الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَابُ الْجَامِعِ کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں 9. بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ قدر کے بیان میں مختلف حدیثیں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”نہ چاہے کوئی عورت طلاق اپنی بہن کی تاکہ خالی کرے پیالہ اس کا بلکہ نکاح کر لے، کیونکہ جو اس کے مقدر میں ہے اس کو ملے گا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، 1413، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4510، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2065، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1190، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1867، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 647، 650، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7247، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1056، 1057، 1058، 1059، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 7»
حضرت محمد بن کعب قرظی سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان نے منبر پر کہا: اے لوگوں! جو اللہ جل جلالہُ دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جو نہ دے اس کو کوئی دینے والا نہیں ہے، اور کسی طاقت والے کی طاقت کام نہیں آتی (یعنی اس کی طاقت اس کے عذاب کو روک نہیں سکتی یا اس کی مالداری اس کے کام نہیں آتی، صرف اعمال کام آئیں گے)، جس شخص کو اللہ بھلائی پہنچانا چاہتا ہے اس کو دین میں سمجھ دیتا ہے، اور علمِ فقہ دیتا ہے۔ پھر کہا معاویہ نے: میں نے ان کلمات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا انہیں لکڑیوں پر (منبر شریف پر)۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه والطبراني فى «الكبير» برقم: 782، 783، 784، 785، 786، 787، 792، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1684، 1685، 1690، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 349/1، البيهقي فى «القضاء والقدر» ص: 308
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں، نیز دیکھئے البخاري: 71، 844، مسلم: 593، 1037، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 8»
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ پہلے زمانے میں لوگ یوں کہا کرتے تھے کہ سب خوبیاں اس اللہ کی ہیں جس نے پیدا کیا ہر شئے کو جیسے چاہیے، جو وقت مقرر کر دیا ہے اس سے پہلے کوئی چیز نہیں ہو سکتی، کافی ہے مجھ کو اللہ اور کافی ہے ایسا کافی، سنتا ہے اللہ جو اس کو پکارے، اللہ کے سوا کوئی شخص نہیں جس سے دعا کیا جائے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 3203، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 9»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ پہلے زمانے میں یوں کہا جاتا تھا کہ کوئی آدمی نہیں مرے گا جب تک کہ اس کا رزق پورا نہ ہو، پس اختصار کرو طلبِ معاش میں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 2144،، فواد عبدالباقي نمبر: 46 - كِتَابُ الْقَدَرِ-ح: 10»
|