سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
29. باب فِي النُّورِ يُرَى عِنْدَ قَبْرِ الشَّهِيدِ
29. باب: شہید کی قبر پر دکھائی دینے والی روشنی کا بیان۔
Chapter: Regarding The Visible Light At The Martyr’s Grave.
حدیث نمبر: 2524
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت عمرو بن ميمون، عن عبد الله بن ربيعة، عن عبيد بن خالد السلمي، قال: آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين فقتل احدهما، ومات الآخر بعده بجمعة او نحوها فصلينا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما قلتم فقلنا: دعونا له، وقلنا: اللهم اغفر له والحقه بصاحبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاين صلاته بعد صلاته وصومه بعد صومه؟" شك شعبة في صومه وعمله بعد عمله إن بينهما كما بين السماء والارض.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ: آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ أَوْ نَحْوِهَا فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا قُلْتُمْ فَقُلْنَا: دَعَوْنَا لَهُ، وَقُلْنَا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ وَصَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ؟" شَكَّ شُعْبَةُ فِي صَوْمِهِ وَعَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ إِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں میں بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک شہید کر دیا گیا اور دوسرے کا اس کے ایک ہفتہ کے بعد، یا اس کے لگ بھگ انتقال ہوا، ہم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کیا کہا؟ ہم نے جواب دیا: ہم نے اس کے حق میں دعا کی کہ: اللہ اسے بخش دے اور اس کو اس کے ساتھی سے ملا دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی نمازیں کہاں گئیں، جو اس نے اپنے ساتھی کے (قتل ہونے کے) بعد پڑھیں، اس کے روزے کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد رکھے، اس کے اعمال کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد کئے؟ ان دونوں کے درجوں میں ایسے ہی فرق ہے جیسے آسمان و زمین میں فرق ہے ۱؎ شعبہ کو «صومه بعد صومه» اور «عمله بعد عمله» میں شک ہوا ہے۔

وضاحت:
۱؎: ہو سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہو گئی ہو کہ بغیر شہادت کے ہی اس کا عمل اس کے اخلاص اور خشوع و خضوع کی زیادتی کے سبب شہید کے عمل کے برابر ہے، پھر اسے جو مزید عمل کا موقع ملا تو اس کی وجہ سے اس کا ثواب اس شہید کے ثواب سے فزوں ہو گیا کتنے شہداء ایسے ہیں جو صدیقین کے مقام و مرتبہ کو نہیں پاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 77 (1987)، (تحفة الأشراف: 9742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/500، 4/219) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ubaydullah ibn Khalid as-Sulami: The Messenger of Allah ﷺ made a brotherhood between two men, one of whom was killed (in Allah's path), and a week or thereabouts later the other died, and we prayed at his funeral). The Messenger of Allah ﷺ asked: What did you say? We replied: We prayed for him and said: O Allah, forgive him, and join him to his companion. The Messenger of Allah ﷺ said: What about his prayers since the time the other died, and his fasting since the time the other died--the narrator Shubah doubted the words, "his fasting--and his deeds since the time the other died. The distance between them is just like the distance between heaven and earth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2518


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (5286)
أخرجه النسائي (1987 وسنده حسن) عبد الله بن ربيعة وثقه ابن حبان وھو مختلف في صحبته فمثله: حديثه حسن

   سنن النسائى الصغرى1987عبد الله بن ربيعةأين صلاته بعد صلاته وأين عمله بعد عمله فلما بينهما كما بين السماء والأرض
   سنن أبي داود2524عبد الله بن ربيعةأين صلاته بعد صلاته وصومه بعد صومه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2524 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2524  
فوائد ومسائل:
زندگی انتہائی قیمتی متاع ہے۔
ہر لمحہ جو گزررہا ہے، اس میں انسان یا تو اللہ کے ہاں اپنا مقام بلند کررہا ہے یا گرا رہا ہے۔
شہید کا ایک مقام مرتبہ ہے۔
مگر بعض غیرشہداء اپنے اخلاص وتقویٰ اور کثرت عمل کی بناپر بلند مراتب حاصل کرلیں گے۔
مثلا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ امت محمدیہ میں سب سے فائق ہیں۔
اگرچہ شرف شہادت سے سرفراز نہیں ہوئے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2524   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1987  
´جنازے کی دعا کا بیان۔`
عبید بن خالد سلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک قتل کر دیا گیا، اور دوسرا (بھی) اس کے بعد مر گیا، ہم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم لوگوں نے کیا دعا کی؟، تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اس کے لیے یہ دعا کی: «اللہم اغفر له اللہم ارحمه اللہم ألحقه بصاحبه» اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اے اللہ اس پر رحم فرما، اے اللہ! اسے اپنے ساتھی سے ملا دے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی صلاۃ اس کی صلاۃ کے بعد کہاں جائے گی؟ اور اس کا عمل اس کے عمل کے بعد کہاں جائے گا؟ ان دونوں کے درمیان وہی دوری ہے جو آسمان و زمین کے درمیان ہے۔‏‏‏‏ عمرو بن میمون کہتے ہیں: مجھے خوشی ہوئی کیونکہ عبداللہ بن ربیعہ سلمی رضی اللہ عنہ نے (اس حدیث کو) میرے لیے مسند کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1987]
1987۔ اردو حاشیہ:
➊ اس روایت میں حضرت عمرو بن میمون کے استاد صحابی ہیں۔ اور وہ ایک دوسرے صحابی سے بیان کر رہے ہیں۔ ایک صحابی اگر دوسرے صحابی کا واسطہ ذکر نہ بھی کرے تو روایت کی اسنادی حیثیت کمزور نہیں ہوتی، البتہ واسطے کا ذکر بہتر ہے، اسی لیے حضرت عمرو بن میمون نے اس روایت پر اپنی خوشی کا اظہار فرمایا۔
➋ گویا جنازے میں مطلق مغفرت اور رفع درجات کی دعا کی جائے۔ کسی شخصیت کا حوالہ یا اس کی طرف نسبت مناسب نہیں کیونکہ ہر شخص کا حقیقی مرتبہ اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، البتہ صفات کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔ جیسے اے اللہ! اس کو شہداء و صالحین کے ساتھ ملا دے۔ وغیرہ۔
➌ اعمال صالحہ والی لمبی زندگی مسلمان آدمی کے لیے غنیمت ہے۔
➍ خشوع و خضوع، اخلاص اور تقویٰ کی زیادتی کی بنا پر بسا اوقات آدمی بستر پر فوت ہو کر بھی شہید کے برابر یا اس سے بلند درجہ حاصل کر لیتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1987   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.