الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
36. باب غَزْوَةِ الأَحْزَابِ:
باب: غزوہ احزاب یعنی جنگ خندق کے بیان میں۔
Chapter: The Battle of Al-Ahzab (The Confederates)
حدیث نمبر: 4640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن جرير، قال زهير: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، قال: " كنا عند حذيفة، فقال رجل: لو ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم قاتلت معه وابليت، فقال حذيفة : انت كنت تفعل ذلك لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة الاحزاب، واخذتنا ريح شديدة وقر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا رجل ياتيني بخبر القوم جعله الله معي يوم القيامة، فسكتنا فلم يجبه منا احد، ثم قال: الا رجل ياتينا بخبر القوم جعله الله معي يوم القيامة، فسكتنا فلم يجبه منا احد، ثم قال: الا رجل ياتينا بخبر القوم جعله الله معي يوم القيامة، فسكتنا فلم يجبه منا احد، فقال: قم يا حذيفة فاتنا بخبر القوم، فلم اجد بدا إذ دعاني باسمي ان اقوم، قال: اذهب فاتني بخبر القوم ولا تذعرهم علي "، فلما وليت من عنده جعلت كانما امشي في حمام حتى اتيتهم، فرايت ابا سفيان يصلي ظهره بالنار، فوضعت سهما في كبد القوس فاردت ان ارميه، فذكرت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا تذعرهم علي ولو رميته لاصبته، فرجعت وانا امشي في مثل الحمام، فلما اتيته فاخبرته بخبر القوم وفرغت قررت، فالبسني رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضل عباءة كانت عليه يصلي فيها، فلم ازل نائما حتى اصبحت، فلما اصبحت، قال: قم يا نومان ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَن جَرِيرٍ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ أَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلْتُ مَعَهُ وَأَبْلَيْتُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : أَنْتَ كُنْتَ تَفْعَلُ ذَلِكَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْأَحْزَابِ، وَأَخَذَتْنَا رِيحٌ شَدِيدَةٌ وَقُرٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللَّهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَسَكَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللَّهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَسَكَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللَّهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَسَكَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ، فَقَالَ: قُمْ يَا حُذَيْفَةُ فَأْتِنَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ، فَلَمْ أَجِدْ بُدًّا إِذْ دَعَانِي بِاسْمِي أَنْ أَقُومَ، قَالَ: اذْهَبْ فَأْتِنِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ وَلَا تَذْعَرْهُمْ عَلَيَّ "، فَلَمَّا وَلَّيْتُ مِنْ عِنْدِهِ جَعَلْتُ كَأَنَّمَا أَمْشِي فِي حَمَّامٍ حَتَّى أَتَيْتُهُمْ، فَرَأَيْتُ أَبَا سُفْيَانَ يَصْلِي ظَهْرَهُ بِالنَّارِ، فَوَضَعْتُ سَهْمًا فِي كَبِدِ الْقَوْسِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْمِيَهُ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا تَذْعَرْهُمْ عَلَيَّ وَلَوْ رَمَيْتُهُ لَأَصَبْتُهُ، فَرَجَعْتُ وَأَنَا أَمْشِي فِي مِثْلِ الْحَمَّامِ، فَلَمَّا أَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِ الْقَوْمِ وَفَرَغْتُ قُرِرْتُ، فَأَلْبَسَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَضْلِ عَبَاءَةٍ كَانَتْ عَلَيْهِ يُصَلِّي فِيهَا، فَلَمْ أَزَلْ نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحْتُ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ، قَالَ: قُمْ يَا نَوْمَانُ ".
‏‏‏‏ ابراہیم تیمی سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ (یزید بن شریک تیمی سے) انہوں نے کہا: ہم سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے۔ ایک شخص بولا، اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہوتا تو جہاد کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور کوشش کرتا لڑنے میں، حذیفہ نے کہا تو ایسا کرتا۔ (یعنی تیرا کہنا معتبر نہیں ہو سکتا کرنا اور ہے اور کہنا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو کوشش کی تو اس سے بڑھ کر نہ کر سکتا) تم دیکھو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے احزاب (جمع ہے حزب کی، حزب کہتے ہیں گروہ کو، اس جنگ کو جو ۵ ھ ہجری میں ہوئی غزوۂ احزاب کہتے ہیں اس لیے کہ کافروں کے بہت سے گروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کو آئے تھے) کی رات کو اور ہوا بہت تیز چل رہی تھی اور سردی بھی خوب چمک رہی تھی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص ہے جو کافروں کی خبر لائے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھے گا۔ یہ سن کر ہم لوگ خاموش ہو رہے اور کسی نے جواب نہ دیا (کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ ایسی سردی میں رات کو خوف کی جگہ میں جائے اور خبر لائے حالانکہ صحابہ کی جانثاری اور ہمت مشہور ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص ہے جو کافروں کی خبر میرے پاس لائے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھے گا۔ کسی نے جواب نہ دیا سب خاموش ہو رہے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حذیفہ! اٹھ اور کافروں کی خبر لا۔ اب مجھے کچھ نہ بنا کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر حکم دیا جانے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا اور خبر لے کر آ کافروں کی اور مت اکسانا ان کو مجھ پر (یعنی ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے ان کو غصہ آئے اور وہ تجھ کو ماریں یا لڑائی پر مستعد ہوں) جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلا تو ایسا معلوم ہوا جیسے کوئی حمام کے اندر چل رہا ہے (یعنی سردی بالکل کافور ہو گئی بلکہ گرمی معلوم ہوتی تھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت تھی۔ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تو نفس کو ناگوار ہوتی ہے لیکن جب مستعدی سے شروع کر دے تو بجائے تکلیف کے لذت اور راحت حاصل ہوتی ہے) یہاں تک کہ کافروں کے پاس پہنچا۔ دیکھا تو ابوسفیان اپنی کمر کو آگ سے سینک رہا ہے۔ میں نے تیر کمان پر چڑھایا اور قصد کیا مارنے کا۔ پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد آیا کہ ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے ان کو غصہ پیدا ہو اگر میں مار دیتا تو بے شک ابوسفیان کو لگتا، آخر میں لوٹا۔ پھر مجھے ایسا معلوم ہوا کی حمام کے اند چل رہا ہوں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سب حال کہہ دیا اس وقت سردی معلوم ہوئی (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بڑا معجزہ تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنا ایک فاضل کمبل اوڑھا دیا جس کو اوڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے میں اس کو اوڑھ کر جو سویا تو صبح تک سوتا رہا جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اٹھ بہت سونے والے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.