الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
22. باب جَوَازِ قِتَالِ مَنْ نَقَضَ الْعَهْدَ وَجَوَازِ إِنْزَالِ أَهْلِ الْحِصْنِ عَلَى حُكْمِ حَاكِمٍ عَدْلٍ أَهْلٍ لِلْحُكْمِ:
باب: جو عہد توڑ ڈالے اس کو مارنا درست ہے اور قلعہ والوں کو کسی عادل شخص کے فیصلے پر اتارنا درست ہے۔
Chapter: Permissibility of fighting those who break a treaty; Permissibility of letting besieged people surrender, subject to the judgement of a just person who is qualified to pass judgement
حدیث نمبر: 4596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار والفاظهم متقاربة، قال ابو بكر حدثنا غندر، عن شعبة، وقال الآخران حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت ابا امامة بن سهل بن حنيف، قال: سمعت ابا سعيد الخدري ، قال: " نزل اهل قريظة على حكم سعد بن معاذ فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى سعد فاتاه على حمار، فلما دنا قريبا من المسجد، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للانصار: " قوموا إلى سيدكم او خيركم، ثم قال: إن هؤلاء نزلوا على حكمك، قال: تقتل مقاتلتهم وتسبي ذريتهم، قال فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قضيت بحكم الله، وربما قال: قضيت بحكم الملك "، ولم يذكر ابن المثنى، وربما قال: قضيت بحكم الملك "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ: " نَزَلَ أَهْلُ قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدٍ فَأَتَاهُ عَلَى حِمَارٍ، فَلَمَّا دَنَا قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِ: " قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ خَيْرِكُمْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ، قَالَ: تَقْتُلُ مُقَاتِلَتَهُمْ وَتَسْبِي ذُرِّيَّتَهُمْ، قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَضَيْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ، وَرُبَّمَا قَالَ: قَضَيْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ ابْنُ الْمُثَنَّى، وَرُبَّمَا قَالَ: قَضَيْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، قریظہ کے یہودی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلہ پر اترے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا۔ وہ ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے، جب مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: اٹھو اپنے سردار کی طرف یا اپنی قوم کے بہتر شخص کی طرف۔ پھر فرمایا کہ یہ لوگ بنی قریظہ کے تمہارے فیصلہ پر اترے ہیں۔ (قلعہ سے) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں جو لڑائی کے لائق ہیں ان کو تو قتل کیجئیے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قید کیجئیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق یا بادشاہ (اللہ تعالیٰ) کے حکم کے موافق یا فرشتے سیدنا جبرئیل کے حکم کے موافق (جیسا وہ اللہ کی طرف سے لایا تھا) فیصلہ کیا۔
حدیث نمبر: 4597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن شعبةبهذا الإسناد، وقال في حديثه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد حكمت فيهم بحكم الله " وقال مرة: " لقد حكمت بحكم الملك ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللَّهِ " وَقَالَ مَرَّةً: " لَقَدْ حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ ".
