الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اپنی زمین کی پیداوار کو عطیہ میں دینے کا قصہ
حدیث نمبر: 3008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عمر رضي الله عنهما ان عمر اصاب ارضا بخيبر فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إني اصبت ارضا بخيبر لم اصب مالا قط انفس عندي منه فما تامرني به؟ قال: «إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها» . فتصدق بها عمر: إنه لا يباع اصلها ولا يوهب ولا يورث وتصدق بها في الفقراء وفي القربى وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف او يطعم غير متمول قال ابن سيرين: غير متاثل مالا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ قَالَ: «إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا» . فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ: إِنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا يُوهب وَلَا يُورث وَتصدق بهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَفِي الْقُرْبَى وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: غير متأثل مَالا
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر کی کچھ زمین عمر رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی تو انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خیبر کی جو زمین ملی ہے اس سے پہلے اتنا نفیس مال مجھے کبھی نہیں ملا، آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس کا اصل مال تم رکھ لو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس شرط پر اسے صدقہ کیا کہ اس کے اصل کو بیچا جائے گا نہ ہبہ کیا جائے گا اور نہ ہی وراثت میں تقسیم ہو گا اور اس کی پیداوار کو فقراء، رشتہ داروں، غلاموں کو آزاد کرانے، اللہ کی راہ میں، مسافر پر اور مہمانوں پر خرچ کیا جائے گا، اور اس کی سرپرستی و نگرانی کرنے والے پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اس میں سے بھلے طریقے سے کھائے ذخیرہ نہ کرتے ہوئے دوسروں (اہل خانہ وغیرہ) کو بھی کھلائے۔ ابن سرین ؒ نے فرمایا: مال جمع کرنے والا نہ ہو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2737) و مسلم (1632/15)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.