الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
مالدار کون کہلا سکتا ہے
حدیث نمبر: 1848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سهل بن الحنظلية قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سال وعنده ما يغنيه فإنما يستكثر من النار» . قال النفيلي. وهو احد رواته في موضع آخر: وما الغنى الذي لا ينبغي معه المسالة؟ قال: «قدر ما يغديه ويعشيه» . وقال في موضع آخر: «ان يكون له شبع يوم او ليلة ويوم» . رواه ابو داود وَعَنْ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنَ النَّارِ» . قَالَ النُّفَيْلِيُّ. وَهُوَ أَحَدُ رُوَاتِهِ فِي مَوْضِعٍ آخر: وَمَا الْغنى الَّذِي لَا يَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ؟ قَالَ: «قَدْرُ مَا يُغَدِّيهِ وَيُعَشِّيهِ» . وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: «أَنْ يَكُونَ لَهُ شِبَعُ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہیل بن خظلیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہو تو پھر وہ آگ میں اضافہ کر رہا ہے۔ اور نفیلی جو اس روایت کے راوی ہیں، انہوں نے دوسرے مقام پر فرمایا: وہ مال کی کتنی مقدار ہے جس کے ہوتے ہوئے سوال کرنا مناسب نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو صبح و شام کھانے کی مقدار۔ اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا: جس کے پاس اتنا مال ہو جو اس کی صبح شام کی شکم سیری کے لیے کافی ہو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (1629)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.