الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
44. باب إِذَا مَاتَ الْمُوصَى قَبْلَ الْمُوصِي:
وصیت کرنے والے سے پہلے اگر موصی لہ کا انتقال ہو جائے
حدیث نمبر: 3333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا الحكم بن المبارك، انبانا الوليد، عن حفص، عن مكحول:"في الرجل يوصي للرجل بدنانير في سبيل الله، فيموت الموصى له قبل ان يخرج بها من اهله، قال: هي إلى اولياء المتوفى الموصي، ينفذونها في سبيل الله".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أنبأنا الْوَلِيدُ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ مَكْحُولٍ:"فِي الرَّجُلِ يُوصِي لِلرَّجُلِ بِدَنَانِيرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيَمُوتُ الْمُوصَى لَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ بِهَا مِنْ أَهْلِهِ، قَالَ: هِيَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْمُتَوَفَّى الْمُوصِي، يُنْفِذُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
مکحول رحمہ اللہ سے مروی ہے: کوئی آدمی کسی شخص کے لئے اللہ کے راستے میں دنانیر خرچ کرنے کی وصیت کرے اور جس کو وصیت کی اس کا وصیت کرنے والے سے پہلے انتقال ہو جائے؟ انہوں نے کہا: وصیت کرنے والے کے وارثین کے ہاتھ سے نکلنے سے پہلے ایسی وصیت جس کے لئے وصیت کی گئی ہے اس کے وارثین کے لئے جائز ہے۔ نیز انہوں نے کہا: مرے ہوئے کے وصیت کرنے والے وارثین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس وصیت کو فی سبیل الله نافذ کریں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3344]»
اس اثر کی سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس
حدیث نمبر: 3334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن الحسن:"في الرجل يوصي للرجل بالوصية، فيموت الموصى له قبل الموصي، قال: هي جائزة لورثة الموصى له.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي الرَّجُلِ يُوصِي لِلرَّجُلِ بِالْوَصِيَّةِ، فَيَمُوتُ الْمُوصَى لَهُ قَبْلَ الْمُوصِي، قَالَ: هِيَ جَائِزَةٌ لِوَرَثَةِ الْمُوصَى لَهُ.
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے: کوئی آدمی کسی شخص کے لئے وصیت کرے اور وصی سے پہلے (جس کے لئے وصیت کی ہے) وہ مر جائے، حسن رحمہ اللہ نے کہا: ایسی وصیت موصی لہ (یعنی جس کے لئے وصیت کی ہے) کے وارثین کے لئے جائز ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3345]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن ابن منصور نے [ابن منصور 367] میں صحیح سند سے روایت کی ہے۔ نیز [ابن أبى شيبه 10788] نے بھی حسن رحمہ اللہ کا یہ قول ذکر کیا ہے کہ: ایسی وصیت موصی لہ کے وارثین کے لئے ہوگی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار
حدیث نمبر: 3335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن اشعث، عن ابي إسحاق السبيعي، قال: حدثت ان عليا كان يجيزها مثل قول الحسن.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق السَّبِيعِيِّ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ يُجِيزُهَا مِثْلَ قَوْلِ الْحَسَنِ.
ابواسحاق السبیعی نے کہا: مجھ سے بیان کیا گیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ایسی وصیت کو جائز قرار دیتے تھے۔ (یعنی) حسن رحمہ اللہ کے قول کے مطابق انہوں نے بھی کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3346]»
اس حدیث کی سند بھی اشعث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10987]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3332 سے 3335)
ان اقوال کو اگر صحیح مان لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ وصیت کرنے والے (وصی یا موصی) سے پہلے موصی لہ (جس کے لئے وصیت کی ہے) مرجائے تو یہ وصیت موصی لہ کے وارثین کی طرف منتقل ہو جائے گی۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.