الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
25. باب بَيَانِ أَنَّ الْقَارِنَ لاَ يَتَحَلَّلُ إِلاَّ فِي وَقْتِ تَحَلُّلِ الْحَاجِّ الْمُفْرِدِ:
باب: قارن اس وقت احرام کھولے جس وقت کہ مفرد بالحج احرام کھولتا ہے۔
حدیث نمبر: 2984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا رسول الله ما شان الناس حلوا، ولم تحلل انت من عمرتك؟، قال: " إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا، وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟، قَالَ: " إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ "،
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی اے االلہ کے رسول! لوگوں نے اپنا احرام کھول ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کر کے احرام کیوں نہیں کھولا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر کے بالوں کو خطمی وغیرہ سے جمایا ہے اور اپنی قربانی کے گلوں میں ہارڈالے ہیں سو میں احرام نہ کھولوں گا جب تک کہ قربانی ذبح نہ کر لوں۔
حدیث نمبر: 2985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابن نمير ، حدثنا خالد بن مخلد ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة رضي الله عنهم، قالت: قلت يا رسول الله: ما لك لم تحل؟ بنحوه.وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا لَكَ لَمْ تَحِلَّ؟ بِنَحْوِهِ.
‏‏‏‏ کہا مسلم نے اور روایت کی ہم سے یہی حدیث ابن نمیر نے، ان سے خالد بن مخلد نے، ان سے مالک نے، ان سے نافع نے، ان سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا سبب ہے کہ آپ نے احرام نہ کھولا مانند اوپر کی روایت کے۔
حدیث نمبر: 2986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال: اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة رضي الله عنهم، قالت: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: ما شان الناس حلوا ولم تحل من عمرتك؟، قال: " إني قلدت هديي، ولبدت راسي، فلا احل حتى احل من الحج "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ؟، قَالَ: " إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ "،
‏‏‏‏ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے وہی مضمون مروی ہے مگر اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں احرام نہ کھولوں گا جب تک حج کا احرام نہ کھولوں۔ اور کہا مسلم رحمہ اللہ نے کہ روایت کی ہم سے ابوبکر بن ابوشیبہ نے، ان سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے، ان سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اور روایت کی مثل حدیث مالک رحمہ اللہ کے اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں احرام نہ کھولوں گا جب تک کہ قربانی ذبح نہ کر لوں۔
حدیث نمبر: 2987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان حفصة رضي الله عنها، قالت: يا رسول الله، بمثل حديث مالك: " فلا احل حتى انحر ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ: " فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ ".
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 2988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا هشام بن سليمان المخزومي ، وعبد المجيد ، عن ابن جريج ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: حدثتني حفصة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر ازواجه ان يحللن عام حجة الوداع، قالت حفصة: فقلت ما يمنعك ان تحل؟، قال: " إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر هديي ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَخْزُومِيُّ ، وَعَبْدُ الْمَجِيدِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَتْ حَفْصَةُ: فَقُلْتُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَحِلَّ؟، قَالَ: " إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي ".
‏‏‏‏ عبداللہ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لخت جگر نے کہا کہ بیان کیا مجھ سے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا اپنی بیبیوں کو کہ احرام کھول ڈالیں حجتہ الوداع کے سال میں، تو بی بی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون روکتا ہے احرام کھولنے سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں نے اپنے سر کے بالوں کو خطمی وغیرہ سے جمایا ہے اور اپنی قربانی کے گلے میں ہار ڈالا ہے سو میں احرام نہ کھولوں گا جب تک اپنی قربانی ذبح نہ کر لوں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.