الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
5. باب في الْخِيَارِ:
بیوی کو طلاق کا اختیار دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، عن مسروق، قال: سالت عائشة عن الخيرة، فقالت: "قد خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم افكان طلاقا؟".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْخِيَرَةِ، فَقَالَتْ: "قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكَانَ طَلَاقًا؟".
مسروق رحمہ اللہ نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے طلاق کا اختیار دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار دیا تھا تو کیا محض یہ اختیار طلاق بن گیا؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2315]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5262]، [مسلم 1477]، [ترمذي 1179]، [نسائي 3203]، [أبويعلی 4317]، [ابن حبان 4267]، [الحميدي 236]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2305)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کو اختیار ہے کہ چاہو تو میرے ساتھ رہو اور چاہو تو اپنے میکے چلی جاؤ، تو اگر وہ شوہر کے ساتھ رہ جائے تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔
اس کی تفصیل سورۂ احزاب کی آیت: « ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا .....﴾ [الأحزاب: 28] » کے ضمن میں دیکھی جا سکتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.