الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
14. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُعْتَدُّ بِهِ مِنَ السَّخْلِ فِي الصَّدَقَةِ
بکریوں کی تعداد میں بچوں کو بھی شمار کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن سفيان بن عبد اللٰه، ان عمر بن الخطاب بعثه مصدقا فكان يعد على الناس بالسخل. فقالوا: اتعد علينا بالسخل؟ ولا تاخذ منه شيئا فلما قدم على عمر بن الخطاب ذكر له ذلك فقال عمر: نعم تعد عليهم بالسخلة، يحملها الراعي، ولا تاخذها ولا تاخذ الاكولة، ولا الربى ولا الماخض ولا فحل الغنم، وتاخذ الجذعة والثنية وذلك عدل بين غذاء الغنم وخياره. عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَعَثَهُ مُصَدِّقًا فَكَانَ يَعُدُّ عَلَى النَّاسِ بِالسَّخْلِ. فَقَالُوا: أَتَعُدُّ عَلَيْنَا بِالسَّخْلِ؟ وَلَا تَأْخُذُ مِنْهُ شَيْئًا فَلَمَّا قَدِمَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ عُمَرُ: نَعَمْ تَعُدُّ عَلَيْهِمْ بِالسَّخْلَةِ، يَحْمِلُهَا الرَّاعِي، وَلَا تَأْخُذُهَا وَلَا تَأْخُذُ الْأَكُولَةَ، وَلَا الرُّبَّى وَلَا الْمَاخِضَ وَلَا فَحْلَ الْغَنَمِ، وَتَأْخُذُ الْجَذَعَةَ وَالثَّنِيَّةَ وَذَلِكَ عَدْلٌ بَيْنَ غِذَاءِ الْغَنَمِ وَخِيَارِهِ.
حضرت سفیان بن عبداللہ کو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے متصدق (یعنی زکوٰۃ وصول کرنے والا) کر کے بھیجا، تو وہ بکریوں میں بچے کو بھی شمار کرتے تھے، لوگوں نے کہا: تم بچوں کو شمار میں داخل کرتے ہو لیکن بچہ نہیں لیتے ہو، تو جب آئے وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس، بیان کیا اُن سے یہ امر، تو کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: ہاں ہم گنتے ہیں بچوں کو بلکہ اس بچے کو جس کو چرواہا اٹھا کر چلتا ہے، لیکن نہیں لیتے اس کو نہ موٹی بکری کو جو کھانے کے واسطے موٹی کی جائے

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7397، 7398، 7410، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6806، 6808، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10079، والطبراني فى "الكبير"، 6395
امام نوی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔، شركة الحروف نمبر: 551، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والسخلة الصغيرة حين تنتج. والربى التي قد وضعت فهي تربي ولدها، والماخض هي الحامل. والاكولة هي شاة اللحم التي تسمن لتؤكلقَالَ مَالِكٌ: وَالسَّخْلَةُ الصَّغِيرَةُ حِينَ تُنْتَجُ. وَالرُّبَّى الَّتِي قَدْ وَضَعَتْ فَهِيَ تُرَبِّي وَلَدَهَا، وَالْمَاخِضُ هِيَ الْحَامِلُ. وَالْأَكُولَةُ هِيَ شَاةُ اللَّحْمِ الَّتِي تُسَمَّنُ لِتُؤْكَلَ
اور نہ اس بکری کو جو اپنے بچے کو پالتی ہو، اور نہ حاملہ کو اور نہ نر کو، اور لیتے ہیں ہم ایک سال یا دو سال کی بکری کو جو متوسط ہے، نہ بچہ ہے نہ بوڑھی ہے نہ بہت عمدہ ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 551، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال مالك: في الرجل تكون له الغنم لا تجب فيها الصدقة، فتوالد قبل ان ياتيها المصدق بيوم واحد، فتبلغ ما تجب فيه الصدقة بولادتها.
قال مالك: إذا بلغت الغنم باولادها ما تجب فيه الصدقة، فعليه فيها الصدقة. وذلك ان ولادة الغنم منها. وذلك مخالف لما افيد منها باشتراء او هبة او ميراث. ومثل ذلك، العرض. لا يبلغ ثمنه ما تجب فيه الصدقة. ثم يبيعه صاحبه فيبلغ بربحه ما تجب فيه الصدقة. فيصدق ربحه مع راس المال. ولو كان ربحه فائدة او ميراثا، لم تجب فيه الصدقة، حتى يحول عليه الحول من يوم افاده او ورثه
وقَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْغَنَمُ لَا تَجِبُ فِيهَا الصَّدَقَةُ، فَتَوَالَدُ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهَا الْمُصَدِّقُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ، فَتَبْلُغُ مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ بِوِلَادَتِهَا.
