سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
17. بَابُ: مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: جہاد فی سبیل اللہ کے برابر کیا چیز ہے؟ (کوئی نہیں)۔
Chapter: What Is Equal To Jihad In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime?
حدیث نمبر: 3130
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا محمد بن جحادة، قال: حدثني ابو حصين، ان ذكوان حدثه، ان ابا هريرة حدثه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: دلني على عمل يعدل الجهاد؟ قال:" لا اجده هل تستطيع إذا خرج المجاهد تدخل مسجدا، فتقوم لا تفتر، وتصوم لا تفطر؟" , قال: من يستطيع ذلك؟.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حُصَيْنٍ، أَنَّ ذَكْوَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ؟ قَالَ:" لَا أَجِدُهُ هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ تَدْخُلُ مَسْجِدًا، فَتَقُومَ لَا تَفْتُرَ، وَتَصُومَ لَا تُفْطِرَ؟" , قَالَ: مَنْ يَسْتَطِيعُ ذَلِكَ؟.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پھر اس نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو جہاد کے برابر ہو (یعنی وہی درجہ رکھتا ہو) آپ نے فرمایا: میں نہیں پاتا کہ تو وہ کر سکے گا، جب مجاہد جہاد کے لیے (گھر سے) نکلے تو تم مسجد میں داخل ہو جاؤ، اور کھڑے ہو کر نمازیں پڑھنی شروع کرو (اور پڑھتے ہی رہو) پڑھنے میں کوتاہی نہ کرو، اور روزے رکھو (رکھتے جاؤ) افطار نہ کرو، اس نے کہا یہ کون کر سکتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 1 (2785)، (تحفة الأشراف: 12842)، صحیح مسلم/الإمارة 29 (1878)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 1 (1619)، مسند احمد (2/344، 424) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کوئی نہیں کر سکتا ہے، معلوم ہوا کہ مجاہد جس درجہ پر فائز ہے اس تک کوئی چیز نہیں پہنچ سکتی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3131
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، عن الليث، عن عبيد الله بن ابي جعفر، قال: اخبرني عروة، عن ابي مراوح، عن ابي ذر، انه سال نبي الله صلى الله عليه وسلم اي العمل خير؟ قال:" إيمان بالله، وجهاد في سبيل الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ سَأَلَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 2 (2518)، صحیح مسلم/الإیمان 35 (84)، سنن ابن ماجہ/العتق 4 (2523)، (تحفة الأشراف: 12004)، مسند احمد (5/150، 163، 171، سنن الدارمی/الرقاق 28 (2780) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3132
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الاعمال افضل؟ قال:" إيمان بالله" قال: ثم ماذا، قال:" الجهاد في سبيل الله" قال: ثم ماذا؟ قال:" حج مبرور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" إِيمَانٌ بِاللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا، قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ایسا حج جو اللہ کے نزدیک قبول ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2625 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.