الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
23. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ تَزْوِيجِ الْمُحْرِمِ
باب: حالت احرام میں محرم کی شادی کرانے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked For the Muhrim To Marry
حدیث نمبر: 840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا ايوب، عن نافع، عن نبيه بن وهب، قال: اراد ابن معمر ان ينكح ابنه، فبعثني إلى ابان بن عثمان وهو امير الموسم بمكة، فاتيته، فقلت: إن اخاك يريد ان ينكح ابنه فاحب ان يشهدك ذلك، قال: لا اراه إلا اعرابيا جافيا، إن المحرم لا ينكح ولا ينكح او كما قال: ثم حدث عن عثمان مثله يرفعه، وفي الباب عن ابي رافع، وميمونة. قال ابو عيسى: حديث عثمان حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم عمر بن الخطاب، وعلي بن ابي طالب، وابن عمر، وهو قول بعض فقهاء التابعين، وبه يقول مالك، والشافعي، واحمد، وإسحاق لا يرون ان يتزوج المحرم، قالوا: فإن نكح فنكاحه باطل.(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَرَادَ ابْنُ مَعْمَرٍ أَنْ يُنْكِحَ ابْنَهُ، فَبَعَثَنِي إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ بِمَكَّةَ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ يُرِيدُ أَنْ يُنْكِحَ ابْنَهُ فَأَحَبَّ أَنْ يُشْهِدَكَ ذَلِكَ، قَالَ: لَا أُرَاهُ إِلَّا أَعْرَابِيًّا جَافِيًا، إِنَّ الْمُحْرِمَ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكَحُ أَوْ كَمَا قَالَ: ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ مِثْلَهُ يَرْفَعُهُ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ، وَمَيْمُونَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ عُمَرَ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق لَا يَرَوْنَ أَنْ يَتَزَوَّجَ الْمُحْرِمُ، قَالُوا: فَإِنْ نَكَحَ فَنِكَاحُهُ بَاطِلٌ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ ابن معمر نے اپنے بیٹے کی شادی کرنی چاہی، تو انہوں نے مجھے ابان بن عثمان کے پاس بھیجا، وہ مکہ میں امیر حج تھے۔ میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا: آپ کے بھائی اپنے بیٹے کی شادی کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں، تو انہوں نے کہا: میں انہیں ایک گنوار اعرابی سمجھتا ہوں، محرم نہ خود نکاح کر سکتا اور نہ کسی کا نکاح کرا سکتا ہے - «أو كما قال» - پھر انہوں نے (اپنے والد) عثمان رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی کے مثل بیان کیا، وہ اسے مرفوع روایت کر رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عثمان رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابورافع اور میمونہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض صحابہ کرام جن میں عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب اور ابن عمر رضی الله عنہم بھی شامل ہیں اسی پر عمل ہے، اور یہی بعض تابعین فقہاء کا بھی قول ہے اور مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ یہ لوگ محرم کے لیے نکاح کرنا جائز نہیں سمجھتے، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر محرم نے نکاح کر لیا تو اس کا نکاح باطل ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 5 (1409)، سنن ابی داود/ الحج 39 (1841)، سنن النسائی/الحج 91 (2845)، والنکاح 38 (3275)، سنن ابن ماجہ/النکاح 45 (1966)، (تحفة الأشراف: 9776)، موطا امام مالک/الحج 22 (70)، مسند احمد (1/57، 64، 69، 73)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1864) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شرعی ضابطہ یہی ہے کہ محرم حالت احرام میں نہ تو خود اپنا نکاح کر سکتا ہے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1966)
حدیث نمبر: 841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، اخبرنا حماد بن زيد، عن مطر الوراق، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن سليمان بن يسار، عن ابي رافع، قال: " تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم ميمونة وهو حلال، وبنى بها وهو حلال، وكنت انا الرسول فيما بينهما ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن ولا نعلم احدا اسنده غير حماد بن زيد، عن مطر الوراق، عن ربيعة، وروى مالك بن انس، عن ربيعة، عن سليمان بن يسار، ان النبي صلى الله عليه وسلم " تزوج ميمونة، وهو حلال " رواه مالك مرسلا، قال: ورواه ايضا سليمان بن بلال، عن ربيعة مرسلا. قال ابو عيسى: وروي عن يزيد بن الاصم، عن ميمونة، قالت: " تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو حلال ". ويزيد بن الاصم هو ابن اخت ميمونة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: " تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ حَلَالٌ، وَبَنَى بِهَا وَهُوَ حَلَالٌ، وَكُنْتُ أَنَا الرَّسُولَ فِيمَا بَيْنَهُمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ رَبِيعَةَ، وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ، وَهُوَ حَلَالٌ " رَوَاهُ مَالِكٌ مُرْسَلًا، قَالَ: وَرَوَاهُ أَيْضًا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ مُرْسَلًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرُوِي عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: " تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ حَلَالٌ ". وَيَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ هُوَ ابْنُ أُخْتِ مَيْمُونَةَ.
ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے نکاح کیا اور آپ حلال تھے پھر ان کے خلوت میں گئے تب بھی آپ حلال تھے، اور میں ہی آپ دونوں کے درمیان پیغام رساں تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور ہم حماد بن زید کے علاوہ کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے اسے مطر وراق کے واسطے سے ربیعہ سے مسنداً روایت کیا ہو،
۳- اور مالک بن انس نے ربیعہ سے، اور ربیعہ نے سلیمان بن یسار سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ حلال تھے۔ اسے مالک نے مرسلا روایت کیا ہے، اور سلیمان بن ہلال نے بھی اسے ربیعہ سے مرسلا روایت کیا ہے،
۴- یزید بن اصم ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی اور آپ حلال تھے یعنی محرم نہیں تھے۔ یزید بن اصم میمونہ کے بھانجے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن الدارمی/المناسک 21 (1866) (تحفة الأشراف: 12017)، و مسند احمد (6/392-393) (ضعیف) (اس کا آخری ٹکڑا میں ”أنا الرسول بينهما“ میں دونوں کے درمیان قاصد تھا)، ضعیف ہے کیونکہ اس سے قوی روایت میں ہے کہ ”عباس رضی الله عنہ“ نے یہ شادی کرائی تھی، اس کے راوی ”مطرالوراق“ حافظے کے ضعیف ہیں، اس روایت کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، اس کا پہلا ٹکڑا حدیث رقم: 845کے طریق سے صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن الشطر الأول منه صحيح من الطريق الآتية (887)، الإرواء (1849)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.