الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
2. بَابُ الزَّكَاةِ فِي الْعَيْنِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن محمد بن عقبة مولى الزبير، انه سال القاسم بن محمد عن مكاتب له قاطعه بمال عظيم هل عليه فيه زكاة؟ فقال القاسم : إن ابا بكر الصديق لم يكن ياخذ من مال زكاة حتى يحول عليه الحول، قال القاسم بن محمد: وكان ابو بكر إذا اعطى الناس اعطياتهم يسال الرجل: " هل عندك من مال وجبت عليك فيه الزكاة؟" فإذا قال: نعم، اخذ من عطائه زكاة ذلك المال وإن قال: لا، اسلم إليه عطاءه ولم ياخذ منه شيئا حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ مُكَاتَبٍ لَهُ قَاطَعَهُ بِمَالٍ عَظِيمٍ هَلْ عَلَيْهِ فِيهِ زَكَاةٌ؟ فَقَالَ الْقَاسِمُ : إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ لَمْ يَكُنْ يَأْخُذُ مِنْ مَالٍ زَكَاةً حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ، قَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَعْطَى النَّاسَ أُعْطِيَاتِهِمْ يَسْأَلُ الرَّجُلَ: " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ مَالٍ وَجَبَتْ عَلَيْكَ فِيهِ الزَّكَاةُ؟" فَإِذَا قَالَ: نَعَمْ، أَخَذَ مِنْ عَطَائِهِ زَكَاةَ ذَلِكَ الْمَالِ وَإِنْ قَالَ: لَا، أَسْلَمَ إِلَيْهِ عَطَاءَهُ وَلَمْ يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا
حضرت محمد بن عقبہ نے پوچھا قاسم بن محمد بن ابی بکر سے کہ میں نے اپنے مکاتب سے مقاطعت کی ہے، ایک مالِ عظیم پر، تو کیا زکوٰۃ اس میں واجب ہے؟ قاسم بن محمد نے کہا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کسی مال میں سے زکوٰۃ نہ لیتے تھے، جب تک ایک سال اس پر نہ گزرتا۔ قاسم بن محمد نے کہا: اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب لوگوں کو ان کے وظیفے دیتے تو پوچھ لیتے کہ تم پر کسی مال زکوٰۃ واجب ہے؟ اگر وہ کہتا: ہاں، تو اسی وظیفے میں سے زکوٰۃ نکال لیتے، اور جو کہتا: نہیں، تو اس کو وظیفہ دے دیتے اور کچھ اس میں سے نہ لیتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7413، 7449، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2274، 2275، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 895، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7024، 7025، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10564، 10568، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 17/2، شركة الحروف نمبر: 531، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن عمر بن حسين ، عن عائشة بنت قدامة ، عن ابيها ، انه قال: كنت إذا جئت عثمان بن عفان اقبض عطائي سالني: " هل عندك من مال وجبت عليك فيه الزكاة؟" قال: فإن قلت: نعم، اخذ من عطائي زكاة ذلك المال، وإن قلت: لا، دفع إلي عطائي وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ قُدَامَةَ ، عَنْ أَبِيهَا ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ إِذَا جِئْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَقْبِضُ عَطَائِي سَأَلَنِي: " هَلْ عِنْدَكَ مِنْ مَالٍ وَجَبَتْ عَلَيْكَ فِيهِ الزَّكَاةُ؟" قَالَ: فَإِنْ قُلْتُ: نَعَمْ، أَخَذَ مِنْ عَطَائِي زَكَاةَ ذَلِكَ الْمَالِ، وَإِنْ قُلْتُ: لَا، دَفَعَ إِلَيَّ عَطَائِي
حضرت قدامہ بن مظعون سے روایت ہے کہ جب میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس اپنی سالانہ تنخواہ لینے آتا تو مجھ سے پوچھتے: تمہارے پاس کوئی ایسا مال ہے جس پر زکوٰۃ واجب ہو؟ اگر میں کہتا: ہاں، تو تنخواہ میں سے زکوٰۃ اس مال کی مجرا لیتے۔ اور جو کہتا: نہیں، تو تنخواہ دے دیتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7029، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7450، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2276، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 17/2، شركة الحروف نمبر: 532، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 5»
