان کے معاملہ کو مؤخر کردوحتیٰ کہ یہ دونوں آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کے معاملہ کو مؤخر کروحتیٰ کہ یہ دونوں صلح کرلیں۔
حدیث نمبر: 6547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الطاهر ، وعمرو بن سواد ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرنا مالك بن انس ، عن مسلم بن ابي مريم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تعرض اعمال الناس في كل جمعة مرتين: يوم الاثنين، ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد مؤمن، إلا عبدا بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: اتركوا، او اركوا هذين حتى يفيئا ".حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُعْرَضُ أَعْمَالُ النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّتَيْنِ: يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ، إِلَّا عَبْدًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: اتْرُكُوا، أَوِ ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَفِيئَا ".
امام مالک بن انس نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگوں کے اعمال ہر ہفتے میں دو بار پیش کیے جاتے ہیں، پیر کے دن اور جمعرات کے دن اور ہر ایمان رکھنے والے بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اس بندے کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور بغض ہوتا ہے۔ تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو، یا مؤخر کر دو یہاں تک کہ دونوں (عداوت چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف) واپس آ جائیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:لوگوں کے اعمال ہر ہفتہ میں دودن،پیر اور جمعرات کوپیش کیے جاتےہیں تو ہر مومن بندہ کومعاف کردیاجاتا ہے،سوائے اس بندہ کےکہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو،ان کے بارے میں کہاجاتاہے،ان دونوں کو چھوڑے رکھو یا مؤخر رکھوحتیٰ کہ یہ آپس کے کینہ اورباہمی عداوت سے باز آجائیں۔
12. باب فِي فَضْلِ الْحُبِّ فِي اللَّهِ:
12. باب: اللہ تعالیٰ کے واسطے محبت کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Love For The Sake Of Allah, May He Be Exalted
حدیث نمبر: 6548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر ، عن ابي الحباب سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يقول يوم القيامة: اين المتحابون بجلالي اليوم، اظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي الْيَوْمَ، أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: میرے جلال کی بنا پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے سائے میں رکھوں گا، آج کے دن جب میرے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پوچھے گا،میری جلالت وعظمت کے سبب باہمی محبت کرنے والے کہاں ہیں؟آج کے دن میں انہیں اپنے سائے میں سایہ فراہم کروں گا،جبکہ میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہے۔"
حدیث نمبر: 6549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الاعلى بن حماد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ان رجلا زار اخا له في قرية اخرى، فارصد الله له على مدرجته ملكا، فلما اتى عليه، قال: اين تريد؟ قال: اريد اخا لي في هذه القرية، قال: هل لك عليه من نعمة تربها؟ قال: لا، غير اني احببته في الله عز وجل، قال: فإني رسول الله إليك بان الله قد احبك كما احببته فيه ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ، قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ، قَالَ: هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا، غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ ".
عبدالاعلیٰ بن حماد نے کہا: ہمیں حماد بن سلمہ نے ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: ا"ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کے لیے گیا جو دوسری بستی میں تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے پر ایک فرشتے کو اس کی نگرانی (یا انتظار) کے لیے مقرر فرما دیا۔ جب وہ شخص اس (فرشتے) کے سامنے آیا تو اس نے کہا: کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: میں اپنے ایک بھائی کے پاس جانا چاہتا ہوں جو اس بستی میں ہے۔ اس نے پوچھا: کیا تمہارا اس پر کوئی احسان ہے جسے مکمل کرنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، بس مجھے اس کے ساتھ صرف اللہ عزوجل کی خاطر محبت ہے۔ اس نے کہا: تو میں اللہ ہی کی طرف سے تمہارے پاس بھیجا جانے والا قاصد ہوں کہ اللہ کو بھی تمہارے ساتھ اسی طرح محبت ہے جس طرح اس کی خاطر تم نے اس (بھائی) سے محبت کی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،کہ ایک بھائی اپنے بھائی کی ملاقات کے لیے جو دوسری بستی میں رہتا تھا،نکلا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی رہ گزر پر ایک فرشتہ انتظار میں بٹھادیا،چنانچہ جب وہ اس کے پاس پہنچا،اس سے پوچھا:تیرا کہاں کا ارادہ ہے؟اس نے جواب دیا،میں اس بستی میں رہنے والے ا پنے ایک بھائی سے ملنے جارہا ہوں،فرشتہ نے کہا، کیاتیرا اس پر کوئی احسان ہے،جس کو تم پورا کرنے یا درست کرنے جارہے ہو؟اس نے کہا،نہیں۔میرے جانے کاباعث اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ مجھے اللہ عزوجل کے لیے اس سے محبت ہے۔فرشتے نے کہا:مجھے اللہ نے تیری طرف یہ بتانے کے لیے بھیجاہے کہ اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے،جیسا کہ تم اللہ کے لیے اس سے محبت کرتے ہو۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.