الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
13. باب النَّهْيِ لِلْمَرْأَةِ عَنِ الزِّينَةِ في الْعِدَّةِ:
عدت کے دوران عورت کا زیب و زینت سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 2323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا زائدة، عن هشام بن حسان، عن حفصة بنت سيرين، عن ام عطية، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: "لا تحد المراة فوق ثلاثة ايام إلا على زوج، فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا: لا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، ولا تكتحل، ولا تمس طيبا إلا في ادنى طهرها إذا اغتسلت من محيضها: نبذة من كست واظفار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا تَحِدُّ الْمَرْأَةُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا: لَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا فِي أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا اغْتَسَلَتْ مِنْ مَحِيضِهَا: نُبْذَةً مِنْ كُسْتٍ وَأَظْفَارٍ".
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت شوہر کے علاوہ کسی بھی قیمت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، وہ شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ میں رہے گی اور (اس دوران) میں نہ وہ رنگین کپڑا پہنے گی، یمنی چادر کے علاوہ، نہ سرمہ لگائے گی اور نہ خوشبو استعمال کرے گی، یہاں تک کہ حیض سے فارغ ہو جائے، جب غسل کر لے تو مقامِ مخصوص پر کست و اظفار لگا سکتی ہے۔

تخریج الحدیث: «هذا حديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2332]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 313، 5242]، [مسلم 938]، [ابن حبان 4305]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2322)
«ثَوْبَ عَصْبٍ» سے مراد یمنی چادر ہے جو رنگین ہوتی تھی، اس کو سوگ والی عورت پہن سکتی ہے۔
«كست» اور بعض روایات میں «قسط» ہے دونوں کے معنی ایک ہی ہے اور یہ خوشبودار لکڑی ہوتی ہے جس سے دھونی لی جاتی ہے۔
غالباً عود کی لکڑی ہے جو ہندوستان سے عرب لائی جاتی تھی، «اظفار» خوشبو کی ایک قسم ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس خوشبو کے استعمال کی رخصت ایامِ حیض کے بعد غسل کرنے والی عورت کے لئے ہے تاکہ مکروہ مہک کا ازالہ ہو سکے، اس کا استعمال خوشبو کے لئے نہیں۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس عورت کا خاوند انتقال کر جائے اس کو عدت کے دوران اچھے کپڑے پہننے، سرما لگانے، خوشبو استعمال کرنے کی ممانعت ہے۔
وہ گھر سے باہر بھی نہیں نکل سکتی ہے جیسا کہ آگے آ رہا ہے، اور یہ سب بہت سے مصالح کے پیشِ نظر ہے۔
اسلام نے عورت کے ساتھ بہت نرمی برتی ہے، دورِ جاہلیت میں کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تو اسے ایک الگ کوٹھری میں بند کر دیا جاتا، وہ مینگنیاں جھاڑتی، پھینکنی اور گندے کپڑوں میں بہت بری حالت میں ایک سال رہتی تھی، جیسا کہ احادیثِ صحیحہ میں اس کا تذکرہ ہے، لہٰذا عورت کو صبر سے کام لے کر اسلام کے احکامات پر عمل کرنا چاہیے اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هذا حديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.