الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
2. باب فَضْلِ الْوَصِيَّةِ:
وصیت کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن داود بن ابي هند، عن القاسم بن عمر، قال:"قال لي ثمامة بن حزن: ما فعل ابوك؟ قلت: مات، قال: فهل اوصى؟ فإنه كان يقال: إذا اوصى الرجل، كانت وصيته تماما لما ضيع من زكاته". قال ابو محمد، وقال غيره: القاسم بن عمرو.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:"قَالَ لِي ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ: مَا فَعَلَ أَبُوكَ؟ قُلْتُ: مَاتَ، قَالَ: فَهَلْ أَوْصَى؟ فَإِنَّهُ كَانَ يُقَالُ: إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ، كَانَتْ وَصِيَّتُهُ تَمَامًا لِمَا ضَيَّعَ مِنْ زَكَاتِهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد، وقال غَيْرُهُ: الْقَاسِمُ بْنُ عَمْرٍو.
قاسم بن عمر سے مروی ہے کہ ثمامہ بن حزن نے مجھ سے کہا: تمہارے والد نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا: وہ تو انتقال کر گئے، انہوں نے کہا: کیا انہوں نے وصیت کی؟ کیوں کہ یہ کہا جاتا تھا جب آدمی وصیت کر جائے تو اس کی وصیت زکاة میں جو اس سے کمی ہوئی اس کو پورا کر دیتی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: دوسروں نے قاسم بن عمرو کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد إلى ثمامة، [مكتبه الشامله نمبر: 3221]»
اس روایت کی سند ثمامہ تک جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 19082]، [عبدالرزاق 16330]، [ابن منصور 346]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إلى ثمامة
حدیث نمبر: 3211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا داود بن ابي هند، عن الشعبي، قال: كان يقال: "من اوصى بوصية فلم يجر، ولم يحف، كان له من الاجر مثل ما ان لو تصدق به في حياته".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "مَنْ أَوْصَى بِوَصِيَّةٍ فَلَمْ يَجُرْ، وَلَمْ يَحِفْ، كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ مَا أَنْ لَوْ تَصَدَّقَ بِهِ فِي حَيَاتِهِ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: یہ کہا جا تا ہے کہ جو کوئی ایسی وصیت کرے جس میں ظلم و زیادتی نہ ہو تو اس کے لئے اتنا ہی اجر ہے جیسے اس نے اپنی زندگی میں صدقہ کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3222]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10979]، [عبدالرزاق 16329]، [ابن منصور 245]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 3212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن ابي يونس، عن قزعة، قال: قيل لهرم بن حيان: اوصه، قال: "اوصيكم بالآيات الاواخر من سورة النحل، وقرا ابن حيان: ادع إلى سبيل ربك بالحكمة إلى قوله: والذين هم محسنون سورة النحل آية 125 - 128".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: قِيلَ لِهَرِمِ بْنِ حَيَّانَ: أَوْصِهْ، قَالَ: "أُوصِيكُمْ بِالْآيَاتِ الْأَوَاخِرِ مِنْ سُورَةِ النَّحْلِ، وَقَرَأَ ابْنُ حَيَّانَ: ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ إِلَى قَوْلِهِ: وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ سورة النحل آية 125 - 128".
قزعہ سے مروی ہے، ہرم بن حیان سے کہا گیا وصیت کیجئے، تو انہوں نے کہا: میں تمہیں سورہ نحل کی آخری آیات (پڑھنے) کی وصیت کرتا ہوں، اور ابن حیان نے «ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ» سے «وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ» تک یہ آیات پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3223]»
اس اثر کی سند ہرم بن حیان تک صحیح ہے، بعض نسخ میں راوی ابوقزعہ ہیں جن کا نام: سوید بن حجیر ہے، اور ابویونس کا نام حاتم بن ابی صغیرہ ہے۔ دیکھئے: [أبونعيم 121/2]، [ابن أبى شيبه 17283]، [أحمد فى الزهد ص: 231]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3209 سے 3212)
ان آیات کا ترجمہ یہ ہے: اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور راه یافتہ لوگوں سے بھی بخوبی واقف ہے، اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو، اور اگر صبر کر لو تو بے شک صابروں کے لئے یہ ہی بہتر ہے۔
آپ صبر کریں، بغیر توفیقِ الٰہی آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں، اور جو مکر و فریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے دل برداشتہ نہ ہوں، یقین جانو کہ الله تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.