الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
20. بَابُ زَكَاةِ الْحُبُوبِ وَالزَّيْتُونِ
غلوں اور زیتون کی زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، انه سال ابن شهاب عن الزيتون، فقال: " فيه العشر" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنِ الزَّيْتُونِ، فَقَالَ: " فِيهِ الْعُشْرُ"
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا ابن شہاب سے کہ زیتون میں کیا واجب ہے؟ بولے: دسواں حصہ۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7547، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2327، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7193، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10141، شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 35»
حدیث نمبر: 683ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإنما يؤخذ من الزيتون العشر، بعد ان يعصر ويبلغ زيتونه خمسة اوسق، فما لم يبلغ زيتونه خمسة اوسق فلا زكاة فيهقَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنَ الزَّيْتُونِ الْعُشْرُ، بَعْدَ أَنْ يُعْصَرَ وَيَبْلُغَ زَيْتُونُهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ، فَمَا لَمْ يَبْلُغْ زَيْتُونُهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ فَلَا زَكَاةَ فِيهِ

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
والزيتون بمنزلة النخيل ما كان منه سقته السماء والعيون، او كان بعلا ففيه العشر، وما كان يسقى بالنضح ففيه نصف العشر، ولا يخرص شيء من الزيتون في شجره وَالزَّيْتُونُ بِمَنْزِلَةِ النَّخِيلِ مَا كَانَ مِنْهُ سَقَتْهُ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ، أَوْ كَانَ بَعْلًا فَفِيهِ الْعُشْرُ، وَمَا كَانَ يُسْقَى بِالنَّضْحِ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ، وَلَا يُخْرَصُ شَيْءٌ مِنَ الزَّيْتُونِ فِي شَجَرِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: زیتون مثل کھجور کے ہے، اگر وہ باران یا چشمہ سے پیدا ہوتا ہو یا خود بخود پیدا ہوتا ہو اور اس میں پانی کی حاجت نہ ہو تو اس میں دسواں حصہ لازم ہوگا، اور جو پانی سینچ کر اس میں دیا جائے تو بیسواں حصہ لازم ہوگا، اور زیتون کا خرص کرنا جب وہ درخت میں لگا ہو درست ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
والسنة عندنا في الحبوب التي يدخرها الناس، وياكلونها انه يؤخذ مما سقته السماء من ذلك، وما سقته العيون وما كان بعلا العشر وما سقي بالنضح نصف العشر إذا بلغ ذلك خمسة اوسق بالصاع الاول، صاع النبي صلى الله عليه وسلم، وما زاد على خمسة اوسق ففيه الزكاة بحساب ذلك. وَالسُّنَّةُ عِنْدَنَا فِي الْحُبُوبِ الَّتِي يَدَّخِرُهَا النَّاسُ، وَيَأْكُلُونَهَا أَنَّهُ يُؤْخَذُ مِمَّا سَقَتْهُ السَّمَاءُ مِنْ ذَلِكَ، وَمَا سَقَتْهُ الْعُيُونُ وَمَا كَانَ بَعْلًا الْعُشْرُ وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ إِذَا بَلَغَ ذَلِكَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ بِالصَّاعِ الْأَوَّلِ، صَاعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا زَادَ عَلَى خَمْسَةِ أَوْسُقٍ فَفِيهِ الزَّكَاةُ بِحِسَابِ ذَلِكَ.
کہا: جتنے قسم کے غلے میں جن کو لوگ کھاتے ہیں یا رکھ چھوڑتے ہیں، اگر بارش سے یا چشمہ کے پانی سے پیدا ہوں یا ان کو پانی کی احتیاج نہ ہو، اس میں دسواں حصہ لازم ہے، اور جن میں پانی سینچ کر دیا جائے ان میں بیسواں حصہ لازم ہے، جب وہ پانچ وسق کے مقدار ہوں، ہر وسق ساٹھ صاع کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاع سے، اور جو اس سے زیادہ ہوں تو بھی اسی کے حساب سے زکوٰۃ لی جائے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والحبوب التي فيها الزكاة الحنطة والشعير والسلت والذرة والدخن والارز والعدس والجلبان واللوبيا والجلجلان وما اشبه ذلك من الحبوب التي تصير طعاما، فالزكاة تؤخذ منها بعد ان تحصد وتصير حبا، قال: والناس مصدقون في ذلك ويقبل منهم في ذلك ما دفعواقَالَ مَالِك: وَالْحُبُوبُ الَّتِي فِيهَا الزَّكَاةُ الْحِنْطَةُ وَالشَّعِيرُ وَالسُّلْتُ وَالذُّرَةُ وَالدُّخْنُ وَالْأُرْزُ وَالْعَدَسُ وَالْجُلْبَانُ وَاللُّوبِيَا وَالْجُلْجُلَانُ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْحُبُوبِ الَّتِي تَصِيرُ طَعَامًا، فَالزَّكَاةُ تُؤْخَذُ مِنْهَا بَعْدَ أَنْ تُحْصَدَ وَتَصِيرَ حَبًّا، قَالَ: وَالنَّاسُ مُصَدَّقُونَ فِي ذَلِكَ وَيُقْبَلُ مِنْهُمْ فِي