الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
18. باب مَا جَاءَ فِيمَا لاَ يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ لُبْسُهُ
باب: محرم کے لیے جن چیزوں کا پہننا جائز نہیں ان کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About What Is Not Allowed For The Muhrim To Wear
حدیث نمبر: 833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، انه قال: قام رجل، فقال: يا رسول الله ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الحرم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلبسوا القمص ولا السراويلات ولا البرانس ولا العمائم ولا الخفاف، إلا ان يكون احد ليست له نعلان فليلبس الخفين وليقطعهما ما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا شيئا من الثياب مسه الزعفران ولا الورس، ولا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْحَرَمِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ، وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کھڑ ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں احرام میں کون کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ قمیص پہنو، نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ موزے، الا یہ کہ کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ خف (چمڑے کے موزے) پہنے اور اسے کاٹ کر ٹخنے سے نیچے کر لے ۱؎ اور نہ ایسا کوئی کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو ۲؎، اور محرم عورت نقاب نہ لگائے اور نہ دستانے پہنے ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 13 (1838)، سنن ابی داود/ المناسک 32 (1825)، سنن النسائی/الحج 28 (2677)، (تحفة الأشراف: 8275)، مسند احمد (2/119) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/العلم 53 (134)، والصلاة 9 (396)، والحج 21 (1542)، وجزاء الصید 15 (1842)، واللباس 8 (5794)، و13 (5803)، و14 (5805)، و15 (5806)، و34 (5847)، و37 (5852)، سنن ابن ماجہ/المناسک 19 (2929)، موطا امام مالک/الحج 3 (8)، مسند احمد (2/4، 8، 29، 32، 34، 41، 54، 56، 59، 65، 77)، سنن الدارمی/الحج 9 (1839) من غیر الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: جمہور نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے «خف» چمڑے کے موزوں کے کاٹنے کی شرط لگائی ہے لیکن امام احمد نے بغیر کاٹے «خف» (موزہ) پہننے کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ ابن عباس رضی الله عنہ کی روایت «من لم يجد نعلين فليلبس خفين» جو بخاری میں آئی ہے مطلق ہے، لیکن جمہور نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ یہاں مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، حنابلہ نے اس روایت کے کئی جوابات دیئے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہ کی یہ روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ احرام سے پہلے مدینہ کا واقعہ ہے اور ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت عرفات کی ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت حجت کے اعتبار سے ابن عباس کی روایت سے بڑھی ہوئی ہے کیونکہ وہ ایسی سند سے مروی ہے جو أصح الاسانید ہے۔
۲؎: ایک زرد رنگ کی خوشبودار گھاس ہے جس سے کپڑے رنگے جاتے تھے، اس بات پر اجماع ہے کہ حالت احرام میں مرد کے لیے حدیث میں مذکور یہ کپڑے پہننے جائز نہیں ہیں، قمیص اور سراویل (پاجانے) میں تمام سلے ہوئے کپڑے داخل ہیں، اسی طرح عمامہ اور خفین سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سر اور قدم کو ڈھانپ لے، البتہ پانی میں سر کو ڈبونے یا ہاتھ یا چھتری سے سر کو چھپانے میں کوئی حرج نہیں، عورت کے لیے حالت احرام میں وہ تمام کپڑے پہننے جائز ہیں جن کا اس حدیث میں ذکر ہے البتہ وہ ورس اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے نہ پہننے۔
۳؎: محرم عورت کے لیے نقاب پہننا منع ہے، مگر اس حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہندو پاک کے موجودہ برقعوں کا نقاب چادر کے پلو کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرتے وقت چہروں پر لٹکا لیا کرتی تھیں اس لیے اس نقاب کو عورتیں بوقت ضرورت چہرے پر لٹکا سکتی ہیں اور چونکہ اس وقت حج میں ہر وقت اجنبی مردوں کا سامنا پڑتا ہے اس لیے ہر وقت اس نقاب کو چہرے پر لٹکائے رکھ سکتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: **

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.