الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
برہنہ حالت میں لوگوں سے مخفی ہو کر نہانا
حدیث نمبر: 87
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، نا عوف، عن خلاس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كان موسى عليه وعلى نبينا الصلاة والسلام حييا ستيرا لا يرى من جلده شيء استحياء منه، فآذاه بعض بني إسرائيل، فقالوا: ما يستتر هذا التستر إلا من شيء بجلده، إما برص وإما ادرة او آفة، فدخل يغتسل ووضع ثيابه على الحجر فعدا الحجر بثيابه، فخرج يشتد في اثره فرآه بنو إسرائيل احسن الرجال خلقا وابراه مما يقولون، فذلك قوله تعالى: ﴿يا ايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله﴾ [الاحزاب: 69] الآية".أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ مُوسَى عَلَيْهِ وَعَلَى نَبِيِّنَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ حَيِيًّا سِتِّيرًا لَا يُرَى مِنْ جِلْدِهِ شَيْءٌ اسْتِحْيَاءً مِنْهُ، فَآذَاهُ بَعْضُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالُوا: مَا يَسْتَتِرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ شَيْءٍ بِجِلْدِهِ، إِمَّا بَرَصٌ وَإِمَّا أُدْرَةٌ أَوْ آفَةٌ، فَدَخَلَ يَغْتَسِلُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى الْحَجَرِ فَعَدَا الْحَجَرُ بِثِيَابِهِ، فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فِي أَثَرِهِ فَرَآهُ بَنُو إِسْرَائِيلُ أَحْسَنَ الرِّجَالِ خَلْقًا وَأَبْرَأَهُ مِمَّا يَقُولُونَ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ﴾ [الأحزاب: 69] الْآيَةَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام بڑے ہی شرم والے اور بدن ڈھانپنے والے تھے، ان کے حیا کی وجہ سے ان کے جسم کا کوئی حصہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا، بنی اسرائیل کے بعض افراد نے انہیں اذیت پہنچائی تو انہوں نے کہا: اس حد تک بدن چھپانا صرف اس لیے ہے کہ ان کے جسم میں کوئی عیب ہے یا کوڑھ ہے یا ان کے فوطے بڑھے ہوئے ہیں یا پھر کوئی اور بیماری ہے، پس وہ نہانے لگے اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دئیے، تو پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ پڑا، وہ (موسیٰ علیہ السلام) بھی اس کے پیچھے دوڑ پڑے، بنو اسرائیل نے انہیں (ننگا) دیکھ لیا کہ وہ تو بہترین مرد ہیں، پس اللہ نے تہمت سے ان کی براءت ظاہر کر دی، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ایمان والو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اذیت دی تھی اور اللہ نے انہیں بری قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، رقم: 3404. مسلم، كتاب الحيض، باب جواز الاغتسال عريانا فى الخلوة، رقم: 339»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.