الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
42. باب قَتْلِ كَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ طَاغُوتِ الْيَهُودِ:
باب: کعب بن اشرف یہود کے سرغنہ کے قتل کا بیان۔
Chapter: The slaying of Ka'b Bin Al-Ashraf, the Tagut of the Jews
حدیث نمبر: 4664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، وعبد الله بن محمد بن عبد الرحمن بن المسور الزهري كلاهما، عن ابن عيينة واللفظ للزهري، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، سمعت جابرا ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لكعب بن الاشرف فإنه قد آذى الله ورسوله؟، فقال محمد بن مسلمة: يا رسول الله، اتحب ان اقتله؟، قال: نعم، قال: ائذن لي، فلاقل قال: قل فاتاه، فقال له: وذكر ما بينهما، وقال: إن هذا الرجل قد اراد صدقة وقد عنانا، فلما سمعه، قال: وايضا والله لتملنه، قال: إنا قد اتبعناه الآن، ونكره ان ندعه حتى ننظر إلى اي شيء يصير امره، قال: وقد اردت ان تسلفني سلفا، قال: فما ترهنني؟، قال: ما تريد؟، قال: ترهنني نساءكم، قال: انت اجمل العرب ان نرهنك نساءنا؟، قال له: ترهنوني اولادكم، قال يسب ابن احدنا: فيقال: رهن في وسقين من تمر ولكن نرهنك اللامة يعني السلاح، قال: فنعم وواعده ان ياتيه بالحارث، وابي عبس بن جبر، وعباد بن بشر، قال: فجاءوا فدعوه ليلا، فنزل إليهم، قال سفيان: قال: غير عمرو، قالت له امراته: إني لاسمع صوتا كانه صوت دم، قال: إنما هذا محمد بن مسلمة، ورضيعه وابو نائلة، إن الكريم لو دعي إلى طعنة ليلا لاجاب، قال محمد: إني إذا جاء فسوف امد يدي إلى راسه، فإذا استمكنت منه فدونكم، قال: فلما نزل نزل وهو متوشح، فقالوا: نجد منك ريح الطيب، قال: نعم تحتي فلانة هي اعطر نساء العرب، قال: فتاذن لي ان اشم منه؟، قال: نعم، فشم، فتناول فشم، ثم قال: اتاذن لي ان اعود؟، قال: فاستمكن من راسه، ثم قال: دونكم، قال: فقتلوه ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ الزُّهْرِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِلزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ؟، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ائْذَنْ لِي، فَلْأَقُلْ قَالَ: قُلْ فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ: وَذَكَرَ مَا بَيْنَهُمَا، وَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَرَادَ صَدَقَةً وَقَدْ عَنَّانَا، فَلَمَّا سَمِعَهُ، قَالَ: وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ، قَالَ: إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ الْآنَ، وَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، قَالَ: وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ تُسْلِفَنِي سَلَفًا، قَالَ: فَمَا تَرْهَنُنِي؟، قَالَ: مَا تُرِيدُ؟، قَالَ: تَرْهَنُنِي نِسَاءَكُمْ، قَالَ: أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ أَنْ نَرْهَنَكَ نِسَاءَنَا؟، قَالَ لَهُ: تَرْهَنُونِي أَوْلَادَكُمْ، قَالَ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا: فَيُقَالُ: رُهِنَ فِي وَسْقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ وَلَكِنْ نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يَعْنِي السِّلَاحَ، قَالَ: فَنَعَمْ وَوَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ بِالْحَارِثِ، وَأَبِي عَبْسِ بْنِ جَبْرٍ، وَعَبَّادِ بْنِ بِشْرٍ، قَالَ: فَجَاءُوا فَدَعَوْهُ لَيْلًا، فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ، قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ: غَيْرُ عَمْرٍو، قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: إِنِّي لَأَسْمَعُ صَوْتًا كَأَنَّهُ صَوْتُ دَمٍ، قَالَ: إِنَّمَا هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، وَرَضِيعُهُ وَأَبُو نَائِلَةَ، إِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَى طَعْنَةٍ لَيْلًا لَأَجَابَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: إِنِّي إِذَا جَاءَ فَسَوْفَ أَمُدُّ يَدِي إِلَى رَأْسِهِ، فَإِذَا اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَدُونَكُمْ، قَالَ: فَلَمَّا نَزَلَ نَزَلَ وَهُوَ مُتَوَشِّحٌ، فَقَالُوا: نَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الطِّيبِ، قَالَ: نَعَمْ تَحْتِي فُلَانَةُ هِيَ أَعْطَرُ نِسَاءِ الْعَرَبِ، قَالَ: فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ مِنْهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَشُمَّ، فَتَنَاوَلَ فَشَمَّ، ثُمَّ قَالَ: أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَعُودَ؟