الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
60. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْأَسْمَاءِ
جو نام برے ہیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 1780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال للقحة تحلب: " من يحلب هذه؟" فقام رجل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اسمك؟" فقال له الرجل: مرة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجلس". ثم قال:" من يحلب هذه؟" فقام رجل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اسمك؟" فقال: حرب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجلس". ثم قال:" من يحلب هذه؟" فقام رجل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اسمك؟" فقال: يعيش، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احلب" حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلَقْحَةٍ تُحْلَبُ: " مَنْ يَحْلُبُ هَذِهِ؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: مُرَّةُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسْ". ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَحْلُبُ هَذِهِ؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ: حَرْبٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْلِسْ". ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَحْلُبُ هَذِهِ؟" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ: يَعِيشُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْلُبْ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: اس اونٹنی کا دودھ کون دوہے گا؟ ایک شخص کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا کیا نام ہے؟ وہ بولا: مرہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام اچھا نہ سمجھا، مرہ تلخ کو بھی کہتے ہیں)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون دوہے گا اس اونٹنی کو؟ ایک شخص اور کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا: حرب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جا۔ (حرب کے معنی لڑائی)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون دوہے گا اس اونٹنی کو؟ ایک شخص اور کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا: یعیش۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا دودھ دوہ۔۔‏‏‏‏ (یعیش نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند کیا کیونکہ وہ عیش سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فالِ نیک بہت لیا کر تے تھے)۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 710، وعبدالله بن وهب فى «الجامع» : 652، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 1781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان عمر بن الخطاب ، قال لرجل:" ما اسمك؟" فقال: جمرة، فقال:" ابن من؟" فقال: ابن شهاب، قال:" ممن؟" قال: من الحرقة، قال:" اين مسكنك؟" قال: بحرة النار، قال:" بايها؟" قال: بذات لظى، قال عمر: " ادرك اهلك فقد احترقوا"، قال: فكان كما قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ لِرَجُلٍ:" مَا اسْمُكَ؟" فَقَالَ: جَمْرَةُ، فَقَالَ:" ابْنُ مَنْ؟" فَقَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، قَالَ:" مِمَّنْ؟" قَالَ: مِنْ الْحُرَقَةِ، قَالَ:" أَيْنَ مَسْكَنُكَ؟" قَالَ: بِحَرَّةِ النَّارِ، قَالَ:" بِأَيِّهَا؟" قَالَ: بِذَاتِ لَظًى، قَالَ عُمَرُ: " أَدْرِكْ أَهْلَكَ فَقَدِ احْتَرَقُوا"، قَالَ: فَكَانَ كَمَا قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے پوچھا: تیرا نام کیا ہے؟ وہ بولا: جمرہ (انگارہ)، انہوں نے پوچھا: باپ کا نام؟ کہا: شہاب (شعلہ)، پوچھا: کہاں رہتا ہے؟ کہا: حرۃ النار میں، پوچھا: کون سی جگہ میں؟ کہا: ذات لظی میں، (ان کے معنی بھی شعلے اور دہکتی آگ کے ہیں)، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جا اپنے لوگوں کی خبر لے، وہ سب جل گئے۔ راوی نے کہا: جب وہ شخص گیا تو دیکھا یہی حال تھا جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا (یعنی سب جل گئے تھے)۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى «الجامع» : 78، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 25»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.