الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
2. باب في الرَّجْعَةِ:
طلاق کے بعد رجوع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن خليل، وإسماعيل بن ابان، قالا: حدثنا يحيى بن ابي زائدة، عن صالح بن صالح، عن سلمة بن كهيل، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن عمر، قال: "طلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حفصة ثم راجعها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ خَلِيلٍ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: "طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا".
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کی بیٹی) سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دی پھر رجوع کر لیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2310]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2283]، [نسائي 3563]، [ابن ماجه 2016]، [أبويعلی 173، 174]، [ابن حبان 4275]، [الموارد 1324]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2300)
رجعت یا رجوع سے مراد طلاق کے بعد دورانِ عدت بغیر نکاح کے اپنی اہلیہ کی طرف رجوع کرنا ہے۔
مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو رجوع کا حکم بھی دیا، لہٰذا قول و فعل دونوں سے ثابت ہوگیا کہ اگر کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو تیسری طلاق سے پہلے عدت کے اندر بلا نکاح کے وہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے، اگر عدت گزر جائے تو پھر تجدیدِ نکاح کرنا ہوگا، اور اگر تین طلاق کے بعد رجوع کرنا چاہے تو ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ وہ عورت دوسری شادی کرے اور اسے دوسرا شوہر بلا شرط و دباؤ کے اپنی مرضی سے طلاق دے دے، « ﴿حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230] » کی یہی صحیح تفسیر و تشریح ہے۔
اور طلاق یا رجوع کے وقت گواہ بنانا ضروری نہیں، مندوب و مستحب ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن سليمان، عن هشيم، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم "طلق حفصة ثم راجعها". قال ابو محمد: كان علي بن المديني انكر هذا الحديث، وقال: ليس عندنا هذا الحديث بالبصرة، عن حميد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: كَانَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ أَنْكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ: لَيْسَ عِنْدَنَا هَذَا الْحَدِيثُ بِالْبَصْرَةِ، عَنْ حُمَيْدٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دی، پھر ان سے رجوع کر لیا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابن المدینی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو منکر کہا ہے، اور فرمایا کہ بصرہ میں ہمارے یہاں حمید سے اس کو کسی نے روایت نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2311]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور تخریج ذکر کی جا چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [أبويعلی 3815]، [الحاكم 197/2، وقال على شرط الشيخين و لم يخرجاه]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2301)
ابن المدینی رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ اہلِ بصرہ میں سے کسی نے حمید سے اس کو روایت نہیں کیا کوئی علت نہیں، کیونکہ ضروری نہیں کہ اہلِ بصرہ جب روایت کریں تب ہی وہ روایت صحیح ہوگی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.