الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
حدیث نمبر: 6580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لتؤدن الحقوق إلى اهلها يوم القيامة حتى يقاد للشاة الجلحاء من الشاة القرناء ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن تم سب حقداروں کے حقوق ان کو ادا کرو گے، حتی کہ اس بکری کا بدلہ بھی جس کے سینگ توڑ دیے گئے ہوں گے، سینگوں والی بکری سے پورا پورا لیا جائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے روز حق والوں کو ان کا حق دلوایا جائے گا حتیٰ کہ بے سینگ بکری کو سینگ والی بکری سے اس کا بدلہ دلوایا جائے گا۔"
حدیث نمبر: 6581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا بريد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يملي للظالم، فإذا اخذه لم يفلته، ثم قرا، وكذلك اخذ ربك إذا اخذ القرى وهي ظالمة إن اخذه اليم شديد ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُمْلِي لِلظَّالِمِ، فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ، ثُمَّ قَرَأَ، وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ ".
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دے دیتا ہے اور جب اس کو پکڑ لیتا ہے تو پھر جانے نہیں دیتا۔" پھر آپ نے (یہ آیت) پڑھی: "اور جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو اپنی گرفت میں لیتا ہے تو آپ کے رب کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے (کہ کوئی بچ نہیں سکتا۔) بےشک اس کی گرفت سخت دردناک ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت اور ڈھیل دیتا ہے(سنبھلنے)کا موقع دیتا ہے)تو جب اسے پکڑتا ہے تو اسے چھوڑتا نہیں ہے(بھاگنے کا موقع نہیں دیتا) پھر یہ آیت پڑھی:" اور اسی طرح آپ کے رب کی گرفت ہے۔جب وہ ظالم بستیوں کو پکڑتا ہے بے شک اس کی گرفت بڑی اور دردناک اور سخت ہے۔"(ہود:102)
16. باب نَصْرِ الأَخِ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا:
16. باب: اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو یا مظلوم ہر حال میں کرنے سے کیا مراد ہے۔
Chapter: Supporting One's Brother Whether He Is Doing Wrong Or Being Wronged
حدیث نمبر: 6582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: اقتتل غلامان غلام من المهاجرين، وغلام من الانصار، فنادى المهاجر او المهاجرون: يا للمهاجرين، ونادى الانصاري: يا للانصار، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما هذا دعوى اهل الجاهلية؟ قالوا: لا يا رسول الله، إلا ان غلامين اقتتلا فكسع احدهما الآخر، قال: " فلا باس ولينصر الرجل اخاه ظالما او مظلوما، إن كان ظالما فلينهه فإنه له نصر، وإن كان مظلوما فلينصره ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اقْتَتَلَ غُلَامَانِ غُلَامٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ، وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَنَادَى الْمُهَاجِرُ أَوْ الْمُهَاجِرُونَ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، وَنَادَى الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا هَذَا دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا أَنَّ غُلَامَيْنِ اقْتَتَلَا فَكَسَعَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، قَالَ: " فَلَا بَأْسَ وَلْيَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، إِنْ كَانَ ظَالِمًا فَلْيَنْهَهُ فَإِنَّهُ لَهُ نَصْرٌ، وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَلْيَنْصُرْهُ ".
