الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
45. باب إِذَا أَوْصَى بِشَيْءٍ في سَبِيلِ اللَّهِ:
جب کوئی آدمی فی سبیل اللہ کسی چیز کی وصیت کرے؟
حدیث نمبر: 3336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا الحكم بن المبارك، انبانا عبد العزيز هو ابن محمد، عن موسى هو ابن عقبة، عن نافع:"ان رجلا جاء إلى ابن عمر فقال: إن رجلا اوصى إلي وجعل ناقة في سبيل الله، وليس هذا زمانا يخرج إلى الغزو، فاحمل عليها في الحج؟ فقال ابن عمر: الحج والعمرة في سبيل الله".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُوسَى هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ:"أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا أَوْصَى إِلَيَّ وَجَعَلَ نَاقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَيْسَ هَذَا زَمَانًا يُخْرَجُ إِلَى الْغَزْوِ، فَأَحْمِلُ عَلَيْهَا فِي الْحَجِّ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
نافع سے مروی ہے کہ ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہا کہ ایک شخص نے ایک اونٹنی کو اللہ کے راستے میں دینے کی مجھے وصیت کی ہے، اور یہ جہاد کا زمانہ بھی نہیں ہے، کیا میں اس کو حج کے لئے بھیج سکتا ہوں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حج اور عمرہ فی سبیل اللہ میں شامل ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3347]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10888] و [البيهقي 272/6]۔ اس کا شاہد [طيالسي 202/1، 976]، [أحمد 405/6] و [الحاكم فى المستدرك 482/1] میں موجود ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن موسى بن عبيدة، عن واقد بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر:"ان رجلا اوصى بماله في سبيل الله، فسال الوصي عن ذلك عمر، فقال: اعطه عمال الله، قال: ومن عمال الله؟ قال: حاج بيت الله".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ:"أَنَّ رَجُلًا أَوْصَى بِمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَسَأَلَ الْوَصِيُّ عَنْ ذَلِكَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَعْطِهِ عُمَّالَ اللَّهِ، قَالَ: وَمَنْ عُمَّالُ اللَّهِ؟ قَالَ: حَاجُّ بَيْتِ اللَّهِ".
واقد بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے مال کو فی سبیل اللہ (خرچ کرنے) کی وصیت کی، جس کو وصیت کی تھی اس نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اس کو اللہ کے عمال کو دے دو، اس نے کہا: الله کے عمال کون ہیں؟ فرمایا: بیت اللہ کا حج کرنے والے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيد الربذي، [مكتبه الشامله نمبر: 3348]»
موسیٰ بن عبیدہ ربذی کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10886]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3335 سے 3337)
عموماً فی سبیل اللہ سے مراد جہاد لیا جاتا ہے، اور یہ مصارفِ زکاۃ میں سے بھی ہے، لہٰذا کوئی شخص مطلقاً وصیت کرے کہ اس کا مال فی سبیل اللہ خرچ کیا جائے اور کسی خاص جہت کی تحدید نہ کرے تو وہ مال جنگی ساز و سامان اور ضروریاتِ جہاد کے لئے، نیز مجاہد کے اوپر چاہے وہ مال دار ہی ہو وہ مال خرچ کیا جائے گا، جہاد کا موقع و محل نہ ہو تو احادیث سے ثابت ہے حج و عمرہ بھی فی سبیل اللہ میں داخل ہے، اسی طرح بعض علماء کے نزدیک دعوت و تبلیغ بھی فی سبیل اللہ میں داخل ہے کیوں کہ اس سے بھی مقصد اعلائے کلمۃ اللہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف موسى بن عبيد الربذي

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.