صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
95. باب ما جاء فى قول الرجل ويلك:
باب: لفظ «ويلك» یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 6166
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَيْلَكُمْ أَوْ وَيْحَكُمْ" قَالَ شُعْبَةُ: شَكَّ هُوَ" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ"، وَقَالَ النَّضْرُ:، عَنْ شُعْبَةَ" وَيْحَكُمْ"، وَقَالَ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ: عَنْ أَبِيهِ،" وَيْلَكُمْ أَوْ وَيْحَكُمْ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ان کے والد سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، افسوس ( «ويلكم» یا «ويحكم») شعبہ نے بیان کیا کہ شک ان کے شیخ (واقد بن محمد کو) تھا۔ میرے بعد تم کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ اور نضر نے شعبہ سے بیان کیا «ويحكم» اور عمر بن محمد نے اپنے والد سے «ويلكم» یا «ويحكم» کے لفظ نقل کئے ہیں۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 6166]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1742
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى:" أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَقَالَ: فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: بَلَدٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟ , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: شَهْرٌ حَرَامٌ، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا" , وَقَالَ هِشَامُ بْنُ الْغَازِ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَيْنَ الْجَمَرَاتِ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي حَجَّ بِهَذَا، وَقَالَ: هَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ وَوَدَّعَ النَّاسَ، فَقَالُوا: هَذِهِ حَجَّةُ الْوَدَاعِ.
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی، انہیں ان کے باپ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں فرمایا کہ تم کو معلوم ہے! آج کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا دن ہے اور یہ بھی تم کو معلوم ہے کہ یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا شہر ہے اور تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ کون سا مہینہ ہے، لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا مہینہ ہے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا خون! تمہارا مال اور عزت ایک دوسرے پر (ناحق) اس طرح حرام کر دی ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس مہینہ اور اس شہر میں ہے۔ ہشام بن غاز نے کہا کہ مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں دسویں تاریخ کو جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ دیکھو! یہ ( «يوم النحر») حج اکبر کا دن ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے لگے کہ اے اللہ! گواہ رہنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر چونکہ لوگوں کو رخصت کیا تھا۔ (آپ سمجھ گئے کہ وفات کا زمانہ آن پہنچا) جب سے لوگ اس حج کو حجۃ الوداع کہنے لگے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 1742]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3057
وَقَالَ سَالِمٌ: قَالَ: ابْنُ عُمَرَ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
سالم نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا ‘ آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی ‘ جو اس کی شان کے لائق تھی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا ‘ اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے (فتنوں سے) ڈراتا ہوں ‘ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو ‘ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ‘ اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 3057]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3337
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَالِمٌ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَكِنِّي أَقُولُ لَكُمْ فِيهِ، قَوْلًا: لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے کہ سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں خطبہ سنانے کھڑے ہوئے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی، اس کی شان کے مطابق ثنا بیان کی، پھر دجال کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ میں تمہیں دجال کے فتنے سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا۔ لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے بھی اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی، تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 3337]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3338
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا عَنِ الدَّجَّالِ مَا حَدَّثَ بِهِ نَبِيٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ بِمِثَالِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ: إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أُنْذِرُكُمْ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کیوں نہ میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات بتا دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو اب تک نہیں بتائی۔ وہ کانا ہو گا اور جنت اور جہنم جیسی چیز لائے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا درحقیقت وہی دوزخ ہو گی اور میں تمہیں اس کے فتنے سے اسی طرح ڈراتا ہوں، جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔“ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 3338]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3440
وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعَرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطِطًا أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلٍ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ، تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ.
اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا۔ اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا، سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا، یہ کون ہیں؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیداللہ نے نافع سے کی ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 3440]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3452
فَقَالَ: وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا".
اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص کی موت کا جب وقت آ گیا اور وہ اپنی زندگی سے بالکل مایوس ہو گیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو میرے لیے بہت ساری لکڑیاں جمع کرنا اور ان میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا چکے اور آخری ہڈی کو بھی جلا دے تو ان جلی ہوئی ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور کسی تند ہوا والے دن کا انتظار کرنا اور (ایسے کسی دن) میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اﷲ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چور تھا۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 3452]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4403
أَلَا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثَلَاثًا وَيْلَكُمْ أَوْ وَيْحَكُمْ، انْظُرُوا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
خوب سن لو کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر تمہارے آپس کے خون اور اموال اسی طرح حرام کئے ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینے میں ہے۔ ہاں بولو! کیا میں نے پہنچا دیا؟ صحابہ رضی اللہ عنہم بولے کہ آپ نے پہنچا دیا۔ فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہیو، تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ دہرایا۔ افسوس! (آپ نے «ويلكم» فرمایا یا «ويحكم»، راوی کو شک ہے) دیکھو، میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے (مسلمان) کی گردن مارنے لگ جاؤ۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 4403]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7123
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا اس کی آنکھ کیا ہے گویا پھولا ہوا انگور۔“ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 7123]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7127
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق بیان کی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو، البتہ میں تمہیں اس کے بارے میں ایک بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی اور وہ یہ کہ وہ کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 7127]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7130
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي الدَّجَّالِ:"إِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا، فَنَارُهُ مَاءٌ بَارِدٌ، وَمَاؤُهُ نَارٌ"، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں عبدالملک نے، انہیں ربعی نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں فرمایا کہ اس کے ساتھ پانی اور آگ ہو گی اور اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہو گی اور پانی آگ ہو گا۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 7130]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7131
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بُعِثَ نَبِيٌّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ، أَلَا إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، وَإِنَّ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ: كَافِرٌ"، فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو نبی بھی مبعوث کیا گیا تو انہوں نے اپنی قوم کو کانے جھوٹے سے ڈرایا، آگاہ رہو کہ وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ”کافر“ لکھا ہوا ہے۔“ اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 7131]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7407
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ذُكِرَ الدَّجَّالُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَخْفَى عَلَيْكُمْ، إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى عَيْنِهِ، وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دجال کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اللہ کانا نہیں ہے اور آپ نے ہاتھ سے اپنی آنکھ کی طرف اشارہ کیا اور دجال مسیح کی دائیں آنکھ کانی ہو گی، جیسے اس کی آنکھ پر انگور کا ایک اٹھا ہوا دانہ ہو۔ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 7407]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7408
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ قَوْمَهُ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو قتادہ نے خبر دی، کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے جتنے نبی بھیجے ان سب نے جھوٹے کانے دجال سے اپنی قوم کو ڈرایا، وہ دجال کانا ہو گا اور تمہارا رب (آنکھوں والا ہے) کانا نہیں ہے، اس دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہو گا (لفظ) کافر۔“ [صحيح البخاري/كتاب الأدب/حدیث: 7408]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

