الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان وفد عبدالقیس کو ایمانیات کی تعلیم
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ جب عبدالقیس کا وفد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں یا کون سا وفد ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: ہم ربیعہ قبیلہ کے لوگ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قوم یا وفد! خوش آمدید، تم کشادہ جگہ آئے اور تم رسوا ہوئے نہ نادم۔ “ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم صرف حرمت والے مہینوں میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکتے ہیں، ہمارے اور آپ کے مابین مضر کے کفار کا یہ قبیلہ آباد ہے، آپ کسی فیصلہ کن امر کے متعلق حکم فرما دیں تاکہ ہم اپنے پچھلے ساتھیوں کو اس کے متعلق بتائیں اور ہم سب اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں۔ اور انہوں نے آپ سے مشروبات کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے چار چیزوں کے متعلق انہیں حکم فرمایا اور چار چیزوں سے انہیں منع فرمایا، آپ نے ایک اللہ پر ایمان لانے کے متعلق انہیں حکم دیا: ”فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا۔ زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرو۔ “ اور آپ نے انہیں چار چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے بڑے مٹکوں، کدو سے بنے ہوئے پیالوں، لکڑی سے تراشے ہوئے لگن اور تارکول سے رنگے ہوئے روغنی برتنوں سے منع فرمایا، اور فرمایا: ”انہیں یاد رکھو اور اپنے پچھلے ساتھیوں کو ان کے متعلق بتا دو۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے اور اس کے الفاظ بخاری کے ہیں۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (53) و مسلم (17/ 24)» |