الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
76. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ
سچ اور جھوٹ کا بیان
حدیث نمبر: 1819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني مالك، عن صفوان بن سليم ، ان رجلا قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم اكذب امراتي يا رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا خير في الكذب"، فقال الرجل: يا رسول الله اعدها واقول لها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا جناح عليك" حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْذِبُ امْرَأَتِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا خَيْرَ فِي الْكَذِبِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعِدُهَا وَأَقُولُ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا جُنَاحَ عَلَيْكَ"
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں اپنی عورت سے جھوٹ بولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹ بولنا اچھا نہیں ہے اور اس میں کچھ بھلائی و خیر نہیں ہے۔ پھر وہ شخص بولا: میں اپنی عورت سے وعدہ کروں اور اس سے کہوں میں تیرے لیے یوں کر دوں گا، یہ بنا دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کچھ گناہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى الجامع: 534، وابن عبدالبر فى «التمهيد» برقم: 247/16، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 15»
حدیث نمبر: 1820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، ان عبد الله بن مسعود ، كان يقول: " عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر، والبر يهدي إلى الجنة، وإياكم والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور، والفجور يهدي إلى النار، الا ترى انه يقال: صدق وبر، وكذب وفجر" وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، كَانَ يَقُولُ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَالْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَالْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، أَلَا تَرَى أَنَّهُ يُقَالُ: صَدَقَ وَبَرَّ، وَكَذَبَ وَفَجَرَ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے (بخاری مسلم نے اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے): لازم جانوں تم سچ بولنے کو، کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ بتاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے، اور بچو تم جھوٹ سے، کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ بتاتا ہے اور برائی جہنم میں لے جاتی ہے، کیا تم نے نہیں سنا لوگ کہتے ہیں: فلاں نے سچ کہا اور نیک ہوا، جھوٹ بولا اور بدکار ہوا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، مرفوع صحيح
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہے کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے البتہ اس میں جو فرمان مذکور ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ دیکھئے بخاری: 6094 و مسلم: 2607، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 16»
حدیث نمبر: 1821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، انه قيل للقمان: ما بلغ بك ما نرى يريدون الفضل، فقال لقمان: صدق الحديث، واداء الامانة، وترك ما لا يعنينيوَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّهُ قِيلَ لِلُقْمَانَ: مَا بَلَغَ بِكَ مَا نَرَى يُرِيدُونَ الْفَضْلَ، فَقَالَ لُقْمَانُ: صِدْقُ الْحَدِيثِ، وَأَدَاءُ الْأَمَانَةِ، وَتَرْكُ مَا لَا يَعْنِينِي
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت لقمان علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ تم کو کس وجہ سے اتنی بزرگی حاصل ہوئی؟ حضرت لقمان علیہ السلام نے کہا: سچ بولنے سے، امانت داری سے، اور لغو کام چھوڑ دینے سے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح لغيره، وأخرجه والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 4990، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26491، 37032، أبو نعيم فى «حلية الاولياء» برقم: 33/1، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 17»
حدیث نمبر: 1822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، ان عبد الله بن مسعود، كان يقول: " لا يزال العبد يكذب وتنكت في قلبه نكتة سوداء حتى يسود قلبه كله، فيكتب عند الله من الكاذبين" وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، كَانَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَكْذِبُ وَتُنْكَتُ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ حَتَّى يَسْوَدَّ قَلْبُهُ كُلُّهُ، فَيُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْكَاذِبِينَ"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ہمشہ آدمی جھوٹ بولا کرتا ہے، پہلے اس کے دل میں ایک نکتہ سیاہ ہوتا ہے، پھر سارا دل سیاہ ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ (اس کا نام) اللہ کے ہاں جھوٹوں میں لکھ لیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى «الجامع» : 524، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 18»
حدیث نمبر: 1823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك، عن صفوان بن سليم ، انه قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايكون المؤمن جبانا؟ فقال: نعم"، فقيل له:" ايكون المؤمن بخيلا؟ فقال: نعم"، فقيل له:" ايكون المؤمن كذابا؟ فقال: لا" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ جَبَانًا؟ فَقَالَ: نَعَمْ"، فَقِيلَ لَهُ:" أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ بَخِيلًا؟ فَقَالَ: نَعَمْ"، فَقِيلَ لَهُ:" أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ كَذَّابًا؟ فَقَالَ: لَا"
حضرت صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا: کیا مؤمن بودا بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ پھر پوچھا: کیا مؤمن بخیل ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ پھر پوچھا: کیا مؤمن جھوٹا ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبدالله بن وهب فى «الجامع» : 521، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 4812، فواد عبدالباقي نمبر: 56 - كِتَابُ الْكَلَامِ-ح: 19»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.