الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
44. باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً:
اچھا یا برا طریقہ رائج کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الوليد بن شجاع، حدثنا سفيان بن عيينة، حدثناه عاصم، عن شقيق، عن جرير رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من سن سنة حسنة عمل بها بعده، كان له مثل اجر من عمل بها من غير ان ينقص من اجره شيء، ومن سن سنة سيئة، كان عليه مثل وزر من عمل بها من غير ان ينقص من اوزارهم شيء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَاهُ عَاصِمٌ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ جَرِيرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً عُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی بات (کتاب و سنت کی بات) رائج کرے اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو اس کے لئے اتنا ثواب ہو گا جتنا اس پر عمل کرنے والے کو ثواب ہو گا، اور عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی۔ اور جو بری بات جاری کرے اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر اس پر گناہ ہو گا، اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 529]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 1017]، [صحيح ابن حبان 3308]، [مسند الحميدي 825] و [صحيح ابن خزيمه 2477]

وضاحت:
(تشریح حدیث 528)
مطلب یہ ہے کہ شرع میں جس چیز کی خوبی ثابت ہے اس کو جو کوئی رواج دے گا تو اس کو نہایت ثواب ہوگا، جیسے صدقہ و خیرات وغیرہ، اور جو بری چیز رائج کرے بدعت و گمراہی وغیرہ تو اس کا گناه رائج کرنے والے پر زیادہ ہوگا۔
واضح رہے کہ «مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً» سے یہ مراد قطعاً نہیں کہ کوئی نئی بات ایجاد کرے، جیسا کہ بعض افراد کا خیال ہے اور وہ اس سے بدعتِ حسنہ کی دلیل پکڑتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الوليد بن شجاع، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب مولى الحرقة، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من دعا إلى هدى، كان له من الاجر مثل اجور من اتبعه، لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا، ومن دعا إلى ضلالة، كان عليه من الإثم مثل آثام من اتبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى، كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ اتَّبَعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ، كَانَ عَلَيْهِ مِنْ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ اتَّبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہدایت کی طرف بلائے اس کو ہدایت پر چلنے والے کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کا ثواب کچھ کم نہ ہو گا، اور جو شخص اپنی گمراہی کی طرف بلائے گا تو اس کے اوپر اس کی اتباع و عمل کرنے والے کا بھی گناہ ہو گا اور اتباع کرنے والوں کے گناہ سے کچھ کم نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 530]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 2674]، [صحيح ابن حبان 112]، [مسند أبى يعلی 6489] و [السنة لابن أبى عاصم 112]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الوليد بن شجاع، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن مسلم يعني ابن صبيح، عن عبد الرحمن بن هلال العبسي، عن جرير بن عبد الله رضي الله عنه، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم"فحث الناس على الصدقة، فابطئوا حتى بان في وجهه الغضب"، ثم إن رجلا من الانصار جاء بصرة، فتتابع الناس حتى رئي في وجهه السرور، فقال: "من سن سنة حسنة، كان له اجره، ومثل اجر من عمل بها من غير ان ينقص من اجورهم شيء، ومن سن سنة سيئة، كان عليه وزره، ومثل وزر من عمل بها من غير ان ينقص من اوزارهم شيء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَئُوا حَتَّى بَانَ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ"، ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ، فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ السُّرُورُ، فَقَالَ: "مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ، وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهُ، وَمِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ".
سیدنا جریر بن عبدالله رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو خطبہ دیا اور لوگوں کو صدقے کی ترغیب دی، لیکن لوگوں نے تاخیر کی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار نمایاں ہو گئے، بعدہ انصار کا ایک آدمی ایک تھیلی لے کر آیا، پھر لوگوں کا تانتا لگ گیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار دیکھے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی بات جاری کرے تو اس کے لئے اپنا اجر بھی ہے اور عمل کرنے والے کا بھی اجر ہے، اور عمل کرنے والوں کے اجر میں کچھ کمی نہ ہو گی، اور جو بری بات رائج کرے تو اس پر اپنے کئے کا بوجھ ہو گا، اور جو اس پر عمل کرے گا اس کا بھی بوجھ ہو گا، عمل کرنے والوں کے بوجھ و گناہ میں کوئی کمی نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 531]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ لالکائی نے [شرح أصول اعتقاد أهل السنة 5] میں اسے ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: تخريج رقم (529)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الوهاب بن سعيد، حدثنا شعيب هو ابن إسحاق، حدثنا الاوزاعي، حدثني حسان بن عطية، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "انا اعظمكم اجرا يوم القيامة، لان لي اجري ومثل اجر من اتبعني".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "أَنَا أَعْظَمُكُمْ أَجْرًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لِأَنَّ لِي أَجْرِي وَمِثْلَ أَجْرِ مَنْ اتَّبَعَنِي".
حسان بن عطیہ نے بیان کیا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تم سب سے زیادہ میرا اجر ہو گا، ایک تو میرا اپنا اجر دوسرے مجھے میری اتباع کرنے والے کا بھی اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «مرسل وإسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 532]»
یہ مرسل روایت ہے، لیکن سند صحیح ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ، لیکن اس کی تائید حدیث «من سن سنة حسنة» سے ہوتی ہے جو اس باب کے شروع میں مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: مرسل وإسناده صحيح
حدیث نمبر: 533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مالك بن إسماعيل، حدثنا عبد السلام، عن ليث، عن بشر، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من دعا إلى امر ولو دعا رجل رجلا، كان يوم القيامة موقوفا به، لازما بغاربه , ثم قرا: وقفوهم إنهم مسئولون سورة الصافات آية 24".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ دَعَا إِلَى أَمْرٍ وَلَوْ دَعَا رَجُلٌ رَجُلًا، كَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَوْقُوفًا بِهِ، لَازِمًا بِغَارِبِهِ , ثُمَّ قَرَأَ: وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ سورة الصافات آية 24".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی چیز کی طرف بلائے چاہے ایک آدمی ایک آدمی ہی کو دعوت دے تو وہ قیامت کے دن اس دعوت کی بنا پر روک دیا جائے گا، اس کی دعوت کا وبال اسے چمٹا ہو گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «﴿وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ﴾» انہیں روک لو، کیونکہ ان سے سوال کئے جائیں گے۔ [الصافات: 24/37]