‏‏‏‏ شعبہ سے اسی کی مثل مروی ہے اور اس نے اپنی حدیث میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔ اور ایک دفعہ یوں فرمایا: بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔
حدیث نمبر: 4598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن العلاء الهمداني كلاهما، عن ابن نمير ، قال ابن العلاء: حدثنا ابن نمير، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " اصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش يقال له ابن العرقة رماه في الاكحل، فضرب عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم خيمة في المسجد يعوده من قريب، فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم من الخندق، وضع السلاح فاغتسل فاتاه جبريل وهو ينفض راسه من الغبار، فقال: وضعت السلاح والله ما وضعناه اخرج إليهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاين؟، فاشار إلى بني قريظة فقاتلهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزلوا على حكم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرد رسول الله صلى الله عليه وسلم الحكم فيهم إلى سعد، قال: فإني احكم فيهم ان تقتل المقاتلة، وان تسبى الذرية والنساء وتقسم اموالهم "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْعَرِقَةِ رَمَاهُ فِي الْأَكْحَلِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ يَعُودُهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ، وَضَعَ السِّلَاحَ فَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الْغُبَارِ، فَقَالَ: وَضَعْتَ السِّلَاحَ وَاللَّهِ مَا وَضَعْنَاهُ اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَيْنَ؟، فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَقَاتَلَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُكْمَ فِيهِمْ إِلَى سَعْدٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ وَتُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ "،
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو خندق کے دن ایک شخص نے جو قریش میں سے تھا عرقہ (اس کی ماں کا نام ہے) کا بیٹا ایک تیر مارا، وہ تیر ان کی اکحل (شریان) میں لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ہوا کہ مسجد میں سونا اور بیمار کا رہنا درست ہے) وہیں نزدیک سے ان کو پوچھ لیتے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی لڑائی سے لوٹے تو ہتھیار رکھ دیئے اور غسل کیا، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے غبار سے اپنا سر جھٹکتے ہوئے اور کہا: آپ نے ہتھیار اتار ڈالے اور ہم نے تو اللہ کی قسم ہتھیار نہیں رکھے چلو ان کی طرف۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کدھر؟ انہوں نے اشارہ کیا بنی قریظہ کی طرف، پھر لڑے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ قلعہ سے اترے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہو کر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا فیصلہ سعد پر رکھا۔ (کیونکہ وہ حلیف تھے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں یہ حکم کرتا ہوں کہ ان میں جو لڑنے والے ہیں وہ تو مار دیئے جائیں، بچے اور عورتیں قیدی بنیں اور ان کے مال تقسیم ہو جائیں۔
حدیث نمبر: 4599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير ، حدثنا هشام ، قال: قال ابي : فاخبرت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لقد حكمت فيهم بحكم الله عز وجل ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : فَأُخْبِرْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
‏‏‏‏ ہشام نے اپنے باپ (عروہ) سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے فرمایا: تو نے بنی قریظہ کے باب میں وہ حکم دیا جو اللہ عزوجل کا حکم تھا۔