حدیث نمبر: 656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر ، كان يقول: " لا تجب في مال زكاة حتى يحول عليه الحول" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: " لَا تَجِبُ فِي مَالٍ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: کسی مال میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی جب تک اس پر پورا سال نہ گزرے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 631، 632، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7414، 7415، 7416، 7417، 7418، 7451، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1887، 1888، 1894، 1895، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7030، 7031، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10316، 10324، شركة الحروف نمبر: 533، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 6»
حدیث نمبر: 657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، انه قال: " اول من اخذ من الاعطية الزكاة معاوية بن ابي سفيان" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " أَوَّلُ مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَعْطِيَةِ الزَّكَاةَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ"
ابن شہاب نے کہا کہ سب سے پہلے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے تنخواہوں میں سے زکوٰۃ لی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7452، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2277، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 17/2، شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: السنة التي لا اختلاف فيها عندنا ان الزكاة تجب في عشرين دينارا عينا كما تجب في مائتي درهم قَالَ مَالِك: السُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا عِنْدَنَا أَنَّ الزَّكَاةَ تَجِبُ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا كَمَا تَجِبُ فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک سنتِ اتفاقی یہ ہے کہ زکوٰۃ جیسے دو سو درہم میں واجب ہوتی ہے ویسے ہی بیس دینار میں سونے کے واجب ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ليس في عشرين دينارا ناقصة بينة النقصان زكاة، فإن زادت حتى تبلغ بزيادتها عشرين دينارا وازنة ففيها الزكاة، وليس فيما دون عشرين دينارا عينا الزكاة قَالَ مَالِك: لَيْسَ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا نَاقِصَةً بَيِّنَةَ النُّقْصَانِ زَكَاةٌ، فَإِنْ زَادَتْ حَتَّى تَبْلُغَ بِزِيَادَتِهَا عِشْرِينَ دِينَارًا وَازِنَةً فَفِيهَا الزَّكَاةُ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا الزَّكَاةُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر بیس دینار اس قدر وزن میں ہلکے ہوں کہ ان کی قیمت پوری بیس دینار کو نہ پہنچے تو اس میں زکوٰۃ نہیں ہے، اگر بیس سے زیادہ ہوں اور قیمت اُن کی پورے بیس دینار کی ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے، اور بیس دینار سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وليس في مائتي درهم ناقصة بينة النقصان زكاة، فإن زادت حتى تبلغ بزيادتها مائتي درهم وافية ففيها الزكاة، فإن كانت تجوز بجواز الوازنة رايت فيها الزكاة دنانير كانت او دراهموَلَيْسَ فِي مِائَتَيْ دِرْهَمٍ نَاقِصَةً بَيِّنَةَ النُّقْصَانِ زَكَاةٌ، فَإِنْ زَادَتْ حَتَّى تَبْلُغَ بِزِيَادَتِهَا مِائَتَيْ دِرْهَمٍ وَافِيَةً فَفِيهَا الزَّكَاةُ، فَإِنْ كَانَتْ تَجُوزُ بِجَوَازِ الْوَازِنَةِ رَأَيْتُ فِيهَا الزَّكَاةَ دَنَانِيرَ كَانَتْ أَوْ دَرَاهِمَ
