الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
16. باب في تَخْيِيرِ الصَّبِيِّ بَيْنَ أَبَوَيْهِ:
بچے کو والدین میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني زياد بن سعد، عن هلال بن اسامة، عن ابي ميمونة سليمان مولى لاهل المدينة، قال: كنت عند ابي هريرة فجاءته امراة، فقالت: إن زوجي يريد ان يذهب بولدي، فقال ابو هريرة: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءته امراة، فقالت: إن زوجي يريد ان يذهب بولدي او بابني وقد نفعني وسقاني من بئر ابي عنبة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: استهما او قال: تساهما ابو عاصم الشاك، فجاء زوجها، فقال: من يخاصمني في ولدي او في ابني؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا غلام، هذا ابوك وهذه امك، فخذ بيد ايهما شئت". وقد قال ابو عاصم:"فاتبع ايهما شئت"، فاخذ بيد امه فانطلقت به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ سُلَيْمَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي أَوْ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَهِمَا أَوْ قَالَ: تَسَاهَمَا أَبُو عَاصِمٍ الشَّاكُّ، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي وَلَدِي أَوْ فِي ابْنِي؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا غُلَامُ، هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ، فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ". وَقَدْ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ:"فَاتْبَعْ أَيَّهُمَا شِئْتَ"، فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ.
ابومیمونہ سلیمان اہلِ مدینہ کے غلام سے مروی ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک عورت آئی، عرض کیا کہ میرا شوہر میرے بچے کو لے جانا چاہتا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ کے پاس ایک عورت آئی اور کہا کہ میرا شوہر اپنی اولاد یا میرے بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے جو میری خدمت کرتا اور میرے لئے ابوعنبہ کے کنویں سے پانی لاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں قرعہ ڈال لو، «استهما» کہا یا «تساهما» کہا، ابوعاصم کو اس میں شک ہے (معنی دونوں لفظ کے ایک ہیں)۔ پھر اس عورت کا شوہر آیا اور کہنے لگا: میری اولاد کے بارے میں یا میرے بیٹے کے بارے میں کون مجھ سے جھگڑا کرے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بچے سے) کہا: بیٹے یہ تمہارے باپ ہیں اور یہ تمہاری ماں ہیں، تم جس کے پاس رہنا چاہو اس کا ہاتھ تھام لو۔
اور عاصم نے کہا: ان دونوں میں جس کے ساتھ چاہو چلے جاؤ، چنانچہ اس لڑکے نے اپنی والدہ کا ہاتھ تھام لیا اور وہ اسے لے کر چلی گئیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2339]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2277]، [نسائي 3496]، [ترمذي 1357]، [ابن ماجه 2351]، [أبويعلی 6131]، [موارد الظمآن 1200]، [الحميدي 1114]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2329)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میاں بیوی میں اگر جدائی ہو جائے تو بچے کو اختیار ہوگا ماں باپ میں سے جس کے پاس چاہے رہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مسلک ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک کم سن بچہ ماں کے پاس رہے گا اور جب کھانے پینے اور خود استنجا کرنے لگے تو پھر باپ کے پاس رہے گا، یعنی اس کو اختیار نہیں۔
نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر میاں بیوی میں بچوں کے بارے میں جھگڑا ہو تو قرعہ اندازی کر لی جائے گی، جس کے نام کا قرعہ نکلے گا بچے اس کے پاس ہی رہیں گے لیکن اختیار دینا اولی ہے، اکثر احادیث اسی پر دلالت کرتی ہیں۔
عربی میں اس کو حق حضانہ کہا جاتا ہے۔
سعودی عدالت میں یہ قانون ہے کہ میاں بیوی میں جدائی ہو جائے تو کمسن بچے بچی کو سن تمیز یعنی سات سال تک ماں کے پاس رکھا جائے گا کہ وہ عورت دوسرا نکاح نہ کر لے، دوسرا نکاح کرنے کی صورت میں وہ بچہ یا بچی باپ کی طرف منتقل ہو جائے گی۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.