ذَلِكَ مَا دَفَعُوا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جن غلوں میں زکوٰۃ واجب ہے وہ یہ ہیں: گیہوں، اور جو پوست دار اور بے پوست دار، اور جوار، اور چنا، اور چاول، اور مسور، اور ماش، اور لوبیا، اور تل، اور جو مشابہ ہوں ان کے غلوں میں سے جو کھائے جاتے ہیں، تو ان سب میں سے زکوٰۃ لی جائے گی جب وہ کٹ کر تیار ہوں اور دانے صاف ہو جائیں۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ان چیزوں کی زکوٰۃ میں ان کے قول کی تصدیق ہوگی، اور جس قدر دیں گے قبول کر لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وسئل مالك، متى يخرج من الزيتون العشر او نصفه اقبل النفقة ام بعدها؟ فقال: لا ينظر إلى النفقة، ولكن يسال عنه اهله كما يسال اهل الطعام عن الطعام، ويصدقون بما قالوا فمن رفع من زيتونه خمسة اوسق فصاعدا اخذ من زيته العشر بعد ان يعصر، ومن لم يرفع من زيتونه خمسة اوسق لم تجب عليه في زيته الزكاة وَسُئِلَ مَالِك، مَتَى يُخْرَجُ مِنَ الزَّيْتُونِ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُهُ أَقَبْلَ النَّفَقَةِ أَمْ بَعْدَهَا؟ فَقَالَ: لَا يُنْظَرُ إِلَى النَّفَقَةِ، وَلَكِنْ يُسْأَلُ عَنْهُ أَهْلُهُ كَمَا يُسْأَلُ أَهْلُ الطَّعَامِ عَنِ الطَّعَامِ، وَيُصَدَّقُونَ بِمَا قَالُوا فَمَنْ رُفِعَ مِنْ زَيْتُونِهِ خَمْسَةُ أَوْسُقٍ فَصَاعِدًا أُخِذَ مِنْ زَيْتِهِ الْعُشْرُ بَعْدَ أَنْ يُعْصَرَ، وَمَنْ لَمْ يُرْفَعْ مِنْ زَيْتُونِهِ خَمْسَةُ أَوْسُقٍ لَمْ تَجِبْ عَلَيْهِ فِي زَيْتِهِ الزَّكَاةُ
کہا یحییٰ نے سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ زیتون کا دسواں حصہ کب نکالا جائے گا، قبل خرچ کے یا بعد خرچ کے؟ انہوں نے جواب دیا کہ خرچ اخراجات کو دیکھنا کچھ ضروری نہیں ہے بلکہ اس کے مالک سے پوچھیں گے۔ جیسے غلہ کے مالک سے پوچھتے ہیں، وہ کہیں گے ان کی تصدیق ہوگی، پس جو شخص اپنے زیتون سے پانچ وسق یا زیادہ دانے پائے گا اس سے دسواں حصہ تیل کا لیا جائے گا، اور جو اس سے کم پائے گا اس سے کچھ کم لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن باع زرعه وقد صلح ويبس في اكمامه فعليه زكاته، وليس على الذي اشتراه زكاة، ولا يصلح بيع الزرع حتى ييبس في اكمامه، ويستغني عن الماء قَالَ مَالِك: وَمَنْ بَاعَ زَرْعَهُ وَقَدْ صَلَحَ وَيَبِسَ فِي أَكْمَامِهِ فَعَلَيْهِ زَكَاتُهُ، وَلَيْسَ عَلَى الَّذِي اشْتَرَاهُ زَكَاةٌ، وَلَا يَصْلُحُ بَيْعُ الزَّرْعِ حَتَّى يَيْبَسَ فِي أَكْمَامِهِ، وَيَسْتَغْنِيَ عَنِ الْمَاءِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جب کھیت پک کر تیار ہو جائے اور مالک اس کو بیچ ڈالے تو مالک پر زکوٰۃ ہوگی، نہ خریدار پر۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: کھیت کا بیچنا درست نہیں ہے جب تک پک کر پھل بالیوں میں سوکھ نہ جائیں اور پانی نہ دینے کی احتیاج نہ رہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: في قول الله تعالى: وآتوا حقه يوم حصاده سورة الانعام آية 141 ان ذلك الزكاة، وقد سمعت من يقول ذلك قَالَ مَالِك: فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ سورة الأنعام آية 141 أَنَّ ذَلِكَ الزَّكَاةُ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ جو فرمایا اللہ تعالیٰ نے: «﴿وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ﴾ [الأنعام: 141] » یعنی دو حق غلے کا وقت کاٹنے کے۔ مراد اس سے زکوٰۃ ہے، اور میں نے سنا ایک شخص سے جو یہ کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»
حدیث نمبر: 683ب8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن باع اصل حائطه او ارضه وفي ذلك زرع او ثمر لم يبد صلاحه، فزكاة ذلك على المبتاع وإن كان قد طاب وحل بيعه، فزكاة ذلك على البائع إلا ان يشترطها على المبتاعقَالَ مَالِك: وَمَنْ بَاعَ أَصْلَ حَائِطِهِ أَوْ أَرْضَهُ وَفِي ذَلِكَ زَرْعٌ أَوْ ثَمَرٌ لَمْ يَبْدُ صَلَاحُهُ، فَزَكَاةُ ذَلِكَ عَلَى الْمُبْتَاعِ وَإِنْ كَانَ قَدْ طَابَ وَحَلَّ بَيْعُهُ، فَزَكَاةُ ذَلِكَ عَلَى الْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهَا عَلَى الْمُبْتَاعِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے اپنا باغ بیچا یا زمین بیچی اور اس میں کھیت ہے یا پھل ہیں جن کی بہتری کا حال معلوم ہو گیا اور بیع اس کی درست ہوئی تو زکوٰۃ اس کے بائع پر ہے، مگر یہ کہ بائع شرط کرے خریدار سے کہ زکوٰۃ اس کی خریدار دے تو خریدار پر لازم ہوگی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.