، قَالَ: فَاسْتَمْكَنَ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: دُونَكُمْ، قَالَ: فَقَتَلُوهُ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون مارتا ہے کعب بن اشرف کو، بیشک اس نے ستا رکھا ہے اللہ کو اور اس کے رسول کو۔ (سیرۃ ابن ہشام میں ہے کہ کعب نے پہلے جا کر مشرکوں کو ترغیب دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کی، پھر مدینہ آ کر مسلمانوں کی عورتوں پر غزلیں کہنا اور ہجو کرنے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔) محمد بن مسلمہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں مار ڈالوں اس کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں محمد بن مسلمہ نے کہا: تو اجازت دیجئیے مجھ کو کہنے کی (یعنی میں اس سے جیسے مصلحت ہو ویسی باتیں کروں گو ظاہر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی بھی ہو تاکہ وہ میرا اعتبار کرے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہہ (جو مصلحت ہو۔) پھر محمد بن مسلمہ نے کعب سے باتیں کیں۔ اپنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ بیان کیا اور کہا کہ اس شخص نے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) صدقہ لینے کا قصد کیا ہے اور ہم کو تکلیف میں ڈالا ہے، (یہ تعریض ہے جس کا ظاہری معنی اور ہے اور دراصل مطلب صحیح ہے کہ شرع کے احکام ہم پر جاری کیے اور ان کے بجا لانے میں نفس کو تکلیف ہوتی ہے) جب کعب نے یہ سنا تو کہنے لگا، ابھی اور قسم اللہ کی تم کو تکلیف ہو گی۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: اب تو ہم اس کے شریک ہو چکے اور اب اس کو چھوڑ دینا بھی برا معلوم ہوتا ہے جب تک ہم اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: میں یہ چاہتا ہوں کہ تم مجھ کو کچھ قرض دو۔ کعب نے کہا: اچھا تم کیا چیز گروی کرو گے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو۔ کعب نے کہا: اپنی عورتیں گروی کرو۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم تو عرب میں سب سے زیادہ خوبصورت ہو ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس کیوں کر گروی کریں۔ کعب نے کہا اچھا اپنی اولاد گروی رکھو۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: ہمارے لڑکے کو لوگ برا کہیں گے کہ کھجور کے دو وسق پر گروی ہوا تھا۔ البتہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے پاس گروی کریں گے (اس میں یہ مصلحت تھی کہ ہتھیار لے کر اس مردود کے پاس جا سکیں اور اس کو قتل کریں) کعب نے کہا: اچھا، پھر محمد بن مسلمہ نے اس سے وعدہ کیا کہ میں حارث (بن اوس) کو اور ابوعبس بن جبر عبدالرحمٰن اور عباد بن بشر کو لے آؤں گا (سیرۃ ابن ہشام میں ہے کہ ابونائلہ سلکان بن سلامہ بن وقش جو کعب کے رضائی بھائی تھے وہ بھی گئے۔ یہ سب لوگ آئے اور اس کو بلایا رات کو۔ وہ اترا اپنے بالا خانے پر سے) سوائے عمرو کے دوسروں کی روایت میں یہ ہے کہ اس کی عورت نے کہا: یہ آواز تو خونی آواز معلوم ہوتی ہے۔ کعب نے کہا: واہ! یہ تو محمد بن مسلمہ ہیں اور ان کے رضاعی بھائی اور ابونائلہ ہیں (نووی رحمہ اللہ نے کہا: صحیح یوں ہے کہ محمد بن مسلمہ ہیں اور ان کے رضاعی بھائی ابونائلہ بخاری کی روایت میں ہے کہ کعب نے کہا: واہ! یہ تو میرے بھائی محمد بن مسلمہ ہیں اور میرے دودھ شریک بھائی ابونائلہ ہیں۔ اور یہی صحیح ہے جیسا سرۃ ابن ہشام سے معلوم ہوتا ہے) اور جوان مرد کا کام یہ ہے کہ اگر رات کو زخم مارنے کے لیے بھی اس کو بلایا جائے تو چلا آئے محمد نے (اپنے یاروں سے) کہا: جب کعب آئے گا تو میں اپنا ہاتھ اس کے سر کی طرف بڑھاؤں گا اور جب اچھی طرح اس کے سر کو تھام لوں تو تم اپنا کام کرنا۔ پھر کعب اترا، چادر کو بغل کے تلے کئے ہوئے، ان لوگوں نے کہا: کیسی عمدہ خوشبو ہے جو تم میں سے آ رہی ہے۔ کعب نے کہا: ہاں! میرے پاس فلانی عورت ہے وہ عرب کی سب عورتوں سے زیادہ معطر رہتی ہے۔ محمد بن مسلمہ نے کہا: اگر تم اجازت دو تو میں تمہارا سر سونگھوں، کعب نے کہا: اچھا محمد نے اس کا سر سونگھا، پھر پکڑ کر سونگھا، پھر کہا: اگر اجازت دو تو پھر سونگھوں اور زور سے اس کا سر تھاما اور ساتھیوں سے کہا: لو، انہوں نے اس کو تمام کیا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.