الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
تین طرح کے لوگوں کو مانگنے کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 1851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس بن مالك: ان رجلا من الانصار اتى النبي صلى الله عليه وسلم يساله فقال: «اما في بيتك شيء؟» قال بلى حلس نلبس بعضه ونبسط بعضه وقعب نشرب فيه من الماء. قال: «ائتني بهما» قال فاتاه بهما فاخذهما رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده وقال: «من يشتري هذين؟» قال رجل انا آخذهما بدرهم قال: «من يزيد على درهم؟» مرتين او ثلاثا قال رجل انا آخذهما بدرهمين فاعطاهما إياه واخذ الدرهمين فاعطاهما الانصاري وقال: «اشتر باحدهما طعاما فانبذه إلى اهلك واشتر بالآخر قدوما فاتني به» . فاتاه به فشد فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم عودا بيده ثم قال له اذهب فاحتطب وبع ولا ارينك خمسة عشر يوما. فذهب الرجل يحتطب ويبيع فجاء وقد اصاب عشرة دراهم فاشترى ببعضها ثوبا وببعضها طعاما فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هذا خير لك من ان تجيء المسالة نكتة في وجهك يوم القيامة إن المسالة لا تصلح إلا لثلاثة لذي فقر مدقع او لذي غرم مفظع او لذي دم موجع» . رواه ابو داود وروى ابن ماجه إلى قوله: «يوم القيامة» وَعَن أنس بن مَالك: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ فَقَالَ: «أَمَا فِي بَيْتك شَيْء؟» قَالَ بَلَى حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ وَقَعْبٌ نَشْرَبُ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ. قَالَ: «ائْتِنِي بِهِمَا» قَالَ فَأَتَاهُ بِهِمَا فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟» قَالَ رَجُلٌ أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ قَالَ: «مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ؟» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ رجل أَنا آخذهما بِدِرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاه وَأخذ الدِّرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ: «اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فانبذه إِلَى أهلك واشتر بِالْآخرِ قدومًا فأتني بِهِ» . فَأَتَاهُ بِهِ فَشَدَّ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودًا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ وَلَا أَرَيَنَّكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا. فَذهب الرجل يحتطب وَيبِيع فجَاء وَقَدْ أَصَابَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ فَاشْتَرَى بِبَعْضِهَا ثَوْبًا وَبِبَعْضِهَا طَعَامًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ الْمَسْأَلَةُ نُكْتَةً فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ لِذِي دَمٍ مُوجِعٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى ابْن مَاجَه إِلَى قَوْله: «يَوْم الْقِيَامَة»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی سوال کرنے کی غرض سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں؟ اس نے عرض کیا، کیوں نہیں، ایک ٹاٹ ہے جو ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے اور ایک پیالہ ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں میرے پاس لاؤ۔ وہ انہیں آپ کے پاس لایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا: انہیں کون خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے عرض کیا، میں انہیں ایک درہم میں خریدتا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا: درہم سے زیادہ کون بڑھتا ہے؟ پھر کسی اور آدمی نے کہا: میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں، آپ نے وہ دونوں چیزیں اسے دے دیں اور دو درہم لے کر اس انصاری کو دیے اور فرمایا: ان میں سے ایک کا کھانا لے کر اپنے گھر والوں کے سپرد کرو اور دوسرے سے ایک کلہاڑا لے کر میرے پاس آؤ۔ پس وہ اسے لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دست مبارک سے اس میں دستہ لگایا، پھر فرمایا: جا اور لکڑیاں اکٹھی کر اور فروخت کر اور میں پندرہ روز تک تمہیں نہ دیکھوں۔ وہ آدمی گیا اور لکڑیاں اکٹھی کر کے فروخت کرتا رہا، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم ہو چکے تھے، اس نے کچھ رقم کے کپڑے خریدے اور کچھ سے غلہ خریدا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم سوال کرو اور روز قیامت تمہارے چہرے پر نکتہ ہو، کیونکہ صرف تین اشخاص، انتہائی محتاج شخص، تاوان تلے دبے ہوئے شخص اور دیت کی تکلیف سے دوچار شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہے۔ ابوداؤد، اور ابن ماجہ نے روز قیامتکے الفاظ تک بیان کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1641) و ابن ماجه (2198)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.