الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 25. باب بَيَانِ أَنَّ الْقَارِنَ لاَ يَتَحَلَّلُ إِلاَّ فِي وَقْتِ تَحَلُّلِ الْحَاجِّ الْمُفْرِدِ: باب: قارن اس وقت احرام کھولے جس وقت کہ مفرد بالحج احرام کھولتا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی اے االلہ کے رسول! لوگوں نے اپنا احرام کھول ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کر کے احرام کیوں نہیں کھولا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ””میں نے اپنے سر کے بالوں کو خطمی وغیرہ سے جمایا ہے اور اپنی قربانی کے گلوں میں ہارڈالے ہیں سو میں احرام نہ کھولوں گا جب تک کہ قربانی ذبح نہ کر لوں۔“
کہا مسلم نے اور روایت کی ہم سے یہی حدیث ابن نمیر نے، ان سے خالد بن مخلد نے، ان سے مالک نے، ان سے نافع نے، ان سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا سبب ہے کہ آپ نے احرام نہ کھولا مانند اوپر کی روایت کے۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے وہی مضمون مروی ہے مگر اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں احرام نہ کھولوں گا جب تک حج کا احرام نہ کھولوں۔“ اور کہا مسلم رحمہ اللہ نے کہ روایت کی ہم سے ابوبکر بن ابوشیبہ نے، ان سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے، ان سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اور روایت کی مثل حدیث مالک رحمہ اللہ کے اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں احرام نہ کھولوں گا جب تک کہ قربانی ذبح نہ کر لوں۔“
مذکورہ بالا حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
عبداللہ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لخت جگر نے کہا کہ بیان کیا مجھ سے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا اپنی بیبیوں کو کہ احرام کھول ڈالیں حجتہ الوداع کے سال میں، تو بی بی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون روکتا ہے احرام کھولنے سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ میں نے اپنے سر کے بالوں کو خطمی وغیرہ سے جمایا ہے اور اپنی قربانی کے گلے میں ہار ڈالا ہے سو میں احرام نہ کھولوں گا جب تک اپنی قربانی ذبح نہ کر لوں۔“
|