الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
مزابنہ یعنی تولے یا ناپے بغیر بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 2834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عمر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة: ان يبيع تمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا وإن كان كرما ان يبيعه زبيب كيلا او كان وعند مسلم وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله. متفق عليه. وفي رواية لهما: نهى عن المزابنة قال: والمزابنة: ان يباع ما في رؤوس النخل بتمر بكيل مسمى إن زاد فعلي وإن نقص فعلي) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ: أَنْ يَبِيع تمر حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلَا وَإِنْ كَانَ كرْماً أنْ يَبيعَه زبيبِ كَيْلَا أَوْ كَانَ وَعِنْدَ مُسْلِمٍ وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذلكَ كُله. مُتَّفق عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ قَالَ: والمُزابنَة: أنْ يُباعَ مَا فِي رُؤوسِ النَّخلِ بتمْرٍ بكيلٍ مُسمَّىً إِنْ زادَ فعلي وَإِن نقص فعلي)
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے، اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنے باغ کا پھل، اگر کھجور ہو تو معلوم شدہ مقدار خشک کھجور کے ساتھ، اگر انگور ہو تو اسے منقی کے ساتھ ناپ کر، اور مسلم میں ہے: اگر کھیتی ہو تو اناج کے ساتھ ناپ کر بیچنا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سب صورتوں سے منع فرمایا ہے۔ بخاری، مسلم۔ اور صحیحین ہی کی روایت میں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے، اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجوروں کے درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک کھجوروں کے ساتھ مقررہ پیمانے سے بیچنا، اور یوں کہے کہ اگر زیادہ ہو تو میرا اور اگر کم ہو تو میں دوں گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2205) و مسلم (1542/75)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.