الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
37. باب في تَوْقِيرِ الْعُلَمَاءِ:
علمائے کرام کی تعظیم و توقیر کا بیان
حدیث نمبر: 421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا إبراهيم بن إسحاق، عن بقية، قال: حدثني حبيب بن صالح، قال: "ما خفت احدا من الناس مخافتي خالد بن معدان".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ بَقِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: "مَا خِفْتُ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ مَخَافَتِي خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ".
حبیب بن صالح نے فرمایا: لوگوں میں خالد بن معدان سے زیادہ کسی سے میں نے خوف نہیں کھایا۔ (یعنی ان کے علم کی وجہ سے رعب طاری رہتا تھا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 421]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، بقیہ مدلس ہیں، لیکن حدثنی سے تصریح کی ہے لہٰذا درست ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن مغيرة، قال: "كنا نهاب إبراهيم هيبة الامير".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُغِيرَةَ، قَالَ: "كُنَّا نَهَابُ إِبْرَاهِيمَ هَيْبَةَ الْأَمِيرِ".
مغیرہ بن مقسم نے کہا: ہم امام ابراہیم نخعی سے امیر و گورنر کی طرح ڈرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 422]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة للفسوي 604/2]، [الجامع لأخلاق الراوي 297]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، قال: حدث سعيد بن جبير يوما بحديث فقمت إليه فاستعدته، فقال لي: "ما كل ساعة احلب فاشرب".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ يَوْمًا بِحَدِيثٍ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَاسْتَعَدْتُهُ، فَقَالَ لِي: "مَا كُلَّ سَاعَةٍ أَحْلُبُ فَأُشْرَبُ".
ایوب (السختیانی) نے کہا: سعید بن جبیر نے ایک دن ایک حدیث بیان کی تو میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: دو بار دہرا دیجئے، فرمایا: میں نہ ہر گھڑی دودھ نکالتا ہوں اور نہ پیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 423]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6688]، [المحدث الفاصل 780]، [الجامع 974]

وضاحت:
(تشریح احادیث 416 سے 423)
یعنی ہر وقت ایسا نہیں ہوتا کہ تم کوئی چیز طلب کرو اور وہ تمہیں مل ہی جائے، اس لئے موقع غنیمت سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھایا کرو اور اس میں بے پرواہی نہ کرو۔
«مَا كُلُّ سَاعَةٍ أَحْلُبُ» یہ مثل ہے، اس کا معنی و مطلب بیان کر دیا گیا۔
دیکھئے: [مجمع الأمثال للميداني 190/2] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا هارون هو ابن المغيرة، ويحيى بن ضريس، عن عمرو بن ابي قيس، عن عطاء "ان ابا عبد الرحمن كره الحديث في الطريق".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ، وَيَحْيَى بْنُ ضُرَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ "أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَرِهَ الْحَدِيثَ فِي الطَّرِيقِ".
عطاء بن السائب نے کہا: ابوعبدالرحمٰن نے راستہ چلتے حدیث بیان کرنا ناپسند فرمایا۔

تخریج الحدیث: «في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وسماع عمرو بن أبي قيس متأخر من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 424]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، خطیب نے الجامع میں دوسری سند سے بھی یہ روایت ذکر کی ہے، جس کا لفظ ہے: «”كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُسْأَلَ وَهُوَ يَمْشِيْ“» دیکھئے: [الجامع 395]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وسماع عمرو بن أبي قيس متأخر من عطاء
حدیث نمبر: 425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا يحيى بن ضريس، حدثنا ابو سنان، عن حبيب بن ابي ثابت، قال: كنا عند سعيد بن جبير فحدث بحديث، فقال له رجل: من حدثك هذا او ممن سمعت هذا؟"فغضب ومنعنا حديثه حتى قام؟".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ ضُرَيْسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَحَدَّثَ بِحَدِيثٍ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَنْ حَدَّثَكَ هَذَا أَوْ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟"فَغَضِبَ وَمَنَعَنَا حَدِيثَهُ حَتَّى قَامَ؟".
حبیب بن ثابت نے کہا کہ ہم سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے پاس تھے کہ انہوں نے ایک حدیث بیان کی تو ایک آدمی نے ان سے عرض کیا: آپ سے کسی نے یہ حدیث بیان کی؟ یا یہ کس سے آپ نے سنی؟ تو سعید رحمہ اللہ ناراض ہو گئے اور ہم کو اس سے بات کرنے سے روک دیا، یہاں تک کہ وہ اٹھ کر چلا گیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 425]»
اس قول کی سند جید ہے، «وانفرد به الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو معمر إسماعيل بن إبراهيم، عن سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، قال: "لو رفقت بابن عباس لاصبت منه علما كثيرا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: "لَوْ رَفَقْتُ بِابْنِ عَبَّاسٍ لَأَصَبْتُ مِنْهُ عِلْمًا كَثِيرًا".
ابوسلمہ نے کہا: کاش میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رفاقت اختیار کی ہوتی تو ان کے علم کا وافر حصہ حاصل کر لیا ہوتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 426]»
اس قول کی سند صحیح ہے، اور ابوسلمہ: ابن عبدالرحمٰن بن عوف ہیں۔ دیکھئے: [المعرفة 559/1]، [الجامع 385]، [جامع بيان العلم 156/1]، نیز روایت رقم (587)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا بقية، عن ام عبد الله بنت خالد، قالت: "ما رايت احدا اكرم للعلم من ابي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ بِنْتِ خَالِدٍ، قَالَتْ: "مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْرَمَ لِلْعِلْمِ مِنْ أَبِي".
ام عبدالله بنت خالد نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے زیادہ علم کی توقیر کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف بقية بن الوليد مدلس وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 427]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، بقیہ اس میں مدلس اور عنعن سے روایت کیا ہے۔ ام عبداللہ عبدہ بنت خالد بن معدان ہیں۔ امام بخاری نے [التاريخ الكبير 176/3] میں اسے صحیح سند سے ذکر کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 423 سے 427)
ان تمام روایات سے علماء کا وقار و ہیت اور ان کی قدر و منزلت ثابت ہوتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف بقية بن الوليد مدلس وقد عنعن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.