الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
قبر کا عذاب برحق ہے
حدیث نمبر: 116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وکیع، نا الاعمش قال: سمعت مجاهدا یحدث عن طاؤوس عن ابن عباس قال: مر رسول اللٰه صلی اللٰہ علیه وسلم علٰی قبرین، فقال انهما لیعذبان، وما یعذبان فی کبیر، اما احدہما فکان یمشی بالنمیمة، واما الاٰخر فکان لا یستتر من بولهٖ، ثم دعا رسول اللٰہ صلی اللٰه علیه وسلم بعسیب رطب، فشقه باثنین، ثم غرس علٰی هذا واحدا، وعلٰی هذا واحدا وقال: لعله ان یخفف عنهما ما لم ییبسا.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا الْاَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا یُحَدِّثُ عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَلٰی قَبَرَیْنِ، فَقَالَ اِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ، وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیْرٍ، اَمَّا اَحَدُہُمَا فَکَانَ یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمَةِ، وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَکَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهٖ، ثُمَّ دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِعَسِیْبٍ رُطَبٍ، فَشَقَّهٗ بِاِثْنَیْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلٰی هَذَا وَاحِدًا، وَعَلٰی هَذَا وَاحِدًا وَقَالَ: لَعَلَّهٗ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے، تو فرمایا: ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا، ان میں سے ایک چغل خور تھا، جبکہ دوسرا اپنے پیشاب سے بچاؤ نہیں کرتا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی سبز شاخ منگوائی، اس کے دو حصے کیے، پھر ایک اس پر گاڑ دیا اور ایک اس پر، اور فرمایا: امید ہے جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی ان سے عذاب کم کر دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضو، باب ماجا فى غسل اليوم، رقم: 218. مسلم، كتاب الطهارة، باب الدليل على نجاسة البول الخ، رقم: 292. سنن ابوداود، كتاب الطهارة، رقم: 20 سنن ترمذي، رقم: 70. سنن نسائي، رقم: 31. سنن ابن ماجه، رقم: 349. مسند احمد: 225/1»
حدیث نمبر: 117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن الاعمش، عن مجاهد، عن طاؤوس عن ابن عباس قال: مر رسول اللٰہ صلی اللٰه علیه وسلم بقبرین، فقال: انهما لیعذبان، وما یعذبان فی کبیر، ثم قال: بلٰی، اما احدهما، فذکر مثله.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنِ الْاَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَیْنِ، فَقَالَ: اِنَّهُمَا لَیُعَذِّبَانِ، وَمَا یُعَذِّبَانِ فِیْ کَبِیْرٍ، ثُمَّ قَالَ: بَلٰی، اَمَّا اَحَدُهُمَا، فَذَکَرَ مِثْلَهٗ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے، اور انہیں کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں ہو رہا، پھر فرمایا: ہاں ان میں سے ایک۔ راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس نحوه.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ مَنْصُوْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهٗ.
مجاہد رحمہ الله نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مانند ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، نا منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: مر رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم بحائط من حیطان مکة او المدینة، فسمع صوت انسانین یعذبان فی قبریهما فقال: انهما لیعذبان وما یعذبان فی کبیر: کان احدهما یمشی بالنمیمة، والاٰخر لا یستتر من بولهٖ، ثم اخذ جریدة فکسرها کسرتین، فجعل علٰی کل قبر منهما کسرة، فقیل: یا رسول اللٰه، لم فعلت هٰذا؟ فقال: لعله ان یخفف عنهما ما لم ییبسا، او الی ان ییبسا.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، نَا مَنْصُوْرٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ مَکَّةَ اَوِ الْمَدِیْنَةَ، فَسَمِعَ صَوْتَ اِنْسَانَیْنِ یُعَذِّبَانِ فِیْ قَبْرَیْهِمَا فَقَالَ: اِنَّهُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیْرٍ: کَانَ اَحَدُهُمَا یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمَةِ، وَالْاٰخَرُ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهٖ، ثُمَّ اَخَذَ جَرِیْدَةً فَکَسَرَهَا کَسْرَتَیْنِ، فَجَعَلَ عَلٰی کُلِّ قَبْرٍ مِّنْهُمَا کَسْرَةً، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، لِمَ فَعَلْتَ هٰذَا؟ فَقَالَ: لَعَلَّهٗ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا، اَوْ اِلَی اَنْ یَّیْبَسَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ یا مدینہ کے کسی باغ کے پاس سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو انسانوں کی آواز سنی کہ انہیں قبروں میں ان کو عذاب ہو رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور انہیں کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں ہو رہا: ان میں سے ایک چغل خور تھا، جبکہ دوسرا پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ شاخ لی اور اس کے دو حصے کر کے ہر قبر پر ایک ایک حصہ رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! آپ نے یہ کیوں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے جب تک یہ خشک نہ ہوں ان دونوں کے عذاب میں تخفیف کی جائے۔

تخریج الحدیث: «السابق»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.