الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
زیورات پر زکوٰۃ دینے کا حکم
حدیث نمبر: 1809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده: ان امراتين اتتا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي ايديهما سواران من ذهب فقال لهما: «تؤديان زكاته؟» قالتا: لا. فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اتحبان ان يسوركما الله بسوارين من نار؟» قالتا: لا. قال: «فاديا زكاته» رواه الترمذي وقال: هذا حديث قد رواه المثنى بن الصباح عن عمرو بن شعيب نحو هذا والمثنى بن الصباح وابن لهيعة يضعفان في الحديث ولا يصح في هذا الباب عن النبي صلى الله عليه وسلم شيء وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ أَتَتَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي أَيْدِيهِمَا سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُمَا: «تُؤَدِّيَانِ زَكَاتَهُ؟» قَالَتَا: لَا. فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُحِبَّانِ أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ بِسِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟» قَالَتَا: لَا. قَالَ: «فَأَدِّيَا زَكَاتَهُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث قد رَوَاهُ الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ نَحْوَ هَذَا وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ وَابْنُ لَهِيعَةَ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ وَلَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْء
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ دو عورتیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو ان کے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: کیا تم اس (سونے) کی زکوۃ ادا کرتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا، جی نہیں، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: ’ـ’ کیا تم پسند کرتی ہو کہ اللہ تمہیں آگ کے دو کنگن پہنا دے؟ انہوں نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اس سونے کی زکوۃ ادا کرو۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: مثنی بن صباح نے اس حدیث کو عمرو بن شعیب سے اسی طرح روایت کیا ہے، جبکہ مثنی بن صباح اور ابن لہیعہ دونوں حدیث میں ضعیف ہیں، اس بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی چیز صحیح ثابت نہیں۔ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (637)
٭ وله طريق آخر عند أبي داود (1563) وغيره وسنده حسن.»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.