قَالَ مَالِكٌ: إِذَا بَلَغَتِ الْغَنَمُ بِأَوْلَادِهَا مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ، فَعَلَيْهِ فِيهَا الصَّدَقَةُ. وَذَلِكَ أَنَّ وِلَادَةَ الْغَنَمِ مِنْهَا. وَذَلِكَ مُخَالِفٌ لِمَا أُفِيدَ مِنْهَا بِاشْتِرَاءٍ أَوْ هِبَةٍ أَوْ مِيرَاثٍ. وَمِثْلُ ذَلِكَ، الْعَرْضُ. لَا يَبْلُغُ ثَمَنُهُ مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ. ثُمَّ يَبِيعُهُ صَاحِبُهُ فَيَبْلُغُ بِرِبْحِهِ مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ. فَيُصَدِّقُ رِبْحَهُ مَعَ رَأْسِ الْمَالِ. وَلَوْ كَانَ رِبْحُهُ فَائِدَةً أَوْ مِيرَاثًا، لَمْ تَجِبْ فِيهِ الصَّدَقَةُ، حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ أَفَادَهُ أَوْ وَرِثَهُ

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 551، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فغذاء الغنم منها، كما ربح المال منهقَالَ مَالِكٌ: فَغِذَاءُ الْغَنَمِ مِنْهَا، كَمَا رِبْحُ الْمَالِ مِنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص کی بکریاں نصاب سے کم ہوں اور مصدق کے آنے سے ایک دن پہلے وہ بکریاں بچہ جنیں، اور نصاب پورا ہو جائے تو اس پر زکوٰۃ لازم ہوگی، اس لیے کہ اولاد بکریوں میں داخل ہے، اور یہ مسئلہ مخالف ہے اس مسئلہ کے کہ ایک شخص کے پاس نصاب سے کم بکریاں ہوں پھر خرید یا میراث یا ہبہ کی وجہ سے اور بکریاں آ جائیں، نظیر اس مسئلہ کی یہ ہے کہ ایک شخص کے پاس کسی قسم کا اسباب ہو جس کی قیمت نصاب سے کم ہو، پھر وہ اس کو اس قدر نفع سے بیچے جو نصاب کو پہنچ جائے تو زکوٰۃ نفع کی راس المال کے ساتھ لازم آئے گی، اور اگر نفع اس کا ہبہ یا میراث ہوتا تو زکوٰۃ واجب نہ ہوتی جب تک اس پر ایک سال نہ گزرتا یا میراث کے زور سے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 552، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
غير ان ذلك يختلف في وجه آخر. انه إذا كان للرجل من الذهب او الورق ما تجب فيه الزكاة، ثم افاد إليه مالا ترك ماله، الذي افاد فلم يزكه مع ماله الاول حين يزكيه، حتى يحول على الفائدة الحول من يوم افادها. ولو كانت لرجل غنم، او بقر او إبل، تجب في كل صنف منها الصدقة. ثم افاد إليها بعيرا، او بقرة، او شاة، صدقها مع صنف ما افاد من ذلك حين يصدقه، إذا كان عنده من ذلك الصنف الصنف الذي افاد، نصاب ماشية.
قال مالك: وهذا احسن ما سمعت في ذلك
غَيْرَ أَنَّ ذَلِكَ يَخْتَلِفُ فِي وَجْهٍ آخَرَ. أَنَّهُ إِذَا كَانَ لِلرَّجُلِ مِنَ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، ثُمَّ أَفَادَ إِلَيْهِ مَالًا تَرَكَ مَالَهُ، الَّذِي أَفَادَ فَلَمْ يُزَكِّهِ مَعَ مَالِهِ الْأَوَّلِ حِينَ يُزَكِّيهِ، حَتَّى يَحُولَ عَلَى الْفَائِدَةِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ أَفَادَهَا. وَلَوْ كَانَتْ لِرَجُلٍ غَنَمٌ، أَوْ بَقَرٌ أَوْ إِبِلٌ، تَجِبُ فِي كُلِّ صِنْفٍ مِنْهَا الصَّدَقَةُ. ثُمَّ أَفَادَ إِلَيْهَا بَعِيرًا، أَوْ بَقَرَةً، أَوْ شَاةً، صَدَّقَهَا مَعَ صِنْفِ مَا أَفَادَ مِنْ ذَلِكَ حِينَ يُصَدِّقُهُ، إِذَا كَانَ عِنْدَهُ مِنْ ذَلِكَ الصِّنْفِ الصِّنْفُ الَّذِي أَفَادَ، نِصَابُ مَاشِيَةٍ.
قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: سو بچے بکریوں کے بکریوں میں داخل ہیں، جیسے کہ نفع مال کا اس مال میں داخل ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 552، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.