الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
انکار حدیث کرنے والے
حدیث نمبر: 162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي رافع وغيره رفعه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا الفين احدكم متكئا على اريكته ياتيه امر مما امرت به او نهيت عنه فيقول لا ادري ما وجدنا في كتاب الله اتبعناه» . رواه احمد وابو داود والترمذي وابن ماجه والبيهقي في دلائل النبوة. وقال الترمذي حسن صحيح ‏‏‏‏وَعَن أبي رَافع وَغَيره رَفعه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ أَمر مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيّ فِي دَلَائِل النُّبُوَّة. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ حسن صَحِيح
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم میں سے کسی کو اپنی مسند پر ٹیک لگائے ہوئے نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرا کوئی امر آئے، جس کے متعلق میں نے حکم دیا ہو یا میں نے اس سے منع کیا ہو، تو وہ شخص یوں کہے: میں (اسے) نہیں جانتا، ہم نے جو کچھ اللہ کی کتاب میں پایا، ہم اس کی اتباع کریں گے۔ اس حدیث کو احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (8/6 ح 24362، أطراف المسند 6/ 218) و أبو داود (605) والترمذي (2663 وقال: حسن) و ابن ماجه (13) والبيهقي في دلائل النبوة (1/ 25، 6/ 549) [و صححه ابن حبان (الموارد: 13) والحاکم علٰي شرط الشيخين (1/ 108، 109) ووافقه الذهبي.]»
حدیث نمبر: 163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن المقدام بن معدي كرب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: «الا إني اوتيت الكتاب ومثله معه الا يوشك رجل شبعان على اريكته يقول عليكم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فاحلوه وما وجدتم فيه من حرام فحرموه وإن ما حرم رسول الله كما حرم الله الا لا يحل لكم لحم الحمار الاهلي ولا كل ذي ناب من السبع ولا لقطة معاهد إلا ان يستغني عنها صاحبها ومن نزل بقوم فعليهم ان يقروه فإن لم يقروه فله ان يعقبهم بمثل قراه» رواه -[58]- ابو داود وروى الدارمي نحوه وكذا ابن ماجه إلى قوله: «كما حرم الله» ‏‏‏‏وَعَن الْمِقْدَام بن معدي كرب عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنه قَالَ: «أَلا إِنِّي أُوتيت الْكتاب وَمِثْلَهُ مَعَهُ أَلَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانٌ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ الله كَمَا حَرَّمَ اللَّهُ أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمُ لحم الْحِمَارُ الْأَهْلِيُّ وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبع وَلَا لُقَطَةُ مُعَاهَدٍ إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يُقْرُوهُ فَإِنْ لَمْ يَقْرُوهُ فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ» رَوَاهُ -[58]- أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ نَحْوَهُ وَكَذَا ابْنُ مَاجَهْ إِلَى قَوْلِهِ: «كَمَا حَرَّمَ الله»
سیدنا مقداد بن معدی کرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو، مجھے قرآن اور اس کے ساتھ اس کی مثل عطا کی گئی ہے، سن لو، قریب ہے کہ کوئی شکم سیر شخص اپنی مسند پر یوں کہے: تم اس قرآن کو لازم پکڑو پس تم جو چیز اس میں حلال پاؤ اسے حلال سمجھو اور تم جو چیز اس میں حرام پاؤ تو اسے حرام سمجھو، حالانکہ اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس چیز کو حرام قرار دیا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، سن لو، پالتو گدھے، کچلی والے درندے اور ذمی کی گری پڑی کوئی چیز، الا یہ کہ وہ خود اس سے بے نیاز ہو جائے، تمہارے لیے حلال نہیں، اور جو شخص کسی قوم کے ہاں پڑاؤ ڈالے تو ان لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اس کی ضیافت کریں، اور اگر وہ اس کی ضیافت نہ کریں، تو پھر اسے حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ضیافت کے برابر ان سے وصول کرے۔ ۔ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسی طرح ابن ماجہ نے ( «كما حرم الله» تک روایت کیا ہے۔اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (4604) والدارمي (1/ 144 ح 592) و ابن ماجه (12) [وصححه ابن حبان، الموارد: 97]»
حدیث نمبر: 164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن العرباض بن سارية قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «ايحسب احدكم متكا على اريكته يظن ان الله لم يحرم شيئا إلا ما في هذا القرآن الا وإني والله قد امرت ووعظت ونهيت عن اشياء إنها لمثل القرآن او اكثر وإن الله لم يحل لكم ان تدخلوا بيوت اهل الكتاب إلا بإذن ولا ضرب نسائهم ولا اكل ثمارهم إذا اعطوكم الذي عليهم» رواه ابو داود وفي إسناده: اشعث بن شعبة المصيصي قد تكلم فيه ‏‏‏‏وَعَن الْعِرْبَاض بن سَارِيَة قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أيحسب أحدكُم متكأ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُحَرِّمْ شَيْئًا إِلَّا مَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ أَلَا وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ أَمَرْتُ وَوَعَظْتُ وَنَهَيْتُ عَنَ أَشْيَاءَ إِنَّهَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَكْثَرُ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يُحِلَّ لَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتَ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا ضَرْبَ نِسَائِهِمْ وَلَا أَكْلَ ثِمَارِهِمْ إِذَا أَعْطَوْكُمُ الَّذِي عَلَيْهِمْ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي إِسْنَادِهِ: أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَة المصِّيصِي قد تكلم فِيهِ
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اپنی مسند پر ٹیک لگا کر یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ نے صرف وہی کچھ حرام قرار دیا ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے، سن لو! اللہ کی قسم! میں نے بھی کچھ چیزوں کے بارے میں حکم دیا ہے، وعظ و نصیحت کی اور کچھ چیزوں سے منع کیا، بلاشبہ وہ بھی قرآن کی مثل ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے، بے شک اللہ نے تمہارے لیے حلال نہیں کیا کہ تم بلا اجازت اہل کتاب (ذمیوں) کے گھروں میں داخل ہو جاؤ اور جب تک وہ تمہیں جزیہ دیتے رہیں، ان کی خواتین کو مارنا اور ان کے پھل کھانا تمہارے لیے حلال نہیں۔ ابوداؤد، اس کی سند میں اشعث بن شعبہ مصیصی راوی ہے جس پر کلام کیا گیا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3050)
٭ أشعث بن شعبة و ثقه ابن حبان وحده و ضعفه أبو زرعة وغيره و ضعفه راجح ولم يثبت توثيقه عن أبي داود و قال فيه الذهبي: ليس بالقوي. (ديوان الضعفاء: 473)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.