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 533]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3226]، [التاريخ الكبير للبخاري 86/2]، [المستدرك 430/2]، [تفسير طبري 48/23]، [الدر المنثور 273/5]، امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن غریب کہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم، عن الشعبي، ان ابن مسعود رضي الله عنه، قال: "اربع يعطاها الرجل بعد موته: ثلث ماله إذا كان فيه قبل ذلك لله مطيعا، والولد الصالح يدعو له من بعد موته، والسنة الحسنة يسنها الرجل فيعمل بها بعد موته، والمائة إذا شفعوا للرجل شفعوا فيه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "أَرْبَعٌ يُعْطَاهَا الرَّجُلُ بَعْدَ مَوْتِهِ: ثُلُثُ مَالِهِ إِذَا كَانَ فِيهِ قَبْلَ ذَلِكَ لِلَّهِ مُطِيعًا، وَالْوَلَدُ الصَّالِحُ يَدْعُو لَهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ، وَالسُّنَّةُ الْحَسَنَةُ يَسُنُّهَا الرَّجُلُ فَيُعْمَلُ بِهَا بَعْدَ مَوْتِهِ، وَالْمِائَةُ إِذَا شَفَعُوا لِلرَّجُلِ شُفِّعُوا فِيهِ".
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: چار چیزیں ہیں جو آدمی کو قیامت کے دن عطا کی جائیں گی: اس کے مال کا تہائی حصہ، اگر اس میں موت سے قبل الله تعالیٰ کا مطیع و فرماں بردار تھا، دوسرے نیک صالح اولاد جو اس کی وفات کے بعد اس کے لئے دعا کرتی رہے، تیسرے وہ اچھا طریقہ جو انسان رائج کرے اور اس کی موت کے بعد اس پر عمل کیا جاتا رہے۔ چوتھے سو آدمی جو اس شخص کے لئے سفارش کریں ان کی سفارش اس کے حق میں قبول کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله ولكن مثله لا يقال بالرأي، [مكتبه الشامله نمبر: 534]»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تک اس روایت کی سند صحیح ہے۔ نیز اس طرح کی باتیں اپنی طرف سے یا رائے اور قیاس سے نہیں کہی جاسکتی ہیں، اس روایت کو امام دارمی کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا، نیز صدقۂ جاریہ، الولد الصالح، والسنۃ الحسنۃ کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ حدیث میں ہے: ”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین قسم کے اعمال کے: صدقۂ جاریہ، وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، اور نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔“ یہ حدیث آگے (578) نمبر پر آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله ولكن مثله لا يقال بالرأي

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.