الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
ابن آدم کا اللہ تعالیٰ کو جھٹلانا؟
حدیث نمبر: 20
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال:" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال الله كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك وشتمني ولم يكن له ذلك اما تكذيبه إياي ان يقول إني لن اعيده كما بداته واما شتمه إياي ان يقول اتخذ الله ولدا وانا الصمد الذي لم الد ولم اولد ولم يكن لي كفؤا احد (لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفؤا احد) ‏‏‏‏كفؤا وكفيئا وكفاء واحد ‏‏‏‏ . رواه البخاري‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ كَذبَنِي ابْن آدم وَلم يكن لَهُ ذَلِك وَشَتَمَنِي وَلم يكن لَهُ ذَلِك أما تَكْذِيبه إيَّايَ أَن يَقُول إِنِّي لن أُعِيدهُ كَمَا بَدأته وَأما شَتمه إيَّايَ أَن يَقُول اتخذ الله ولدا وَأَنا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يكن لي كُفؤًا أحد (لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفؤًا أحد) ‏‏‏‏كُفؤًا وكفيئا وكفاء وَاحِد ‏‏‏‏ . رواه البخاري
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم نے میری تکذیب کی حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں، اور اس نے مجھے برا بھلا کہا، حالانکہ یہ اس کے لائق نہیں تھا۔ رہا اس کا مجھے جھٹلانا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے کہ وہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسے اس نے شروع میں مجھے پیدا کیا تھا، حالانکہ پہلی بار پیدا کرنا میرے لیے دوبارہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں؟ اور رہا اس کا مجھے برا بھلا کہنا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: اللہ کی اولاد ہے، حالانکہ میں یکتا، بے نیاز ہوں جس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی میرا ہم سر ہے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4974، 4975)»
حدیث نمبر: 21
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وفي رواية عن ابن عباس:" واما شتمه إياي فقوله: لي ولد وسبحاني ان اتخذ صاحبة او ولدا". رواه البخاري‏‏‏‏وَفِي رِوَايَة عَن ابْنِ عَبَّاسٍ:" وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ: لِي وَلَدٌ وَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا". رواه البخاري
اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے: اور رہا اس کا مجھے گالی دینا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: میری اولاد ہے، حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ میری بیوی ہو یا میری اولاد ہو۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4482)»
حدیث نمبر: 22
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله تعالى: يؤذيني ابن آدم يسب الدهر وانا الدهر بيدي الامر اقلب الليل والنهار". متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِيَ الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ابن آدم زمانے کو گالی دینے کے باعث مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، حالانکہ میں زمانہ ہوں، تمام معاملات میرے ہاتھ میں ہیں، میں ہی دن رات کو بدلتا ہوں۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4826، 7491) و مسلم (2246/ 2)»
حدیث نمبر: 23
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي موسى الاشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما احد اصبر على اذى يسمعه من الله يدعون له الولد ثم يعافيهم ويرزقهم» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحَدٌ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللَّهِ يَدْعُونَ لَهُ الْوَلَدَ ثُمَّ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تکلیف دہ بات سن کر اس پر صبر کرنے والا اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں، وہ اس کے لیے اولاد کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی ان سے درگزر کرتا ہے اور انہیں رزق بہم پہنچاتا ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7378) و مسلم (2804/ 49)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.