(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا إسماعيل بن عياش , حدثنا محمد بن زياد الالهاني , قال: سمعت ابا امامة الباهلي , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" وعدني ربي سبحانه ان يدخل الجنة من امتي سبعين الفا , لا حساب عليهم ولا عذاب , مع كل الف سبعون الفا وثلاث حثيات من حثيات ربي عز وجل". (مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وَعَدَنِي رَبِّي سُبْحَانَهُ أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا , لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ , مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرے رب (سبحانہ و تعالیٰ) نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا، نہ ان کا حساب ہو گا، اور نہ ان پر کوئی عذاب، ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے، اور ان کے سوا میرے رب عزوجل کی مٹھیوں میں سے تین مٹھیوں کے برابر بھی ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 12 (2437)، (تحفة الأشراف: 4924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/268) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4286
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اللہ کی رحمت بڑی عظیم ہے۔
(2) اللہ کا تقرب حاصل کرنا اور انتہائی بلند درجات حاصل کرنا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے بعد بھی ممکن ہے۔ اب بھی اگر کوئی انسان ایسے عمل کرے جن کی جزا بغیر حساب کے جنت میں جانا ہے۔ تو وہ اس جزا سے محروم نہیں رہے گا۔ جس طرح وہ اعمال انجام دینا اب بھی ممکن ہے جن کے نتیجے میں اللہ کے عرش کے سائے کے نیچے جگہ ملے گی۔
(3) ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار یعنی ستر ہزار کے علاوہ انچاس لاکھ مزید بغیر حساب کے جنت میں جایئں گے۔
(4)(حثیات)(لپیں) یعنی دونوں ہاتھ بھر کر لی جانے والی مقدار ا س سے مراد بندوں کی کثیر تعداد ہے۔ جن کو بلا حساب کتاب جنت میں بھیجا جائے گا۔ اور ایسا تین بار ہوگا ان کی تعداد اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4286