الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
49. باب السُّنَّةُ قَاضِيَةٌ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ:
حدیث قرآن کی تشریح کرنے والی ہے
حدیث نمبر: 605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا اسد بن موسى، حدثنا معاوية، حدثنا الحسن بن جابر، عن المقدام بن معدي كرب الكندي رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"حرم اشياء يوم خيبر: الحمار وغيره"، ثم قال: "ليوشك الرجل متكئا على اريكته، يحدث بحديثي فيقول: بيننا وبينكم كتاب الله، ما وجدنا فيه من حلال، استحللناه، وما وجدنا فيه من حرام، حرمناه، الا وإن ما حرم رسول الله، هو مثل ما حرم الله تعالى".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ جَابِرٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"حَرَّمَ أَشْيَاءَ يَوْمَ خَيْبَرَ: الْحِمَارَ وَغَيْرَهُ"، ثُمَّ قَالَ: "لَيُوشِكُ ِالرَّجُل مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ، يُحَدَّثُ بِحَدِيثِي فَيَقُولُ: بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ، مَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَلَالٍ، اسْتَحْلَلْنَاهُ، وَمَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَرَامٍ، حَرَّمْنَاهُ، أَلَا وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ، هُوَ مِثْلُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى".
سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ نے روایت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن کچھ چیزیں گدھا وغیرہ حرام فرمائیں، پھر فرمایا: عنقریب آدمی اپنی مسند پر تکیہ لگائے میری حدیث بیان کرتے ہوئے کہے گا: ہمارے تمہارے درمیان کتاب اللہ موجود ہے، اس میں ہم کو جو حلال چیز ملے اسی کو ہم حلال سمجھیں، اور جو کچھ اس میں حرام پائیں اسے حرام سمجھیں، سنو! اللہ کے رسول نے جو حرام کر دیا وہ بیشک حرام اور اسی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ نے حرام فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 606]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 132/4]، [ترمذي 2666]، [ابن ماجه 12]، [دارقطني 58]، [بيهقي 331/9] وغيرہم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن ابي إسحاق الفزاري، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: "السنة قاضية على القرآن وليس القرآن بقاض على السنة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: "السُّنَّةُ قَاضِيَةٌ عَلَى الْقُرْآنِ وَلَيْسَ الْقُرْآنُ بِقَاضٍ عَلَى السُّنَّةِ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے، یحییٰ بن ابی کثیر نے فرمایا: سنت قرآن کی تشریح و فیصلہ کرنے والی ہے اور قرآن سنت کی شرح کا فیصلہ کرنے والا نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 607]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الإبانة 88، 89]، [السنة للمروزي 103]، [جامع بيان العلم 2353] جو صحیح سند سے مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، عن حسان، قال: "كان جبريل ينزل على النبي صلى الله عليه وسلم بالسنة كما ينزل عليه بالقرآن".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ، قَالَ: "كَانَ جِبْرِيلُ يَنْزِلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالسُّنَّةِ كَمَا يَنْزِلُ عَلَيْهِ بِالْقُرْآنِ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے، حسان نے کہا: جبریل (علیہ السلام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح سنت لے کر آتے جس طرح قرآن لے کر آپ پر نازل ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 608]»
اس قول کی سند محمد بن کثیر کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسرے صحیح طرق سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [الإبانة 219، 220]، [مراسيل أبى داؤد 536]، [شرح اعتقاد أهل السنة 99] و [السنة للمروزي 102]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير
حدیث نمبر: 608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، عن مكحول، قال: "السنة سنتان: سنة الاخذ بها فريضة، وتركها كفر، وسنة الاخذ بها فضيلة، وتركها إلى غير حرج".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "السُّنَّةُ سُنَّتَانِ: سُنَّةٌ الْأَخْذُ بِهَا فَرِيضَةٌ، وَتَرْكُهَا كُفْرٌ، وَسُنَّةٌ الْأَخْذُ بِهَا فَضِيلَةٌ، وَتَرْكُهَا إِلَى غَيْرِ حَرَجٍ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: مکحول رحمہ اللہ نے فرمایا: سنت دو قسم کی ہوتی ہے، ایک وہ جس کو پکڑنا (تھامنا) فرض اور چھوڑنا کفر ہے، دوسری وہ سنت کہ اس پر عمل کرنا (باعث) فضیلت اور ترک کرنے میں کوئی حرج نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير الصنعاني، [مكتبه الشامله نمبر: 609]»
اس روایت کی سند بھی محمد بن کثیر کے باعث ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [السنة للمروزي 105]، [الإبانة 101]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير الصنعاني
حدیث نمبر: 609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن يعلى بن حكيم، عن سعيد بن جبير"انه حدث يوما بحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: في كتاب الله ما يخالف هذا؟، قال: لا اراني احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتعرض فيه بكتاب الله، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلم بكتاب الله تعالى منك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ"أَنَّهُ حَدَّثَ يَوْمًا بِحَدِيثٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا يُخَالِفُ هَذَا؟، قَالَ: لَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُعَرِّضُ فِيهِ بِكِتَابِ اللَّهِ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى مِنْكَ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کی تو ایک آدمی نے کہا: اللہ کی کتاب میں اس کے مخالف (حکم) ہے؟ انہوں نے کہا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں، تم اسے اللہ کی کتاب پر پیش کرتے ہو، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی کتاب کو تم سے زیادہ سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 610]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الشريعة للآجرى ص: 58]، [الإبانة 81]، [الجامع 352]

وضاحت:
(تشریح احادیث 604 سے 609)
یعنی ناممکن ہے کہ حدیث صحیح کلامِ الٰہی کے مخالف ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.