الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
37. باب مَنْ أَوْصَى لأُمَّهَاتِ أَوْلاَدِهِ:
اولاد کی ماؤں کے لئے وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن الحسن: ان عمر بن الخطاب "اوصى لامهات اولاده باربعة آلاف، اربعة آلاف، لكل امراة منهن".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ "أَوْصَى لِأُمَّهَاتِ أَوْلَادِهِ بِأَرْبَعَةِ آلَافٍ، أَرْبَعَةِ آلَافٍ، لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ".
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی اولاد کی ماؤں کے لئے چار ہزار کی وصیت کی، ان میں سے ہر ایک عورت کے لئے چار ہزار کی۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن منقطع الحسن لم يسمع من عمر، [مكتبه الشامله نمبر: 3324]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے۔ حسن رحمہ اللہ کا لقاء سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11021]، [عبدالرزاق 16458]، [ابن منصور 438]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3312)
«أمهات أولاده» سے مراد وہ لونڈیاں ہیں جن سے ان کا مالک جماع کرے اور ان سے اولاد ہو جائے، ان کے لئے کوئی حصہ مقرر نہیں ہے، اس لئے وصیت میں ان کے لئے مالک کچھ حصہ مقرر کر سکتا ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن منقطع الحسن لم يسمع من عمر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.