الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
25. باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُفَرِّقَ مَالَهُ عِنْدَ الْمَوْتِ:
جن لوگوں نے موت کے وقت مال خرچ کرنے کو ناپسند کیا ہے
حدیث نمبر: 3281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا يعلى، عن إسماعيل، عن قيس، قال: كان يقال: "إن الرجل ليحرم بركة ماله في حياته، فإذا كان عند الموت، تزود بفجرة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: "إِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ بَرَكَةَ مَالِهِ فِي حَيَاتِهِ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْمَوْتِ، تَزَوَّدَ بِفَجْرَةٍ".
قیس (ابن ابی حازم) نے کہا: یہ کہا جاتا تھا کہ آدمی اپنی زندگی میں اپنے مال کی برکت سے محروم رہے اور جب موت کا وقت آئے تو خوب خرچ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3292]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور محدث نے روایت نہیں کیا۔ اس کی سند میں یعلی: ابن عبید، اور اسماعیل: ابن ابی خالد ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3278 سے 3281)
بعض نسخ میں «تزود بخوه» ہے اور بعض میں «بفجرة» ہے (یعنی «كثرة عطاءه») اور بعض میں «بعجزه» ہے، مطلب یہ کہ اپنی زندگی میں آدمی بخل سے کام لے، جب مرنے لگے تو پھر جود و کرم کے دروازے کھول دے، اس کو علمائے کرام نے ناپسند کیا ہے جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔
نیز اس اثر میں صحت و تندرستی کی حالت میں صدقہ و خیرات کی ترغیب ہے جو باعثِ رحمت و برکت اور موجبِ ثواب ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو زبيد، حدثنا حصين، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، قال: قال عبد الله: "المران: الإمساك في الحياة، والتبذير عند الموت". قال ابو محمد: يقال: مر في الحياة، ومر عند الموت.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "الْمُرَّانِ: الْإِمْسَاكُ فِي الْحَيَاةِ، وَالتَّبْذِيرُ عِنْدَ الْمَوْتِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يُقَالُ: مُرٌّ فِي الْحَيَاةِ، وَمُرٌّ عِنْدَ الْمَوْتِ.
عبداللہ نے کہا: دو چیزیں کڑوی ہیں: زندگی میں رکے رہنا اور موت کے وقت اسراف سے کام لینا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: کہا جاتا ہے زندگی میں بھی کڑوا اور موت کے وقت بھی کڑوا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3293]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 7185]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3281)
«الْمُرَيَّان: مُرَّىٰ» کی تثنیہ ہے صغریٰ و کبریٰ کی طرح فعلیٰ کے وزن پر، اس سے مقصد یہ ہے کہ زندگی و تندرستی میں تو آدمی مال کو دبائے رکھے، صدقہ و خیرات سے دور بھاگے، اور جب موت نظر آنے لگے تو پھر صدقہ و خیرات میں زیادتی سے کام لے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.