حدیث نمبر: 4600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير ، عن هشام ، اخبرني ابي ، عن عائشة " ان سعدا قال: وتحجر كلمه للبرء، فقال: اللهم إنك تعلم ان ليس احد احب إلي ان اجاهد فيك من قوم كذبوا رسولك صلى الله عليه وسلم واخرجوه، اللهم فإن كان بقي من حرب قريش شيء فابقني اجاهدهم فيك، اللهم فإني اظن انك قد وضعت الحرب بيننا وبينهم فإن كنت وضعت الحرب بيننا وبينهم فافجرها، واجعل موتي فيها، فانفجرت من لبته، فلم يرعهم وفي المسجد معه خيمة من بني غفار إلا والدم يسيل إليهم، فقالوا: يا اهل الخيمة ما هذا الذي ياتينا من قبلكم؟، فإذا سعد جرحه يغذ دما فمات منها "،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ سَعْدًا قَالَ: وَتَحَجَّرَ كَلْمُهُ لِلْبُرْءِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ، اللَّهُمَّ فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ فَأَبْقِنِي أُجَاهِدْهُمْ فِيكَ، اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَافْجُرْهَا، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِيهَا، فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ وَفِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ إِلَّا وَالدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ؟، فَإِذَا سَعْدٌ جُرْحُهُ يَغِذُّ دَمًا فَمَاتَ مِنْهَا "،
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا زخم سوکھ گیا اور اچھا ہونے کو تھا۔ انہوں نے دعا کی، یا اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے تیری راہ میں جہاد کرنے سے ان لوگوں کے ساتھ جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور نکالا کوئی چیز زیادہ پسند نہیں ہے یا اللہ! اگر قریش کی لڑائی ابھی باقی ہو تو مجھے زندہ رکھ، میں ان سے جہاد کروں گا۔ یا اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ ہماری ان کی لڑائی تو نے ختم کر دی! اگر ایسا ہے تو اس زخم کو کھول دے اور میری موت اسی میں کر (یہ آرزو ہے شہادت کی اور موت کی آرزو نہیں ہے جو منع ہے) پھر وہ زخم بہنے لگا، ہنسلی کے مقام سے یا گردن سے یا اسی رات کو بہنے لگا (یہ جب ہے کہ حدیث میں «من ليلة» ہو۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے کہا: یہی صحیح ہے) اور لوگ نہیں ڈرے مگر مسجد میں ان کے ساتھ ایک خیمہ تھا بنی غفار کا، خون اس طرف بہنے لگا تب وہ بولے، اے خیمہ والو! یہ کیا ہے جو تمہاری طرف سے آ رہا ہے (معلوم ہوا کہ سعد کا زخم بہہ رہا ہے) آخر اسی زخم میں فوت ہوئے (اور اللہ تعالیٰ نے شہادت دی)۔
حدیث نمبر: 4601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا علي بن الحسين بن سليمان الكوفي ، حدثنا عبدة ، عن هشام بهذا الإسناد نحوه غير انه، قال: فانفجر من ليلته فما زال يسيل حتى مات، وزاد في الحديث قال: فذاك حين يقول الشاعر: الا يا سعد سعد بني معاذ فما فعلت قريظة، والنضير لعمرك إن سعد بني معاذ غداة تحملوا لهو الصبور تركتم قدركم لا شيء فيها وقدر القوم حامية تفور، وقد قال الكريم ابو حباب: اقيموا قينقاع ولا تسيروا وقد كانوا ببلدتهم ثقالا كما ثقلت بميطان الصخور.وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَانْفَجَرَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَمَا زَالَ يَسِيلُ حَتَّى مَاتَ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ: فَذَاكَ حِينَ يَقُولُ الشَّاعِرُ: أَلَا يَا سَعْدُ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ فَمَا فَعَلَتْ قُرَيْظَةُ، وَالنَّضِيرُ لَعَمْرُكَ إِنَّ سَعْدَ بَنِي مُعَاذٍ غَدَاةَ تَحَمَّلُوا لَهُوَ الصَّبُورُ تَرَكْتُمْ قِدْرَكُمْ لَا شَيْءَ فِيهَا وَقِدْرُ الْقَوْمِ حَامِيَةٌ تَفُورُ، وَقَدْ قَالَ الْكَرِيمُ أَبُو حُبَابٍ: أَقِيمُوا قَيْنُقَاعُ وَلَا تَسِيرُوا وَقَدْ كَانُوا بِبَلْدَتِهِمْ ثِقَالًا كَمَا ثَقُلَتْ بِمَيْطَانَ الصُّخُورُ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ زخم اسی رات کو جاری ہو گیا اور جاری رہا یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئے۔ اتنا زیادہ ہے کہ شاعر نے اسی بابب میں یہ تین شعر کہے ان کا ترجمہ یہ ہے۔ اے سعد بیٹے معاذ کے قریظہ اور نضیر کیا ہوئے؟ قسم تیری عمر کی کہ سعد جس صبح کو تم مصیبت اٹھا رہے ہو خاموش ہے، اے اوس (جو خلفاء تھے قریظہ کے) تم نے اپنی ہانڈی خالی چھوڑ دی اور قوم کی ہانڈی (یعنی خزرج دوسرے قبیلہ کی) گرم ہے، ابل رہی ہے، نیک نفس ابوحباب نے (عبداللہ بن ابی بن سلول منافق نے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قینقاع کے یہود کی سفارش کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی سفارش قبول کی) کہہ دیا ٹھہرے رہو، قینقاع والو! اور مت جاؤ حالانکہ وہ لوگ شہر میں ایسے ذلیل تھے جیسے میطان (ایک پہاڑ کا نام ہے) میں پتھر ذلیل ہیں۔ غرض اس سے یہ ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ بنی قریظہ کی سفارش پر مستعد ہوں اور ان کو بچائیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.