الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
حدیث نمبر: 6550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال الشيخ ابو احمد، اخبرني ابو بكر محمد بن زنجوية القشيري، حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا حماد بن سلمة، بهذا الإسناد نحوه.قَالَ الشَّيْخُ أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ زَنْجُويَةَ الْقُشَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ابوبکر بن محمد بن زنجویہ قشیری نے کہا: ہمیں عبدالاعلیٰ بن حماد نرسی نے حماد بن سلمہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استادسے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
13. باب فَضْلِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ:
13. باب: بیمار پرستی کا ثواب۔
Chapter: The Virtue Of Visiting The Sick
حدیث نمبر: 6551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وابو الربيع الزهراني ، قالا: حدثنا حماد يعنيان ابن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان ، قال ابو الربيع: رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وفي حديث سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عائد المريض في مخرفة الجنة حتى يرجع ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِيَانِ ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَائِدُ الْمَرِيضِ فِي مَخْرَفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ ".
سعید بن منصور اور ابوربیع زہرانی سے کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواسماء سے، انہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔۔ ابو ربیع نے کہا: انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کیا۔۔ اور سعید کی حدیث میں ہے: (ثوبان رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مریض کی عیادت کرنے والا واپس آنے تک جنت کے درمیان گزرنے والی روش پر ہوتا ہے۔"
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بیمار کی عیادت کرنے والا واپس لوٹنے تک جنت کے باغیچہ میں رہتا ہے۔"
حدیث نمبر: 6552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا هشيم ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عاد مريضا لم يزل في خرفة الجنة حتى يرجع ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ ".
ہشیم نے ہمیں خالد سے خبر دی، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواسماء سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے وہ واپس آنے تک مسلسل جنت کی ایک روش پر رہتا ہے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو بیمار کی عیادت کے لیے گیا وہ واپس لوٹنے تک جنت کے پھل میں رہتاہے۔"
حدیث نمبر: 6553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن المسلم إذا عاد اخاه المسلم لم يزل في خرفة الجنة حتى يرجع ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ ".
یزید بن زُرَیع نے کہا: ہمیں خالد نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابو اسماء رحبی سے، انہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو واپس آنے تک مسلسل جنت کی ایک روش میں موجود ہوتا ہے۔"
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں،آپ نےفرمایا:"بلاشبہ،جب ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے جاتاہے،وہ واپس لوٹنے تک جنت کے پھلوں میں رہتاہے۔"
حدیث نمبر: 6554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب جميعا، عن يزيد ، واللفظ لزهير، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن زيد وهو ابو قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبانمولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من عاد مريضا لم يزل في خرفة الجنة "، قيل: يا رسول الله، وما خرفة الجنة؟ قال: جناها.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَمَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ عَادَ مَرِيضًا لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا خُرْفَةُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: جَنَاهَا.
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں عاصم احول نے ابوقلابہ عبداللہ بن زید سے خبر سنائی، انہوں نے ابو اشعث سے، انہوں نے ابو اسماء رحبی سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی وہ مسلسل جنت کی روش میں رہا۔" آپ سے پوچھا گیا: یا رسول اللہ! جنت کی روش کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: "اس کے پھل جنہیں وہ چنتا ہے۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:" جو بیمار کی عیادت کے لیے گیا،وہ جنت کے پھلوں میں رہا۔پوچھاگیا،اے اللہ کےرسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! جنت کا خرفہ کیا ہے،آپ نے فرمایا:"اس کاپھل۔"
حدیث نمبر: 6555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني سويد بن سعيد ، حدثنا مروان بن معاوية ، عن عاصم الاحول ، بهذا الإسناد.حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
مروان بن معاویہ نے عاصم احول سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استادسے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يقول يوم القيامة: يا ابن آدم، مرضت فلم تعدني، قال يا رب: كيف اعودك وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت ان عبدي فلانا مرض فلم تعده؟ اما علمت انك لو عدته لوجدتني عنده؟ يا ابن آدم، استطعمتك فلم تطعمني، قال يا رب: وكيف اطعمك وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت انه استطعمك عبدي فلان؟ فلم تطعمه، اما علمت انك لو اطعمته لوجدت ذلك عندي؟ يا ابن آدم، استسقيتك فلم تسقني، قال يا رب: كيف اسقيك وانت رب العالمين؟ قال: استسقاك عبدي فلان، فلم تسقه، اما إنك لو سقيته وجدت ذلك عندي؟ ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، قَالَ يَا رَبِّ: كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ، اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي، قَالَ يَا رَبِّ: وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ؟ فَلَمْ تُطْعِمْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ، اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي، قَالَ يَا رَبِّ: كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ، فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن اللہ عزوجل فرمائے گا: آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری عیادت نہ کی۔ وہ کہے گا: میرے رب! میں کیسے تیری عیادت کرتا جبکہ تو رب العالمین ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہیں معلوم نہ تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا، تو نے اس کی عیادت نہ کی۔ تمہیں معلوم نہیں کہ اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا، اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔ وہ شخص کہے گا: اے میرے رب! میں تجھے کیسے کھانا کھلاتا جبکہ تو خود ہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا: تو نے اسے کھانا نہ کھلایا اگر تو اس کو کھلا دیتا تو تمہیں وہ (کھانا) میرے پاس مل جاتا۔ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا تھا، تو نے مجھے پانی نہیں پلایا۔ وہ شخص کہے گا: میرے رب! میں تجھے کیسے پانی پلاتا جبکہ تو خود ہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا تو نے اسے پانی نہ پلایا، اگر تو اس کو پانی پلا دیتا تو (آج) اس کو میرے پاس پا لیتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل قیامت کے دن پوچھیں گے،اے آدم کے بیٹے!میں بیمارہوا تو نے میری خبر نہ لی۔ وہ کہے گا کہ اے میرے رب! میں تیری خبر کیسے لیتا؟ تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے معلوم نہیں ہے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، تو نے اس کی خبر نہ لی؟ اگر تو اس کی خبر لیتا تو تو مجھے اس کے نزدیک پاتا۔ اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھے کھانا نہ دیا۔ وہ کہے گا کہ اے رب! میں تجھے کیسے کھلاتا؟ تو سارے جہاں کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اس کو نہ کھلایا؟ اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کا ثواب میرے پاس پاتا۔ اے آدم کے بیٹے میں نے تجھ سے پانی مانگا، لیکن تو نے مجھ کو پانی نہ پلایا۔ بندہ بولے گا کہ میں تجھے کیسے پلاتا تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا، تو نے اس کو نہیں پلایا۔ اگر اس کو پلاتا تو اس کا بدلہ میرے پاس پاتا۔
14. باب ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا:
14. باب: مومن کو کوئی بیماری یا تکلیف پہنچے تو اس کا ثواب۔
Chapter: The Reward Of The Believer For Whatever Befalls Him Of Sickness, Grief And The Like, Even A Thorn That Pricks Him
حدیث نمبر: 6557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال عثمان: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن مسروق ، قال: قالت عائشة : " ما رايت رجلا اشد عليه الوجع من رسول الله صلى الله عليه وسلم "، وفي رواية عثمان مكان الوجع وجعا.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، وَفِي رِوَايَةِ عُثْمَانَ مَكَانَ الْوَجَعِ وَجَعًا.
عثمان بن ابی شیبہ اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابووائل سے، انہوں نے مسروق سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کوئی شخص نہیں دیکھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ عثمان کی روایت میں "سخت تکلیف کا سامنا" کے بجائے "جس کی تکلیف زیادہ سخت ہو" ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت بیماری کسی آدمی کی نہیں دیکھی،عثمان کی روایت میں "وَجعُ" کی جگہ "وَجعاً" ہے۔
حدیث نمبر: 6558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، اخبرني ابي . ح وحدثنا ابن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي . ح وحدثني بشر بن خالد ، اخبرنا محمد يعني ابن جعفر كلهم، عن شعبة ، عن الاعمش . ح وحدثني ابو بكر بن نافع ، حدثنا عبد الرحمن . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا مصعب بن المقدام كلاهما، عن سفيان ، عن الاعمش ، بإسناد جرير مثل حديثه.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ مِثْلَ حَدِيثِهِ.
شعبہ اور سفیان دونوں نے اعمش سے جریر کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند روایت کی۔
امام صاحب مذکورہ بالاروایت اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن عبد الله ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك فمسسته بيدي، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجل، إني اوعك كما يوعك رجلان منكم، قال: فقلت: ذلك ان لك اجرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجل، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم يصيبه اذى من مرض فما سواه، إلا حط الله به سيئاته كما تحط الشجرة ورقها "، وليس في حديث زهير: فمسسته بيدي.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجَلْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ بِهِ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا "، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي.
عثمان بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا؛ ہمیں جریر نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ کو بخار چڑھ رہا تھا، میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو تو بہت سخت بخار چڑھا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، مجھے اتنا بخار چڑھتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمیوں کو بخار چڑھتا ہے۔" میں نے عرض کی: یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دہرا اجر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، (یہی بات ہے۔) " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی مسلمان نہیں جسے کوئی تکلیف پہنچے، مرض ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور تکلیف مگر اللہ اس کے سبب سے اس کی برائیاں (گناہ) جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے۔" زہیر کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں: "تو میں نے آپ کو ہاتھ سے چھوا۔"
حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،جبکہ آپ کو بخار تھا،چنانچہ میں نے آپ کو اپنا ہاتھ لگا کردیکھا اورعرض کیا:اےاللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ کو تو بہت شدید بخار ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں،مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے،سو میں نےکہا،یہ اس لیے ہے کہ آپ کو دوگنا اجر ملتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس مسلمان کو بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے،بیماری ہو یاکوئی مصیبت تو اللہ اس کے سبب اس کی بُرائیاں گرادیتاہے،جس طرح (سوکھا) درخت اپنے پتے جھاڑتا ہے۔"زہیر کی حدیث میں،اپنےہاتھ سے چھونے کا ذکر نہیں ہے۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.