الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
14. باب التَّنْفِيلِ وَفِدَاءِ الْمُسْلِمِينَ بِالأَسَارَى:
باب: قیدیوں کے ذریعے مسلمان قیدیوں کو آزاد کروانے کا بیان۔
Chapter: Additional rewards, and ransoming muslims in return for prisoners
حدیث نمبر: 4573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثني إياس بن سلمة ، حدثني ابي ، قال: " غزونا فزارة، وعلينا ابو بكر امره رسول الله صلى الله عليه وسلم علينا، فلما كان بيننا وبين الماء ساعة، امرنا ابو بكر فعرسنا ثم شن الغارة، فورد الماء فقتل من قتل عليه وسبى، وانظر إلى عنق من الناس فيهم الذراري فخشيت ان يسبقوني إلى الجبل، فرميت بسهم بينهم وبين الجبل، فلما راوا السهم وقفوا، فجئت بهم اسوقهم وفيهم امراة من بني فزارة عليها قشع من ادم، قال: القشع النطع معها ابنة لها من احسن العرب، فسقتهم حتى اتيت بهم ابا بكر، فنفلني ابو بكر ابنتها، فقدمنا المدينة وما كشفت لها ثوبا، فلقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم في السوق، فقال: يا سلمة هب لي المراة، فقلت: يا رسول الله، والله لقد اعجبتني وما كشفت لها ثوبا، ثم لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغد في السوق، فقال لي: يا سلمة هب لي المراة لله ابوك، فقلت: هي لك يا رسول الله، فوالله ما كشفت لها ثوبا، فبعث بها رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اهل مكة، ففدى بها ناسا من المسلمين كانوا اسروا بمكة ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: " غَزَوْنَا فَزَارَةَ، وَعَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَلَمَّا كَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمَاءِ سَاعَةٌ، أَمَرَنَا أَبُو بَكْرٍ فَعَرَّسْنَا ثُمَّ شَنَّ الْغَارَةَ، فَوَرَدَ الْمَاءَ فَقَتَلَ مَنْ قَتَلَ عَلَيْهِ وَسَبَى، وَأَنْظُرُ إِلَى عُنُقٍ مِنَ النَّاسِ فِيهِمُ الذَّرَارِيُّ فَخَشِيتُ أَنْ يَسْبِقُونِي إِلَى الْجَبَلِ، فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ بَيْنهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ، فَلَمَّا رَأَوْا السَّهْمَ وَقَفُوا، فَجِئْتُ بِهِمْ أَسُوقُهُمْ وَفِيهِمُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ عَلَيْهَا قَشْعٌ مِنْ أَدَمٍ، قَالَ: الْقَشْعُ النِّطَعُ مَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ، فَسُقْتُهُمْ حَتَّى أَتَيْتُ بِهِمْ أَبَا بَكْرٍ، فَنَفَّلَنِي أَبُو بَكْرٍ ابْنَتَهَا، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ: يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَدِ فِي السُّوقِ، فَقَالَ لِي: يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوكَ، فَقُلْتُ: هِيَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ مَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا، فَبَعَثَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ، فَفَدَى بِهَا نَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا أُسِرُوا بِمَكَّةَ ".
‏‏‏‏ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے جہاد کیا فزارہ سے (جو ایک قبیلہ ہے مشہور عرب میں) اور ہمارے سردار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو امیر بنایا تھا ہم پر۔ جب ہمارے اور پانی کے بیچ میں ایک گھڑی کا فاصلہ رہا (یعنی اس پانی سے جہاں فزارہ رہتے تھے) حکم کیا ہم کو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ہم پچھلی رات کو اتر پڑے پھر ہر طرف سے حکم کیا حملہ کا اور پانی پر پہنچے وہاں جو مارا گیا مارا گیا اور چھے قید ہوئے اور میں ایک ٹکڑے کو تاک رہا تھا جس میں بچے اور عورتیں تھیں (کافروں کی) میں ڈرا کہیں وہ مجھ سے پہلے پہاڑ تک نہ پہنچ جائیں۔ میں نے ایک تیر مارا ان کے اور پہاڑ کے بیج میں، تیر کو دیکھ کر وہ ٹھر گئے۔ میں ان سب کو ہانکتا ہوا لایا۔ ان میں ایک عورت فزارہ کی جو چمڑا پہنتی تھی اس کے ساتھ ایک لڑکی تھی نہایت خوب صورت۔ میں ان سب کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس لایا۔ انہوں نے وہ لڑکی انعام کے طور پر مجھ کو دے دی۔ جب ہم مدینہ میں پہنچے اور ابھی میں نے اس لڑکی کا کپڑا تک نہیں کھولا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو بازار میں ملے اور فرمایا: اے سلمہ! وہ لڑکی مجھ کو دے دے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ اللہ کی قسم! وہ مجھ کو بھلی لگی ہےاور میں نے اس کا کپڑا تک نہیں کھولا۔ پھر دوسرے دن مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں ملے اور فرمایا: اے سلمہ! وہ لڑکی مجھ کو دے دے، تیرا باپ بہت اچھا تھا۔ میں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ کی ہے۔ اللہ کی قسم! میں نے تو اس کا کپڑا تک نہیں کھولا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لڑکی مکے والوں کو بھیج دی اور اس کے بدلے کئی مسلمانوں کو چھڑایا جو مکہ میں قید ہو گئے تھے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.