الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
30. باب غَزْوَةِ بَدْرٍ:
باب: بدر کی لڑائی کا بیان۔
Chapter: The Battle of Badr
حدیث نمبر: 4621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، شاور حين بلغه إقبال ابي سفيان، قال: فتكلم ابو بكر فاعرض عنه، ثم تكلم عمر فاعرض عنه، فقام سعد بن عبادة، فقال: إيانا تريد يا رسول الله؟، والذي نفسي بيده لو امرتنا ان نخيضها البحر لاخضناها، ولو امرتنا ان نضرب اكبادها إلى برك الغماد لفعلنا، قال: فندب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس فانطلقوا حتى نزلوا بدرا، ووردت عليهم روايا قريش وفيهم غلام اسود لبني الحجاج، فاخذوه فكان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يسالونه عن ابي سفيان واصحابه، فيقول: ما لي علم بابي سفيان، ولكن هذا ابو جهل، وعتبة، وشيبة، وامية بن خلف، فإذا قال ذلك: ضربوه، فقال: نعم انا اخبركم هذا ابو سفيان، فإذا تركوه فسالوه، فقال: ما لي بابي سفيان علم، ولكن هذا ابو جهل، وعتبة، وشيبة، وامية بن خلف في الناس، فإذا قال هذا ايضا: ضربوه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يصلي، فلما راى ذلك انصرف، قال: والذي نفسي بيده لتضربوه إذا صدقكم وتتركوه إذا كذبكم، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا مصرع فلان، قال: ويضع يده على الارض ههنا ههنا، قال: فما ماط احدهم عن موضع يد رسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَاوَرَ حِينَ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ: إِيَّانَا تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبَحْرَ لَأَخَضْنَاهَا، وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَكْبَادَهَا إِلَى بَرْكِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا، قَالَ: فَنَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَانْطَلَقُوا حَتَّى نَزَلُوا بَدْرًا، وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ وَفِيهِمْ غُلَامٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، فَأَخَذُوهُ فَكَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ، فَيَقُولُ: مَا لِي عِلْمٌ بِأَبِي سُفْيَانَ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ: ضَرَبُوهُ، فَقَالَ: نَعَمْ أَنَا أُخْبِرُكُمْ هَذَا أَبُو سُفْيَانَ، فَإِذَا تَرَكُوهُ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: مَا لِي بِأَبِي سُفْيَانَ عِلْمٌ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فِي النَّاسِ، فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا: ضَرَبُوهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ انْصَرَفَ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَكُمْ وَتَتْرُكُوهُ إِذَا كَذَبَكُمْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ، قَالَ: وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ هَهُنَا هَهُنَا، قَالَ: فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوسفیان کے آنے کی خبر پہنچی تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی۔ آپ نے جواب نہ دیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کی تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مخاطب نہ ہوئے۔ آخر سعد بن عبادہ (انصار کی رئیس اٹھے) اور انہوں نے کہا: آپ ہم سے پوچھتے ہیں یا رسول اللہ! قسم اللہ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر آپ ہم کو حکم کریں کہ ہم گھوڑوں کو سمندر میں ڈال دیں تو ہم ضرور ڈال دیں اور اگر آپ حکم کریں کہ ہم گھوڑوں کو بھگا دیں برک الغماد تک (جو ایک مقام ہے بہت دور مکہ سے پرے) البتہ ہم ضرور بھگا دیں (یعنی ہم ہر طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تابع ہیں گو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عہد نہ کیا ہو آفریں ہے انصار کی جاں نثاری پر) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بلایا اور وہ چلے۔ یہاں تک کہ بدر میں اترے۔ وہاں قریش کے پانی پلانے والے ملے، ان میں ایک کالا غلام بھی تھا بنی حجاج کا۔ صحابہ نے اس کو پکڑا اور اس سے ابوسفیان اور ابوسفیان کے ساتھیوں کا حال پوچھنے لگے، وہ کہتا تھا میں ابو سفیان کا حال نہیں جانتا البتہ ابوجہل اور عتبہ اور شیبہ اور امیہ بن خلف تو یہ موجود ہیں۔ جب وہ یہ کہتا تو پھر اس کو مارتے جب وہ یہ کہتا اچھا اچھا میں ابوسفیان کا حال بتاتا ہوں تو اس کو چھوڑ دیتے، پھر اس سے پوچھتے وہ یہی کہتا میں ابوسفیان کا حال نہیں جانتا البتہ ابوجہل اور عتبہ اور شیبہ اور امیہ بن خلف تو لوگوں میں موجود ہیں، پھر اس کو مارتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کھڑے ہوئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب وہ تم سے سچ بولتا ہے تو تم اس کو مارتے ہو اور جب جھوٹ بولتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو۔ (یہ ایک معجزہ ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فلاں کافر کے مرنے کی جگہ ہے۔ اور ہاتھ زمین پر رکھا اس جگہ (اور یہ فلاں کے گرنے کی جگہ ہے) راوی نے کہا: پھر جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ رکھا تھا اس سے ذرا بھی فرق نہ ہوا اور ہر ایک کافر اسی جگہ گرا، (یہ دوسرا معجزہ ہوا)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.