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے، ایک لڑکا مہاجرین میں سے تھا اور دوسرا لڑکا انصار میں سے۔ مہاجر نے پکار کر آواز دی: اے مہاجرین! اور انصاری نے پکار کر آواز دی: اے انصار! تو (اچانک) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور فرمایا: "یہ کیا زمانہ جاہلیت کی سی چیخ و پکار ہے؟" انہوں نے عرض کی: نہیں، اللہ کے رسول! بس یہ دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے ہیں اور ایک نے دوسرے کی سرین پر ضرب لگائی ہے، آپ نے فرمایا: "کوئی (بڑی) بات نہیں، اور ہر انسان کو اپنے بھائی کی، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم، مدد کرنی چاہئے، اگر اس کا بھائی ظالم ہو تو اسے (ظلم سے) روکے، یہی اس کی مدد ہے، اور اگر مظلوم ہو تو اس کی مدد کرے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو غلام آپس میں لڑ پڑے، ایک غلام مہاجروں اور دوسرا انصار کا مہاجر غلام یا مہاجروں نے آواز بلند کی، اے مہاجرو!مدد کرو اور انصاری نے پکارا، اے انصار یو!مدد کرو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خیمہ سے)نکلے اور فرمایا:"یہ جاہلانہ پکارکیسی ہے؟صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا:کچھ نہیں۔اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !صرف اتنی بات ہے دو غلام لڑ پڑے(کیونکہ) ایک نے دوسرے کی سرین پر لات ماری آپ نے فرمایا:" کوئی خطرہ کی بات نہیں ہے، انسان کو اپنے بھائی کی مدد کرنا چاہیے،ظالم ہو یا مظلوم، اگر وہ ظلم کر رہا ہے تو اسے روکے، کیونکہ یہی اس کی نصرت ہے اور اگر مظلوم ہے تو اس کی مدد کرے۔"
حدیث نمبر: 6583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، واحمد بن عبدة الضبي ، وابن ابي عمر واللفظ لابن ابي شيبة، قال ابن عبدة: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: سمع عمرو جابر بن عبد الله ، يقول: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة، فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال دعوى الجاهلية؟ قالوا: يا رسول الله، كسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال: دعوها فإنها منتنة، فسمعها عبد الله بن ابي، فقال: قد فعلوها والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، قال عمر: دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال: دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ، فَسَمِعَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلُوهَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ: دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ".
سفیان بن عیینہ نے کہا: عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم ایک غزوے (غزوہ مریسیع) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر ضرب لگائی، انصاری نے کہا: اے انصار! (آؤ، مدد کرو) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرو! (آؤ، مدد کرو۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کیا زمانہ جاہلیت کی طرح کی چیخ و پکار ہے؟" انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ہے، آپ نے فرمایا: " (جب یہ اتنا چھوٹا سا معاملہ ہے تو جاہلی دور کی سی) اس (چیخ و پکار) کو چھوڑو۔ یہ ایک کریہہ اور بدبودار بات ہے۔" عبداللہ بن اُبی نے یہ بات سنی تو کہنے لگا: (اچھا!) انہوں نے (ایسا) کیا ہے، اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ پہنچیں گے تو ہم میں سے عزت والا اسے، جو ذلت والا ہے، وہاں سے نکال باہر کرے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے چھوڑئیے، میں اس منافق کی گردن اڑاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے رہنے دو، کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں۔"
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو ایک ایک انصاری کی دبر پر ہاتھ مارا۔ تو انصاری نے کہا اے انصاریو!مددکرو اور مہاجر نے کہا اے مہاجرو!مددکےلیے پہنچو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جاہلیت کی پکارکا سبب کیا ہے؟ تو لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مہاجرین میں سے ایک آدمی نے ایک انصاری آدمی کی دبر پر ہاتھ مارا چنانچہ آپ نے فرمایا:"اس پکار کو چھوڑو، کیونکہ یہ تو بدبو اور ناپسندیدہ ہے۔"اس واقعہ کو عبد اللہ بن ابی نے سن لیا تو کہنے لگا:کیا انھوں نے یہ کام کیا ہے؟ اللہ کی قسم!اگر ہم مدینہ واپس گئے تو عزیز تر آدمی ذلیل ترآدمی کو باہر نکال دے گا۔"حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا:مجھے اجازت دیجیےمیں اس منافق کی گردن اڑادوں تو آپ نے فرمایا:"اسے چھوڑ دو لوگ یہ باتیں نہ کریں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )اپنے ساتھیوں کو ہی قتل کروادیتا ہے۔"
حدیث نمبر: 6584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وإسحاق بن منصور ، ومحمد بن رافع ، قال ابن رافع: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " كسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فساله القود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعوها فإنها منتنة "، قال ابن منصور في روايته: عمرو، قال: سمعت جابرا.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ الْقَوَدَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ "، قَالَ ابْنُ مَنْصُورٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَمْرٌو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا.
