الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے 42. باب قَتْلِ كَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ طَاغُوتِ الْيَهُودِ: باب: کعب بن اشرف یہود کے سرغنہ کے قتل کا بیان۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون مارتا ہے کعب بن اشرف کو، بیشک اس نے ستا رکھا ہے اللہ کو اور اس کے رسول کو۔“ (سیرۃ ابن ہشام میں ہے کہ کعب نے پہلے جا کر مشرکوں کو ترغیب دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کی، پھر مدینہ آ کر مسلمانوں کی عورتوں پر غزلیں کہنا اور ہجو کرنے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔) محمد بن مسلمہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں مار ڈالوں اس کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ محمد بن مسلمہ نے کہا: تو اجازت دیجئیے مجھ کو کہنے کی (یعنی میں اس سے جیسے مصلحت ہو ویسی باتیں کروں گو ظاہر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی بھی ہو تاکہ وہ میرا اعتبار کرے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہہ“ (جو مصلحت ہو۔) پھر محمد بن مسلمہ نے کعب سے باتیں کیں۔ اپنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ بیان کیا اور کہا کہ اس شخص نے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) صدقہ لینے کا قصد کیا ہے اور ہم کو تکلیف میں ڈالا ہے، (یہ تعریض ہے جس کا ظاہری معنی اور ہے اور دراصل مطلب صحیح ہے کہ شرع کے احکام ہم پر جاری کیے اور ان کے بجا لانے میں نفس کو تکلیف ہوتی ہے) جب کعب نے یہ سنا تو کہنے لگا، ابھی اور قسم اللہ کی تم کو تکلیف ہو گی۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: اب تو ہم اس کے شریک ہو چکے اور اب اس کو چھوڑ دینا بھی برا معلوم ہوتا ہے جب تک ہم اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: میں یہ چاہتا ہوں کہ تم مجھ کو کچھ قرض دو۔ کعب نے کہا: اچھا تم کیا چیز گروی کرو گے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو۔ کعب نے کہا: اپنی عورتیں گروی کرو۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم تو عرب میں سب سے زیادہ خوبصورت ہو ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس کیوں کر گروی کریں۔ کعب نے کہا اچھا اپنی اولاد گروی رکھو۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: ہمارے لڑکے کو لوگ برا کہیں گے کہ کھجور کے دو وسق پر گروی ہوا تھا۔ البتہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے پاس گروی کریں گے (اس میں یہ مصلحت تھی کہ ہتھیار لے کر اس مردود کے پاس جا سکیں اور اس کو قتل کریں) کعب نے کہا: اچھا، پھر محمد بن مسلمہ نے اس سے وعدہ کیا کہ میں حارث (بن اوس) کو اور ابوعبس بن جبر عبدالرحمٰن اور عباد بن بشر کو لے آؤں گا (سیرۃ ابن ہشام میں ہے کہ ابونائلہ سلکان بن سلامہ بن وقش جو کعب کے رضائی بھائی تھے وہ بھی گئے۔ یہ سب لوگ آئے اور اس کو بلایا رات کو۔ وہ اترا اپنے بالا خانے پر سے) سوائے عمرو کے دوسروں کی روایت میں یہ ہے کہ اس کی عورت نے کہا: یہ آواز تو خونی آواز معلوم ہوتی ہے۔ کعب نے کہا: واہ! یہ تو محمد بن مسلمہ ہیں اور ان کے رضاعی بھائی اور ابونائلہ ہیں (نووی رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یوں ہے کہ محمد بن مسلمہ ہیں اور ان کے رضاعی بھائی ابونائلہ بخاری کی روایت میں ہے کہ کعب نے کہا: واہ! یہ تو میرے بھائی محمد بن مسلمہ ہیں اور میرے دودھ شریک بھائی ابونائلہ ہیں۔ اور یہی صحیح ہے جیسا سرۃ ابن ہشام سے معلوم ہوتا ہے) اور جوان مرد کا کام یہ ہے کہ اگر رات کو زخم مارنے کے لیے بھی اس کو بلایا جائے تو چلا آئے محمد نے (اپنے یاروں سے) کہا: جب کعب آئے گا تو میں اپنا ہاتھ اس کے سر کی طرف بڑھاؤں گا اور جب اچھی طرح اس کے سر کو تھام لوں تو تم اپنا کام کرنا۔ پھر کعب اترا، چادر کو بغل کے تلے کئے ہوئے، ان لوگوں نے کہا: کیسی عمدہ خوشبو ہے جو تم میں سے آ رہی ہے۔ کعب نے کہا: ہاں! میرے پاس فلانی عورت ہے وہ عرب کی سب عورتوں سے زیادہ معطر رہتی ہے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: اگر تم اجازت دو تو میں تمہارا سر سونگھوں، کعب نے کہا: اچھا محمد نے اس کا سر سونگھا، پھر پکڑ کر سونگھا، پھر کہا: اگر اجازت دو تو پھر سونگھوں اور زور سے اس کا سر تھاما اور ساتھیوں سے کہا: لو، انہوں نے اس کو تمام کیا۔
|