الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
97. باب مَا جَاءَ فِي الاِشْتِرَاطِ فِي الْحَجِّ
باب: حج میں شرط لگا لینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Stating A Condition For Hajj
حدیث نمبر: 941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب البغدادي، حدثنا عباد بن عوام، عن هلال بن خباب، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان ضباعة بنت الزبير اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله إني اريد الحج افاشترط؟ قال: " نعم "، قالت: كيف اقول؟ قال: " قولي: لبيك اللهم لبيك لبيك، محلي من الارض حيث تحبسني ". قال: وفي الباب، عن جابر، واسماء بنت ابي بكر، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم يرون الاشتراط في الحج، ويقولون: إن اشترط فعرض له مرض او عذر، فله ان يحل ويخرج من إحرامه، وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق، ولم ير بعض اهل العلم الاشتراط في الحج، وقالوا: إن اشترط فليس له ان يخرج من إحرامه، ويرونه كمن لم يشترط.(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَوَّامٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ أَفَأَشْتَرِطُ؟ قَالَ: " نَعَمْ "، قَالَتْ: كَيْفَ أَقُولُ؟ قَالَ: " قُولِي: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، مَحِلِّي مِنَ الْأَرْضِ حَيْثُ تَحْبِسُنِي ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ، وَيَقُولُونَ: إِنِ اشْتَرَطَ فَعَرَضَ لَهُ مَرَضٌ أَوْ عُذْرٌ، فَلَهُ أَنْ يَحِلَّ وَيَخْرُجَ مِنْ إِحْرَامِهِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَلَمْ يَرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ، وَقَالُوا: إِنِ اشْتَرَطَ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ إِحْرَامِهِ، وَيَرَوْنَهُ كَمَنْ لَمْ يَشْتَرِطْ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، تو کیا میں شرط لگا سکتی ہوں؟ (کہ اگر کوئی عذر شرعی لاحق ہوا تو احرام کھول دوں گی) آپ نے فرمایا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا: میں کیسے کہوں؟ آپ نے فرمایا: «لبيك اللهم لبيك لبيك محلي من الأرض حيث تحبسني» حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں حاضر ہوں، میرے احرام کھولنے کی جگہ وہ ہے جہاں تو مجھے روک دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، اسماء بنت ابی بکر اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے، وہ حج میں شرط لگا لینے کو درست سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اس نے شرط کر لی پھر اسے کوئی مرض یا عذر لاحق ہوا تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ حلال ہو جائے اور اپنے احرام سے نکل آئے۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- بعض اہل علم حج میں شرط لگانے کے قائل نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اس نے شرط لگا بھی لی تو اسے احرام سے نکلنے کا حق نہیں، یہ لوگ اسے اس شخص کی طرح سمجھتے ہیں جس نے شرط نہیں لگائی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 22 (1776)، سنن النسائی/الحج 60 (2767)، سنن الدارمی/المناسک 15 (1852)، (تحفة الأشراف: 6232) (صحیح) و أخرجہ: سنن النسائی/الحج 59 (2766)، و60 (2768)، سنن ابن ماجہ/المناسک 24 (2938)، مسند احمد (1/3537) من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: یہ لوگ ضباعہ بنت زبیر کی روایت کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ضباعہ ہی کے ساتھ خاص تھا، ایک تاویل یہ بھی کی گئی ہے کہ «محلي حيث حبسني» میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے کا معنی «محلي حيث حبسني الموت» میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو نے مجھے موت دے دی ہے کیونکہ مر جانے سے احرام خود بخود ختم ہو جاتا ہے لیکن یہ دونوں تاویلیں باطل ہیں، ایک قول یہ ہے کہ شرط خاص عمرہ سے تحلل کے ساتھ ہے حج کے تحلل سے نہیں، لیکن ضباعہ کا واقعہ اس قول کو باطل کر دیتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2938)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.