الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
وصیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعنه: قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم ثم اقبل علينا بوجهه فوعظنا موعظة بليغة ذرفت منها العيون ووجلت منها القلوب فقال رجل يا رسول الله كان هذه موعظة مودع فاوصنا قال: «اوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن كان عبدا حبشيا فإنه من يعش منكم يرى اختلافا كثيرا فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين تمسكوا بها وعضوا عليها بالنواجذ وإياكم ومحدثات الامور فإن كل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة» . رواه احمد وابو داود والترمذي وابن ماجه إلا انهما لم يذكرا الصلاة ‏‏‏‏وَعَنْهُ: قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا قَالَ: «أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عبدا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ من يَعش مِنْكُم يرى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُمَا لَمْ يَذْكُرَا الصَّلَاةَ
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر آپ نے اپنا رخ انور ہماری طرف کیا تو ایک بڑے بلیغ انداز میں ہمیں وعظ و نصیحت فرمائی جس سے آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور دل ڈر گئے، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو الوداعی نصیحتیں معلوم ہوتی ہیں، پس آپ ہمیں وصیت فرمائیں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے، سننے اور اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں خواہ وہ (امیر) حبشی غلام ہو، کیونکہ تم میں سے جو شخص میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا، پس تم پر میری اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے، پس تم اس سے تمسک اختیار کرو اور داڑھوں کے ساتھ اسے پکڑ لو، اور دین میں نئے کام جاری کرنے سے بچو، کیونکہ دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ اس حدیث کو احمد، ترمذی، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔البتہ امام ترمذی اور امام ابن ماجہ نے نماز کا ذکر نہیں کیا۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (4/ 126، 127 ح 17275) و أبو داود (4607) والترمذي (2676 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (43) [و صححه ابن حبان (الموارد: 102) والحاکم (1/ 95، 96) ووافقه الذهبي.]»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.