الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
4. باب مَا يُحِلُّ الْمَرْأَةَ لِزَوْجِهَا الذي طَلَّقَهَا فَبَتَّ طَلاَقَهَا:
وہ عورت جس کو تین طلاقیں دی جا چکی ہوں کس طرح پہلے شوہر کے لئے حلال ہو گی؟
حدیث نمبر: 2304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، قال: سمعت عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: جاءت امراة رفاعة القرظي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده ابو بكر، وخالد بن سعيد بن العاص على الباب ينتظر ان يؤذن له على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي، قال: "اتريدين ان ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى يذوق عسيلتك، وتذوقي عسيلته". فنادى خالد بن سعيد ابا بكر: الا ترى ما تجهر به هذه عند رسول الله صلى الله عليه وسلم؟.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَى الْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي، قَالَ: "أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لَا، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ". فَنَادَى خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبَا بَكْرٍ: أَلَا تَرَى مَا تَجْهَرُ بِهِ هَذِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رفاعہ القرظی کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور سیدنا خالد بن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ دروازے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے طلب گار تھے، اس عورت نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں رفاعہ کے نکاح میں تھی، پھر انہوں نے مجھے تین طلاقیں دے دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ نہیں، یہاں تک کہ وہ (دوسرا شوہر) تمہارا مزہ چکھ لے اورتم اس کا مزہ چکھ لو (یہ جماع کی طرف اشارہ ہے)، یہ سن کر سیدنا خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پکارا: کیا آپ اس عورت کو نہیں دیکھتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کس طرح کی باتیں زور زور سے کر رہی ہے؟

تخریج الحدیث: «الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2313]»
یہ حدیث صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2629، 5239]، [مسلم 1433]، [ترمذي 1118]، [ابن ماجه 1932]، [أبويعلی 4423]، [ابن حبان 4121]، اس روایت میں کچھ اختصار ہے جس کی اگلی حدیث میں تفصیل ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 2305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا فروة بن ابي المغراء، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: طلق رفاعة رجل من بني قريظة امراته فتزوجها عبد الرحمن بن الزبير، فدخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، والله إن معه إلا مثل هدبتي هذه، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى يذوق عسيلتك او قال تذوقي عسيلته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَة، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: طَلَّقَ رِفَاعَة رَجُلٌ مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَدَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ إِنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَتِي هَذِهِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لَا، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ أَوْ قَالَ تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: سیدنا رفاعہ رضی اللہ عنہ جو بنی قریظہ کے فرد تھے، انہوں نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی، اس کے بعد اس سے سیدنا عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہ نے شادی کر لی، پھر وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ان کے پاس تو (شرمگاہ) اس کپڑے کی طرح ہے (یعنی نامرد ہیں جماع نہیں کر سکتے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تم پھر رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ نہیں یہ نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ عبدالرحمٰن تمہارا مزہ نہ چکھ لیں یا یہ کہا کہ تم اس کا مزہ نہ چکھ لو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2314]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2303 سے 2305)
جب کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے تو اب ضروری ہے کہ وہ عورت دوسرے مرد سے بلا شرط نکاح کرے اور اس سے جماع کرائے، اس کے بعد یہ دوسرا شوہر حلالہ کی نیت و شرط سے نکاح و طلاق نہ دے ورنہ یہ نکاح ناجائز ہوگا، اور ایسا کرنے والا اور جس کے لئے ایسا کیا جائے دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں، بہرحال مذکورہ بالا احادیث سے ثابت ہوا کہ عورت پہلے خاوند سے طلاقِ ثلاثہ کے بعد دوبارہ شادی کر سکتی ہے جب کہ دوسرے شوہر نے از خود اس کو طلاق دیدی ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.