) اسحٰق بن ابراہیم، اسحٰق بن منصور اور محمد بن رافع نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ ابن رافع نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی جبکہ دوسرے دونوں نے کہا: خبر دی۔۔ عبدالرزاق نے کہا: ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی، انہوں نے عمرو بن دینار سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے بدلہ دلوانے کی درخواست کی، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری کاروائی کے بعد) لوگوں سے کہا: "اس (چیخ و پکار اور فساد انگیزی) کو چھوڑ دو، یہ ایک کریہہ اور بدبودار (ھرکت) ہے۔" ابن منصور نے اپنی روایت میں عمرو سے روایت کرتے ہوئے صراحت کی کہ عمرو نے کہا: میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک مہاجر نے ایک انصاری آدمی کی دبر پر ہاتھ مارااس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر قصاص کا مطالبہ کیا۔ آپ نے فرمایا:"اس انداز کو چھوڑدو کیونکہ یہ بدبودار ہے۔"یعنی یہ پکار ناشائستہ اور قبیح حرکت ہے، ابن منصور کی روایت میں عمرو بن دینار کے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سننے کی صراحت کی ہے۔
17. باب تَرَاحُمِ الْمُؤْمِنِينَ وَتَعَاطُفِهِمْ وَتَعَاضُدِهِمْ:
17. باب: مومنوں کا آپس میں اتحاد اور ایک دوسرے کا مددگار ہونا۔
Chapter: The Mutual Mercy, Compassion And Support Of The Believers
حدیث نمبر: 6585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو عامر الاشعري ، قالا: حدثنا عبد الله بن إدريس ، وابو اسامة . ح وحدثنا محمد بن العلاء ابو كريب ، حدثنا ابن المبارك ، وابن إدريس ، وابو اسامة كلهم، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، وَابْنُ إِدْرِيسَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ".
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ایک عمارت کے مانند ہے، جس کی ایک (اینٹ) دوسری (اینٹ) کو مضبوط کرتی ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ایک عمارت کی طرح ہے کہ اس کا بعض دوسرے بعض تقویت کا باعث یا ایک دوسرے کے لیے پختگی کا سبب ہے۔
حدیث نمبر: 6586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمنين في توادهم وتراحمهم وتعاطفهم، مثل الجسد إذا اشتكى منه عضو تداعى له سائر الجسد بالسهر والحمى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى ".
زکریا نے ہمیں شعبی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کی طرف التفات و تعاون کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو باقی سارا جسم بیداری اور بخار کے ذریعے سے (سب اعضاء کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر) اس کا ساتھ دیتا ہے۔"
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومنوں کی باہمی محبت کرنے ایک دوسرے پر رحم کرنے اور شفقت و مہربانی کرنے میں تمثیل جسم انسانی کی طرح ہے، جب اس کا کوئی عضو بیمار پڑتا ہے، تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کی خاطر سارا جسم بے خوابی اور بخار کو دعوت دیتا ہے۔ یعنی جسم کے باقی حصے بھی بے خوابی اور بخار میں شریک ہو جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق الحنظلي ، اخبرنا جرير ، عن مطرف ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
مطرف نے شعبی سے، انہوں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (گزشتہ حدیث) کی طرح روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے، اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمنون كرجل واحد إن اشتكى راسه تداعى له سائر الجسد بالحمى والسهر ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنِ اشْتَكَى رَأْسُهُ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّى وَالسَّهَرِ ".
وکیع نے اعمش سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان (باہم) ایک ہی انسان کی طرح ہیں، اگر اس کے سر میں تکلیف ہو تو بخار اور بے خوابی کے ذریعے سے باقی سارا جسم اس کا ساتھ دیتا ہے۔"
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن ایک شخص کی مانند ہیں، اگر اس کاسر تکلیف میں مبتلاہے اس کی خاطر سارا جسم بخاراور بے خوابی میں شریک ہے۔"
حدیث نمبر: 6589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا حميد بن عبد الرحمن ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المسلمون كرجل واحد إن اشتكى عينه اشتكى كله، وإن اشتكى راسه اشتكى كله ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْلِمُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنِ اشْتَكَى عَيْنُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ، وَإِنِ اشْتَكَى رَأْسُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ ".
خیثمہ (بن عبدالرحمٰن) نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان (باہم) ایک انسان کی طرح ہیں، اگر اس کی آنکھ میں تکلیف ہو تو سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اور اگر سر میں تکلیف ہو تو اس کے سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے۔"
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مسلمان ایک آدمی کی طرح ہیں اگر اس کی آنکھ دکھتی ہے پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے اور اس کا سر دکھتا کرتا ہے سارا جسم بیمار پڑجاتا ہے۔

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.