کہا مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اگر دو سو درہم اسی وزن میں کم ہوں کہ اُن کی قیمت پورے دو سو درہم کو نہ پہنچے تو اُن میں بھی زکوٰۃ نہیں ہے، البتہ اگر دو سو سے زیادہ ہوں اور پورے پورے دو سو درہموں کے برابر ہو جائیں تو زکوٰۃ واجب ہے، لیکن اگر یہ دینار اور درہم جو وزن میں ہلکے ہوں، پورے دینار اور درہم کے برابر جپتے ہوں تو اُن میں زکوٰۃ واجب ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في رجل كانت عنده ستون ومائة درهم وازنة وصرف الدراهم ببلده ثمانية دراهم بدينار: انها لا تجب فيها الزكاة، وإنما تجب الزكاة في عشرين دينارا عينا او مائتي درهم قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ سِتُّونَ وَمِائَةُ دِرْهَمٍ وَازِنَةً وَصَرْفُ الدَّرَاهِمِ بِبَلَدِهِ ثَمَانِيَةُ دَرَاهِمَ بِدِينَارٍ: أَنَّهَا لَا تَجِبُ فِيهَا الزَّكَاةُ، وَإِنَّمَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِي عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص کے پاس ایک سو ساٹھ درہم پورے ہیں، اور اس کے شہر میں آٹھ درہ کو ایک دینار ملتا ہے، تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، کیونکہ زکوٰۃ جب واجب ہوتی ہے جب اس کے پاس بیس دینار یا دو سو درہم موجود ہوں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في رجل كانت له خمسة دنانير من فائدة او غيرها فتجر فيها، فلم يات الحول حتى بلغت ما تجب فيه الزكاة: انه يزكيها وإن لم تتم إلا قبل ان يحول عليها الحول بيوم واحد او بعد ما يحول عليها الحول بيوم واحد، ثم لا زكاة فيها حتى يحول عليها الحول من يوم زكيتقَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ خَمْسَةُ دَنَانِيرَ مِنْ فَائِدَةٍ أَوْ غَيْرِهَا فَتَجَرَ فِيهَا، فَلَمْ يَأْتِ الْحَوْلُ حَتَّى بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا وَإِنْ لَمْ تَتِمَّ إِلَّا قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ أَوْ بَعْدَ مَا يَحُولُ عَلَيْهَا الْحَوْلُ بِيَوْمٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس پانچ دینار تھے، سو اس نے اس میں تجارت کی اور سال ختم نہیں ہوا تھا کہ وہ اس مقدار کو پہنچ گئے جتنے میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، تو اس کو زکوٰۃ دینا پڑے گی، اگرچہ سال کے ختم ہونے کے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد وہ دینار اس مقدار کو پہنچے ہوں، پھر اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی جب تک دوسرا سال ختم نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال مالك في رجل كانت له عشرة دنانير، فتجر فيها فحال عليها الحول وقد بلغت عشرين دينارا: انه يزكيها مكانها ولا ينتظر بها ان يحول عليها الحول من يوم بلغت ما تجب فيه الزكاة، لان الحول قد حال عليها وهي عنده عشرون ثم لا زكاة فيها حتى يحول عليها الحول من يوم زكيت وَقَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ، فَتَجَرَ فِيهَا فَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ وَقَدْ بَلَغَتْ عِشْرِينَ دِينَارًا: أَنَّهُ يُزَكِّيهَا مَكَانَهَا وَلَا يَنْتَظِرُ بِهَا أَنْ يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَلَغَتْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، لِأَنَّ الْحَوْلَ قَدْ حَالَ عَلَيْهَا وَهِيَ عِنْدَهُ عِشْرُونَ ثُمَّ لَا زَكَاةَ فِيهَا حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ زُكِّيَتْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص کے پاس دس دینار تھے، اس میں سے اس نے تجارت کی اور سال گزرتے گزرتے وہ بیس دینار پہنچ گئے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، یہ نہ ہوگا کہ وہ انتظار کرے ایک سال گزرنے کا جب سے بیس دینار کو پہنچے ہیں۔ کیونکہ سال اس پر جب گزرا تو اس کے پاس بیس دینار تھے، پھر دوبارہ اس میں زکوٰۃ نہ ہوگی، جب تک دوسرا سال نہ گزرے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر المجتمع عليه عندنا في إجارة العبيد وخراجهم وكراء المساكين وكتابة المكاتب، انه لا تجب في شيء من ذلك الزكاة قل ذلك او كثر حتى يحول عليه الحول من يوم يقبضه صاحبه قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي إِجَارَةِ الْعَبِيدِ وَخَرَاجِهِمْ وَكِرَاءِ الْمَسَاكِينِ وَكِتَابَةِ الْمُكَاتَبِ، أَنَّهُ لَا تَجِبُ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ الزَّكَاةُ قَلَّ ذَلِكَ أَوْ كَثُرَ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمِ يَقْبِضُهُ صَاحِبُهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک یہ امر اجماعی ہے کہ غلاموں کی مزدوری اور کرایہ میں اور مکاتب کے بدل کتاب میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے، قلیل ہو یا کثیر، جب تک مالک کے قبضے میں یہ چیزیں نہ جائیں اور اس پر ایک سال نہ گزر جائے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال مالك في الذهب والورق: يكون بين الشركاء إن من بلغت حصته منهم عشرين دينارا عينا او مائتي درهم، فعليه فيها الزكاة ومن نقصت حصته عما تجب فيه الزكاة فلا زكاة عليه، وإن بلغت حصصهم جميعا ما تجب فيه الزكاة، وكان بعضهم في ذلك افضل نصيبا من بعض، اخذ من كل إنسان منهم بقدر حصته إذا كان في حصة كل إنسان منهم ما تجب فيه الزكاة، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ليس فيما دون خمس اواق من الورق صدقة"وَقَالَ مَالِك فِي الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ: يَكُونُ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ إِنَّ مَنْ بَلَغَتْ حِصَّتُهُ مِنْهُمْ عِشْرِينَ دِينَارًا عَيْنًا أَوْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَعَلَيْهِ فِيهَا الزَّكَاةُ وَمَنْ نَقَصَتْ حِصَّتُهُ عَمَّا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ فَلَا زَكَاةَ عَلَيْهِ، وَإِنْ بَلَغَتْ حِصَصُهُمْ جَمِيعًا مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَكَانَ بَعْضُهُمْ فِي ذَلِكَ أَفْضَلَ نَصِيبًا مِنْ بَعْضٍ، أُخِذَ مِنْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ بِقَدْرِ حِصَّتِهِ إِذَا كَانَ فِي حِصَّةِ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ"
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سونا اور چاندی میں اگر کئی حصہ دار ہوں تو جس کا حصہ بیس دینار یا دو سو درہم تک پہنچے گا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اور جس کا حصہ اس سے کم ہوگا اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، اور جو سب کے حصے نصاب ہوں لیکن کسی کا حصہ زیادہ کسی کا کم ہو تو ہر ایک سے زکوٰۃ اس کے حصے کے موافق لی جائے گی بشرطیکہ ہر ایک کا حصہ نصاب کو پہنچے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وهذا احب ما سمعت إلي في ذلك قَالَ مَالِك: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ قول مجھے بہت پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب10
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وإذا كانت لرجل ذهب او ورق متفرقة بايدي اناس شتى، فإنه ينبغي له ان يحصيها جميعا، ثم يخرج ما وجب عليه من زكاتها كلها قَالَ مَالِك: وَإِذَا كَانَتْ لِرَجُلٍ ذَهَبٌ أَوْ وَرِقٌ مُتَفَرِّقَةٌ بِأَيْدِي أُنَاسٍ شَتَّى، فَإِنَّهُ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُحْصِيَهَا جَمِيعًا، ثُمَّ يُخْرِجَ مَا وَجَبَ عَلَيْهِ مِنْ زَكَاتِهَا كُلِّهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص کا چاندی اور سونا متفرق لوگوں کے پاس ہو تو وہ سب کو جمع کر کے اس کی زکوٰۃ نکالے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»
حدیث نمبر: 657ب11
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ومن افاد ذهبا او ورقا إنه لا زكاة عليه فيها، حتى يحول عليها الحول من يوم افادهاقَالَ مَالِك: وَمَنْ أَفَادَ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا إِنَّهُ لَا زَكَاةَ عَلَيْهِ فِيهَا، حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ أَفَادَهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے سونا چاندی کمایا تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے جب تک ایک سال نہ گزرے جس روز سے اس کو کمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 534، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 7»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.